کیوبن دستور میں ترمیم کا فیصلہ، کمیونزم نہیں سوشلزم
22 جولائی 2018
کمیونسٹ اقدار کے حامل ملک کیوبا کے دستور میں وسیع تر تبدیلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ پارلیمنٹ نے نئے صدر کی کابینہ کی منظوری دے دی ہے۔
اشتہار
کیوبا کے سن 1976 میں متعارف کرائے گئے دستور میں کئی ترامیم کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے کئی تجاویز کا ایک پیکیج پارلیمان میں پیش کر دیا گیا ہے۔ ان ترامیم میں کمیونسٹ پارٹی کو ملک کی سب سے افضل اور اہم ترین سیاسی قوت کے طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ ضرور تجویز کیا گیا کہ اب حکومت کمیونزم کی جگہ سوشلزم کو فروغ دے گی۔ کیوبا کے دستور میں تبدیلیوں سے اس پر سے سابقہ سویت یونین کی چھاپ ختم کرنا بھی مقصود ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تبدیلیاں کیوبا کی مجموعی معاشرت کو تبدیل کر دیں گی۔
نئی ترامیم سے ملکی دستور کو وسیع تر معاشی و سیاسی تبدیلیوں سے آراستہ کرنا خیال کیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق نئے صدر میگوئل ڈیاز کانیل کی حکومت کو اس تبدیلی کے حوالے سے یقنی طور پر سابق صدر راؤل کاسترو کی حمایت بھی حاصل ہے۔
دستوری ترامیم کے بعد کیوبا میں نجی جائیداد رکھنے کی اجازت ہو گی۔ اس سے پہلے کمیونزم کے فروغ کے تحت کوئی بھی شہری نجی جائیداد رکھنے کا اہل نہیں تھے۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ کیوبا کو عالمگیریت کا سامنا ہے اور ایک پارٹی ایک حکومت‘ کے بنیادی اصول کو نرم کرنے کی جانب بھی یہ ابتدائی اقدام ہیں۔
کیوبا کی واحد سیاسی جماعت انقلاب کے بعد سے سرمایہ داری کے بنیادی اصولوں کے خلاف رہی ہے۔ اس منظوری کے بعد کیوبا کے شہریوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے بھی اجازت حاصل ہو جائے۔ اس طرح کیوبا میں مائیکرو بزنس کو رواں برس کے اختتام تک متعارف کرا دیا جائے گا۔
ترامیم کی منظوری کا پہلا مرحلہ ملکی پارلیمنٹ ہے اور اس کے بعد ان پر رواں برس کے دوران عوامی ریفرنڈم کرایا جائے گا۔ اس ریفرنڈم کے بعد یہ ترامیم دستور کا حصہ بن جائیں گی۔
دستوری ترامیم کے تحت ملک کے مختلف اہم اداروں کو مزید طاقتور بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
فیڈل کاسترو اور پھر اُن کے بھائی راؤل کاسترو تقریباً ساٹھ برس تک کیوبا میں مشترکہ طور پر سیاہ و سفید کے مالک تھے۔ راؤل کاسترو نے رواں برس اپریل میں منصب صدارت کاسترو خاندان سے باہر منتقل کیا تھا۔
کیوبن پارلیمنٹ نے نئے صدر میگوئل ڈیاز کانیل کی کابینہ کی توثیق کر دی ہے۔ اس کابینہ میں زیادہ تر وزراء وہی ہیں جو سابق صدر راؤل کاسترو کی حکومت میں شامل تھے۔ سابقہ حکومت کے وزیر خارجہ برونو روڈریگو کو اسی منصب پر برقرار رکھا گیا ہے۔
دنیا کا ایک معروف ترین انقلابی لیڈر ’چی گویرا‘
چی گویرا کو نو اکتوبر 1967ء کو گولیاں ماری گئی تھیں۔ آج اس واقعے کو پچاس برس ہوگئے ہیں۔ منفرد بالوں اور داڑھی والے چی گویرا کو دنیا کا معروف ترین گوریلا لیڈر قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca/M. Javier
قاتل یا انقلابی؟
چی گویرا کو کچھ لوگ ایک نظریاتی قاتل کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ دوسری طرف انہیں دنیا میں انصاف کے لیے جدوجہد کرنے والا ایک انقلابی رہنما سمجھا جاتا ہے۔ ایرنسٹو گویرا عرف چی 14 جون 1928 کو ارجنٹائن کے شہر روزاریو میں پیدا ہوا تھے۔
تصویر: picture alliance/abaca/M. Javier
کاسترو سے ملاقات
سن 1955 میں گویرا اور فیڈل کاسترو کی ایک اہم ملاقات میکسیکو میں ہوئی۔ اُس وقت وہ مشترکہ طور پر کیوبا کے ڈکٹیٹر فُلجینسیئو باتیستا کے خلاف جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے سن 1958 میں گوریلا جنگ کا آغاز کیا۔ اس کے نتیجے میں یکم جنوری سن 1959 کو باتیستا کیوبا سے فرار ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/KEYSTONE/STR
کیوبا کی انقلابی حکومت اور گویرا
فیڈل کاسترو نے انقلاب کے بعد پہلے گویرا کو کیوبن مرکزی بینک کا سربراہ مقرر کیا اور پھر سن 1961 میں وزارت صنعت کا قلمدان بھی تفویض کر دیا۔ ان ذمہ داریوں کے دوران انہوں نے بنیادی تبدیلیوں کی وکالت شروع کر دی۔ اسی دوران کیوبا میں شمالی امریکی شہریوں کی جائیدادوں کو قومیانے کے عمل میں بھی گویرا کی رائے کو اہمیت دی گئی تھی۔
تصویر: AFP/Getty Images
ڈاکٹر گویرا
میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران گویرا نے کئی لاطینی ملکوں کا دورہ کیا۔ ان ملکوں میں پائی جانے والی غربت اور بدعنوانی نے گویرا کے اندر جنم لیتی انقلابی تبدیلیوں کو مزید استحکام دیا۔ وہ جذام کے مریضوں کے مرکز پر جز وقتی ڈاکٹر کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
کوکا کولا اور شطرنج
امریکا مخالف جذبات رکھنے کے ساتھ انقلابی لیڈر سرمایہ دارانہ نظام کی بعض نشانیوں کو پسند بھی کرتے تھے۔ سن 1961 میں اقتصادی و سماجی کانفرنس کے دوران انہیں کوکا کولا کی بوتل پیتے ہوئے دیکھا گیا۔ گویرا انقلابی ہونے کے علاوہ شطرنج کے ایک باکمال کھلاڑی بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گویرا بند گلی میں
سن 1965 میں گویرا نے کیوبن رہنما فیڈل کاسترو سے علیحدگی اختیار کر لی۔ انہوں نے کیوبا کو خیرباد کہہ دیا۔ وہ افریقی ملک کانگو میں گوریلا فوج کو تیار کرنا چاہتے تھے تا کہ نوآبادیاتی سامراجیت کے خلاف عملی جدوجہد شروع کی جا سکے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہیں کانگو میں جبری طور پر روانہ کیا گیا تھا۔ وہ کانگو میں بھی اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
گویرا تنہا رہ گئے
بولیویا میں بھی چی گویرا کو کانگو کی طرح کے مسائل کا سامنا رہا۔ یہاں پر بھی وہ کسانوں کو مزاحمتی تحریک میں شامل نہیں کر سکے اور اپنے جنگجوؤں کے ساتھ تنہا رہ گئے۔ یہ تصویر 1967ء کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
گرفتاری اور ہلاکت
آٹھ اکتوبر 1967ء کے دن لا ہیگوئرا کے قریب سے چی گویرا کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے ایک دن بعد انہیں گولی مار دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ہائی کمان نے انہیں گولی مارنے کے احکامات دیے تھے۔
تصویر: Getty Images
چی کی باقیات
والن گراندے کے ہسپتال کے اس دھوبے خانے میں پچاس برس قبل چی گویرا کی لاش رکھی گئی تھی۔ اس کے بعد لاش کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس کمرے کی ایک دیوار پر تحریر ہے، ’’اگر یہ تمہیں زمین کے نیچے چھپا بھی دیں تو بھی ہم تمہیں ڈھونڈ لیں گے، یہ ہمیں نہیں روک سکتے‘‘۔ اس واقعے کے تیس سال بعد چی کی باقیات کیوبا کے حوالے کی گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
چی ایک علامت
2008ء میں چی کے اسی ویں سالگرہ کے موقع پر ان کے آبائی شہر میں ہزاروں افراد نے چی کا ایک مجسمہ نصب کرنے کے حق میں مظاہرہ کیا۔ چی کی سوانح حیات کے مصنف خورخے کاستانیئدا کے مطابق، ’’ چی گویرا ایک علامت ہیں۔‘‘