کیوبا کی کمیونسٹ پارٹی نے میگیل ڈیاز کنیل کو اپنا نیا فرسٹ سکریٹری منتخب کر لیا ہے۔ نئے رہنما نے سابقہ تسلسل کو برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے تاہم انہیں اقتصادی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اشتہار
کیوبا کی کمیونسٹ پارٹی نے پیر کے روز پارٹی کی کانگریس کے اختتام پر صدر میگیل ڈیاز کنیل کو اپنا نیا فرسٹ سکریٹری منتخب کر لیا۔ یہ ملک کا سب سے طاقت ور عہدہ ہے۔
ساٹھ سالہ ڈیاز کنیل، کاسترو برادران فیڈل اور راول کاسترو، کی چھ عشرے پر محیط اقتدار کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ وہ اس انقلاب کے بعد پیدا ہونے والے اولین رہنماوں کی بھی نمائندگی کرتے ہیں جس کے نتیجے میں امریکی حمایت یافتہ ڈکٹیٹر فلگینسیو بتستا کو اقتدار سے محروم ہونا پڑا تھا۔
صدر ڈیاز کنیل کی پارٹی کے فرسٹ سکریٹری کے طورپر انتخاب حسب توقع ہے کیونکہ یہ امید کی جارہی تھی کہ وہ اس کریبیائی جزیرے کی سوشلسٹ پالیسیوں اور ایک پارٹی سیاسی نظام کو برقرار رکھیں گے۔
کاسترو کے نقش قدم پر
ڈیاز کنیل کی اقتدار میں ترقی کا سلسلہ پارٹی کے صوبائی رہنما کے طور پران کے عہدے سے شروع ہوا جس کے بعد وہ سن 2009 میں قومی حکومت میں وزیر تعلیم بنائے گئے۔ سن 2013 میں وہ کاسترو کے دست راست بن گئے۔
نیا فرسٹ سکریٹری منتخب کیے جانے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پیش رو رہنما کے صلاح و مشورہ سے کام کریں گے۔ ”وہ ہمیشہ حاضر رہیں گے، ہر ہونے والے واقعے سے باخبر رہیں گے، ان (کاسترو) کے مشوروں کے ذریعہ انقلابی نظریات اور خیالات کے لیے پوری توانائی کے ساتھ جنگ کریں گے اور کسی غلطی یا خامی کی صورت میں چوکنا کریں گے۔"
انہوں نے ملکی معیشت کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکا کی نئی پابندیوں اور عالمی وبا کے باوجود سوشلسٹ حصول یابیوں مثلا ً سب کے لیے ہیلتھ کیئراور تعلیم کی فراہمی میں کامیاب رہی ہے۔
دنیا کا ایک معروف ترین انقلابی لیڈر ’چی گویرا‘
چی گویرا کو نو اکتوبر 1967ء کو گولیاں ماری گئی تھیں۔ آج اس واقعے کو پچاس برس ہوگئے ہیں۔ منفرد بالوں اور داڑھی والے چی گویرا کو دنیا کا معروف ترین گوریلا لیڈر قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca/M. Javier
قاتل یا انقلابی؟
چی گویرا کو کچھ لوگ ایک نظریاتی قاتل کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ دوسری طرف انہیں دنیا میں انصاف کے لیے جدوجہد کرنے والا ایک انقلابی رہنما سمجھا جاتا ہے۔ ایرنسٹو گویرا عرف چی 14 جون 1928 کو ارجنٹائن کے شہر روزاریو میں پیدا ہوا تھے۔
تصویر: picture alliance/abaca/M. Javier
کاسترو سے ملاقات
سن 1955 میں گویرا اور فیڈل کاسترو کی ایک اہم ملاقات میکسیکو میں ہوئی۔ اُس وقت وہ مشترکہ طور پر کیوبا کے ڈکٹیٹر فُلجینسیئو باتیستا کے خلاف جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے سن 1958 میں گوریلا جنگ کا آغاز کیا۔ اس کے نتیجے میں یکم جنوری سن 1959 کو باتیستا کیوبا سے فرار ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/KEYSTONE/STR
کیوبا کی انقلابی حکومت اور گویرا
فیڈل کاسترو نے انقلاب کے بعد پہلے گویرا کو کیوبن مرکزی بینک کا سربراہ مقرر کیا اور پھر سن 1961 میں وزارت صنعت کا قلمدان بھی تفویض کر دیا۔ ان ذمہ داریوں کے دوران انہوں نے بنیادی تبدیلیوں کی وکالت شروع کر دی۔ اسی دوران کیوبا میں شمالی امریکی شہریوں کی جائیدادوں کو قومیانے کے عمل میں بھی گویرا کی رائے کو اہمیت دی گئی تھی۔
تصویر: AFP/Getty Images
ڈاکٹر گویرا
میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران گویرا نے کئی لاطینی ملکوں کا دورہ کیا۔ ان ملکوں میں پائی جانے والی غربت اور بدعنوانی نے گویرا کے اندر جنم لیتی انقلابی تبدیلیوں کو مزید استحکام دیا۔ وہ جذام کے مریضوں کے مرکز پر جز وقتی ڈاکٹر کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
کوکا کولا اور شطرنج
امریکا مخالف جذبات رکھنے کے ساتھ انقلابی لیڈر سرمایہ دارانہ نظام کی بعض نشانیوں کو پسند بھی کرتے تھے۔ سن 1961 میں اقتصادی و سماجی کانفرنس کے دوران انہیں کوکا کولا کی بوتل پیتے ہوئے دیکھا گیا۔ گویرا انقلابی ہونے کے علاوہ شطرنج کے ایک باکمال کھلاڑی بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گویرا بند گلی میں
سن 1965 میں گویرا نے کیوبن رہنما فیڈل کاسترو سے علیحدگی اختیار کر لی۔ انہوں نے کیوبا کو خیرباد کہہ دیا۔ وہ افریقی ملک کانگو میں گوریلا فوج کو تیار کرنا چاہتے تھے تا کہ نوآبادیاتی سامراجیت کے خلاف عملی جدوجہد شروع کی جا سکے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہیں کانگو میں جبری طور پر روانہ کیا گیا تھا۔ وہ کانگو میں بھی اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
گویرا تنہا رہ گئے
بولیویا میں بھی چی گویرا کو کانگو کی طرح کے مسائل کا سامنا رہا۔ یہاں پر بھی وہ کسانوں کو مزاحمتی تحریک میں شامل نہیں کر سکے اور اپنے جنگجوؤں کے ساتھ تنہا رہ گئے۔ یہ تصویر 1967ء کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
گرفتاری اور ہلاکت
آٹھ اکتوبر 1967ء کے دن لا ہیگوئرا کے قریب سے چی گویرا کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے ایک دن بعد انہیں گولی مار دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ہائی کمان نے انہیں گولی مارنے کے احکامات دیے تھے۔
تصویر: Getty Images
چی کی باقیات
والن گراندے کے ہسپتال کے اس دھوبے خانے میں پچاس برس قبل چی گویرا کی لاش رکھی گئی تھی۔ اس کے بعد لاش کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس کمرے کی ایک دیوار پر تحریر ہے، ’’اگر یہ تمہیں زمین کے نیچے چھپا بھی دیں تو بھی ہم تمہیں ڈھونڈ لیں گے، یہ ہمیں نہیں روک سکتے‘‘۔ اس واقعے کے تیس سال بعد چی کی باقیات کیوبا کے حوالے کی گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
چی ایک علامت
2008ء میں چی کے اسی ویں سالگرہ کے موقع پر ان کے آبائی شہر میں ہزاروں افراد نے چی کا ایک مجسمہ نصب کرنے کے حق میں مظاہرہ کیا۔ چی کی سوانح حیات کے مصنف خورخے کاستانیئدا کے مطابق، ’’ چی گویرا ایک علامت ہیں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Rio
10 تصاویر1 | 10
کیوبا کی قیادت میں ایک نئی تبدیلی
کیوبا کورونا وائرس سے بہت کم متاثر ہوا ہے حتی کہ اس نے وبا پر قابو پانے میں مدد کرنے کے لیے اٹلی جیسے دیگر ممالک میں اپنے ڈاکٹروں کو بھی بھیجا۔
تاہم ملک بنیادی اشیاء کی قلت کا سامنا کر رہا ہے۔ لوگوں کو روزمرہ کی ضروری اشیاء کے لیے بھی دکانوں کے باہر گھنٹوں قطاروں میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس ہر پانچ برس پر منعقد ہوتی ہے۔ جس میں پارٹی کے رہنما کا انتخاب کیا جاتا ہے اور پالیسی پر نظر ثانی کی جاتی ہے۔ پیر کے روز منعقد ہونے والی کانگریس میں پالیسی ساز سیاسی بیورو کے اراکین کا بھی انتخاب کیا گیا۔
پارٹی میں قائدانہ عہدے پر اب ایسے بہت ہی کم لوگ بچے ہیں جنہوں نے کیوبا کے انقلاب میں حصہ لیا تھا اور رہنماوں کی نئی نسل گوریلا جنگجووں کے طریقہ کار کے بجائے سیاسی طریقہ کار کے ذریعہ اپنے راستے پر آگے بڑھ رہی ہے۔
ج ا/ ص ز (ای ایف ای، روئٹرز، اے ایف پی)
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔