بحیرہ کریبیین کی جزیرہ ریاست کیوبا میں کاسترو خاندان سے باہر نیا صدر منتخب ہو گیا ہے۔ اس انتخاب کے بعد راؤل کاسترو نے منصب صدارت کو چھوڑ دیا ہے۔
اشتہار
کیوبا کی اسمبلی نے صدر راؤل کاسترو کے جانشین کے کے طور میگوئل ڈیاز کانیل کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ وہ صدارت کے منصب کے لیے واحد امیدوار تھے اور اُنہیں خفیہ ووٹنگ کے ذریعے منتخب کیا گیا۔ ساٹھ برسوں بعد کیوبا پر کاسترو خاندان سے باہر کا کوئی فرد صدر کے منصب پر فائز ہوا ہے۔
کیوبن پارلیمنٹ کے 604 میں سے 603 اراکین نے ڈیاز کانیل کے حق میں ووٹ ڈالا۔ انتخاب کے بعد انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنے منصب کا حلف اٹھایا۔ منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد ملکی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے نئے صدر میگوئیل ڈیاز کانیل نے واضح کیا کہ وہ بدستور انقلاب کے عمل کو آگے بڑھائیں گے اور انقلاب کے علم کو بلند رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے ملک کے اندر سماجی و اقتصادی تبدیلیاں ضرور لائیں گے لیکن سب کچھ انقلاب کی روشنی میں کیا جائے گا۔ نئے صدر نے راؤل کاسترو کو انقلاب کا رہنما بھی قرار دیا۔
اس انتخاب کے بعد چھیاسی سالہ راؤل کاسترو منصبِ صدارت سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب وہ کیوبا کی حکمران اور طاقتور کمیونسٹ پارٹی کے بدستور سربراہ رہیں گے۔ راؤل کاسترو نے کیوبا کی صدارت سن 2006 میں سنبھالی تھی۔ انقلابی لیڈر فیڈل کاسترو کیوبا پر سن 1959 سے لے کر سن 2006 تک حکمران رہے تھے۔ فیڈل کاسترو منصب صدارت چھوڑنے کے آٹھ برس بعد نوے برس کی عمر میں رحلت پا گئے تھے۔
ڈیاز کانیل کی کامیابی کا اعلان نیشنل الیکٹورل کمیشن کی جانب سے بھی کر دیا گیا ہے۔ وہ سن 2013 سے موجودہ صدر راؤل کاسترو کے اول نائب صدر تھے۔ اٹھاون سالہ ڈیاز کانیل کمیونسٹ پارٹی کیوبا کے پولٹ بیورو کے رکن بھی ہیں۔ اسی انتخاب کے دوران پارلیمنٹ نے فرسٹ نائب صدر کے طور پر سلواڈور والدیز میسا کو منتخب کیا ہے۔ کیوبا کی وسیع اختیار کی حامل انتہائی اہم کمیٹی کونسل آف اسٹیٹ کے پانچ نائب صدر ہوتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ کیوبا کی نیشنل اسمبلی کا دو روزہ خصوصی اجلاس بدھ اٹھارہ سمتبر کو شروع ہوا تھا۔
دنیا کا ایک معروف ترین انقلابی لیڈر ’چی گویرا‘
چی گویرا کو نو اکتوبر 1967ء کو گولیاں ماری گئی تھیں۔ آج اس واقعے کو پچاس برس ہوگئے ہیں۔ منفرد بالوں اور داڑھی والے چی گویرا کو دنیا کا معروف ترین گوریلا لیڈر قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca/M. Javier
قاتل یا انقلابی؟
چی گویرا کو کچھ لوگ ایک نظریاتی قاتل کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ دوسری طرف انہیں دنیا میں انصاف کے لیے جدوجہد کرنے والا ایک انقلابی رہنما سمجھا جاتا ہے۔ ایرنسٹو گویرا عرف چی 14 جون 1928 کو ارجنٹائن کے شہر روزاریو میں پیدا ہوا تھے۔
تصویر: picture alliance/abaca/M. Javier
کاسترو سے ملاقات
سن 1955 میں گویرا اور فیڈل کاسترو کی ایک اہم ملاقات میکسیکو میں ہوئی۔ اُس وقت وہ مشترکہ طور پر کیوبا کے ڈکٹیٹر فُلجینسیئو باتیستا کے خلاف جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے سن 1958 میں گوریلا جنگ کا آغاز کیا۔ اس کے نتیجے میں یکم جنوری سن 1959 کو باتیستا کیوبا سے فرار ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/KEYSTONE/STR
کیوبا کی انقلابی حکومت اور گویرا
فیڈل کاسترو نے انقلاب کے بعد پہلے گویرا کو کیوبن مرکزی بینک کا سربراہ مقرر کیا اور پھر سن 1961 میں وزارت صنعت کا قلمدان بھی تفویض کر دیا۔ ان ذمہ داریوں کے دوران انہوں نے بنیادی تبدیلیوں کی وکالت شروع کر دی۔ اسی دوران کیوبا میں شمالی امریکی شہریوں کی جائیدادوں کو قومیانے کے عمل میں بھی گویرا کی رائے کو اہمیت دی گئی تھی۔
تصویر: AFP/Getty Images
ڈاکٹر گویرا
میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران گویرا نے کئی لاطینی ملکوں کا دورہ کیا۔ ان ملکوں میں پائی جانے والی غربت اور بدعنوانی نے گویرا کے اندر جنم لیتی انقلابی تبدیلیوں کو مزید استحکام دیا۔ وہ جذام کے مریضوں کے مرکز پر جز وقتی ڈاکٹر کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
کوکا کولا اور شطرنج
امریکا مخالف جذبات رکھنے کے ساتھ انقلابی لیڈر سرمایہ دارانہ نظام کی بعض نشانیوں کو پسند بھی کرتے تھے۔ سن 1961 میں اقتصادی و سماجی کانفرنس کے دوران انہیں کوکا کولا کی بوتل پیتے ہوئے دیکھا گیا۔ گویرا انقلابی ہونے کے علاوہ شطرنج کے ایک باکمال کھلاڑی بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گویرا بند گلی میں
سن 1965 میں گویرا نے کیوبن رہنما فیڈل کاسترو سے علیحدگی اختیار کر لی۔ انہوں نے کیوبا کو خیرباد کہہ دیا۔ وہ افریقی ملک کانگو میں گوریلا فوج کو تیار کرنا چاہتے تھے تا کہ نوآبادیاتی سامراجیت کے خلاف عملی جدوجہد شروع کی جا سکے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہیں کانگو میں جبری طور پر روانہ کیا گیا تھا۔ وہ کانگو میں بھی اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
گویرا تنہا رہ گئے
بولیویا میں بھی چی گویرا کو کانگو کی طرح کے مسائل کا سامنا رہا۔ یہاں پر بھی وہ کسانوں کو مزاحمتی تحریک میں شامل نہیں کر سکے اور اپنے جنگجوؤں کے ساتھ تنہا رہ گئے۔ یہ تصویر 1967ء کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
گرفتاری اور ہلاکت
آٹھ اکتوبر 1967ء کے دن لا ہیگوئرا کے قریب سے چی گویرا کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے ایک دن بعد انہیں گولی مار دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ہائی کمان نے انہیں گولی مارنے کے احکامات دیے تھے۔
تصویر: Getty Images
چی کی باقیات
والن گراندے کے ہسپتال کے اس دھوبے خانے میں پچاس برس قبل چی گویرا کی لاش رکھی گئی تھی۔ اس کے بعد لاش کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس کمرے کی ایک دیوار پر تحریر ہے، ’’اگر یہ تمہیں زمین کے نیچے چھپا بھی دیں تو بھی ہم تمہیں ڈھونڈ لیں گے، یہ ہمیں نہیں روک سکتے‘‘۔ اس واقعے کے تیس سال بعد چی کی باقیات کیوبا کے حوالے کی گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
چی ایک علامت
2008ء میں چی کے اسی ویں سالگرہ کے موقع پر ان کے آبائی شہر میں ہزاروں افراد نے چی کا ایک مجسمہ نصب کرنے کے حق میں مظاہرہ کیا۔ چی کی سوانح حیات کے مصنف خورخے کاستانیئدا کے مطابق، ’’ چی گویرا ایک علامت ہیں۔‘‘