1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہکینیڈا

کینیڈا کی بھارت سے متعلق ایڈوائزری کیا ہے اور آخر کیوں؟

29 ستمبر 2022

کینیڈا حکومت کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ شہری پاکستانی سرحد سے ملحقہ بھارتی ریاستوں سمیت بعض دیگر علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔ قبل بھارت نے کینیڈا میں رہنے والے بھارتی نژاد افراد کے لیے بھی ایک ایڈوائزری جاری کی تھی۔

China Kanadische und Chinesische Flagge
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/G. Wenbao

کینیڈا حکومت کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ شہری پاکستانی سرحد سے ملحقہ بھارتی ریاستوں سمیت بعض دیگر علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔ اس سے قبل بھارت نے کینیڈا میں رہنے والے بھارتی نژاد افراد کے لیے بھی ایک ایڈوائزری جاری کی تھی۔

بھارت کے بعد کینیڈا نے بھی اپنے شہریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ملکی سطح پر دہشتگرادنہ حملوں کے خدشات ہیں، اس لیے شہریوں کو بھارت کے سفر سے گریز کرنا چاہیے۔  اس میں بھارت کے زیر انتظام خطہ کشمیر کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

کینیڈا میں فلم "کالی" کے پوسٹر پر بھارت اور ہندووں کو اعتراض

 چند روز قبل ہی نئی دہلی نے بھی کینیڈا میں رہنے والے اپنے شہریوں اور طلبہ کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں کینیڈا میں بڑھتے ہوئے جرائم اور بھارت مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

کینیڈا کی ایڈوائزری میں کیا ہے؟

کینیڈا نے اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بھارتی ریاست پنجاب، گجرات اور راجستھان سمیت پاکستانی سرحد سے متصل ریاستوں کا دورہ کرتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لیں، اور جب تک بہت ضروری نہ ہو وہ سفر سے گریز کریں۔

اس میں کہا گیا ہے، ''غیر مناسب سکیورٹی صورتحال، بارودی سرنگوں کی موجودگی اور دھماکہ خیز ہتھیاروں کے ہونے کے سبب بھارتی ریاست گجرات، پنجاب اور راجستھان میں، پاکستانی سرحد سے متصل 10 کلومیٹر کے اندر کے علاقوں میں، خاص طور پر سفر کرنے سے گریز کریں۔''

تازہ ترین ٹریول ایڈوائزری میں کینیڈا کے شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ، ''شورش اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے، شمالی مشرقی ریاست آسام، منی پور، جموں و کشمیر اور خطہ لداخ کا سفر کرنے سے گریز کریں۔''

کینیڈا کی حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ سفری ایڈوائزری کو آخری بار 27 ستمبر کو اپ ڈیٹ کیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کے شہریوں کو چاہیے کہ وہ، ملک بھر میں دہشت گردانہ حملوں کے خطرے'' کے پیش نظر بھارت میں دوران سفر زیادہ احتیاط سے کام لیں۔

بھارتی ریاست پنجاب کے سکھ بھارت سے ایک علیحدہ ریاست خالصتان کے لیے مہم چلا رہے ہیں اور اسی سلسلے میں کینیڈا کے سکھ گروپوں نے ایک ریفرنڈم کیا تھاتصویر: Don MacKinnon/Getty Images

کیا یہ بھارتی اقدام کا رد عمل ہے؟

چند روز قبل ہی بھارتی وزارت خارجہ نے ایک ایڈوائزری جاری کی تھی، جس میں بھارتی نژاد افراد سے کہا گیا تھا کہ ''کینیڈا میں نفرت انگیز جرائم، فرقہ وارانہ تشدد اور بھارتی مخالف سرگرمیوں سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔''

کینیڈا میں ایک بھارتی نژاد شخص کے قتل اور بعض نفرت انگیز جرائم کے بعد بھارتی کمیشن نے یہ ایڈوائزری جاری کی تھی۔ اس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ''ان جرائم کے مرتکب افراد کو کینیڈا میں اب تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا ہے۔''

بیان میں مزید کہا گیا کہ ''جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر بھارتی شہریوں، کینیڈا میں بھارتی طلباء اور کینیڈا جانے والوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ مناسب احتیاط برتیں اور چوکس رہیں۔''

بھارت: 'خالصتان کے حوالے سے انتباہی مکتوب جعلی ہے'

ببرطانیہ میں خالصتان کی حمایت میں مواد نشر کرنے پر پنجابی ٹی وی چینل کے خلاف کارروائیھارت کی جانب سے جاری اس ایڈوائزری پر بھارتی کمیونٹی منقسم نظر آئی اور کینیڈا میں رہنے والے بہت سی کمیونیٹیز، خاص طور سکھ گروپوں نے، اس کی مخالفت کی تھی۔ اس کے برعکس ہندوؤں کی بعض تنظیموں نے بھارتی ایڈوائزری کو سراہا تھا۔ 

بھارتی ایڈوائزری سے عین ایک دن پہلے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے برامپٹن شہر میں علیحدہ ریاست خالصتان کے لیے ہونے والے ایک ریفرنڈم پر سخت ناراضی ظاہر کی تھی اور اس سے نمٹنے میں کینیڈا کے طرز عمل کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا، ''ہمیں اس بات پر انتہائی سخت اعتراض ہے کہ ایک دوست ملک میں انتہا پسندوں کی سیاسی حوصلہ افزائی کے لیے مشقوں کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس حوالے سے تشدد کی تاریخ سے آپ سب واقف ہیں۔ بھارتی حکومت اس معاملے پر کینیڈا کی حکومت پر دباؤ ڈالتی رہے گی۔

گردوارں میں سرکاری اہلکاروں کے داخلے پر پابندی درست، اکال تخت

واضح رہے کہ بھارتی ریاست پنجاب کے سکھ بھارت سے ایک علیحدہ ریاست خالصتان کے لیے مہم چلا رہے ہیں اور اسی سلسلے میں کینیڈا کے سکھ گروپوں نے ایک ریفرنڈم کیا تھا۔ 

بھارتی پنجاب: خالصتان نواز رہنما پارلیمانی الیکشن میں کامیاب

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر بھارت اس طرح کی ایڈوائزری دوبارہ جاری کرتا ہے اور اس کی تشہیر کی جاتی ہے، تو کینیڈا میں زیر تعلیم بھارتی طلبہ پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ سن 2016 کے بعد سے پہلی بار کینیڈا میں بھارتی طلبہ کی تعداد میں تقریبا ًدو سو فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اس طرح کی ایڈوائزری سے اس میں کافی کمی آ سکتی ہے۔

 ہندوستانیوں کو 2021 میں 1.25 لاکھ اسٹوڈنٹ ویزا ملے۔ دوسری طرف، ہندوستان جانے والے کینیڈینز کی ایک بڑی تعداد پنجاب اور گجرات کا رخ کرتی ہے۔ لیکن ان میں سے زیادہ تر ہندوستانی نژاد لوگ ہیں اور ان ریاستوں کی اصل صورتحال سے واقف ہیں۔

ہمیں اسلاموفوبیا کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، جسٹن ٹروڈو

03:04

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں