گائے کو ذبح کرنے کے خلاف ریاست کیرالا سپریم کورٹ میں
29 مئی 2017![Indien Kühe](https://static.dw.com/image/15755284_800.webp)
جنوبی بھارتی ریاست کیرالا کی حکومت گائے ذبح کرنے کے حوالے سے نئی دہلی حکام کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔ مودی حکومت نے سن 2014 سے گائے کے تحفظ کو زیادہ وقعت دے رکھی ہے۔ اس باعث کئی مقامات پر مشتعل قوم پرست ہندووں نے مسلمانوں پر حملے بھی کیے ہیں۔ ہندو مت میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ہے۔
ریاستی وزیر زراعت وی ایس سنیل کمار نے اس مناست سے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ریاست کے سرکاری وکلاء نے تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے کر درخواست کو حتمی شکل دے دی ہے۔ امید ہے کہ کیرالا حکومت کی جانب سے یہ درخواست رواں ہفتے کے دوران کسی بھی دن دائر کی جا سکتی ہے۔ کیرالا کے وزیر زراعت نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت نے ایسی پابندی کا اطلاق کر کے سخت گیر عقیدے کے ہندووں کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے۔
نئی دہلی حکومت نے گائے کاٹنے یا ذبح کرنے پر ملک گیر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ کیرالا سمیت کچھ اور ریاستوں نے اس پابندی کو تسلیم نہیں کیا ہے اور گائے ذبح کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس حکم کے تحت بھینسے، بچھڑے، بیل اور اونٹ کو بھی کاٹنے کی ممانعت ہے۔ بھارت کی بعض جنوبی ریاستوں میں گائے کے گوشت کو خاصی رغبت سے کھایا بھی جاتا ہے۔
بھارتی سیاسی حلقوں کے مطابق کیرالا حکومت کا یہ فیصلہ نریندر مودی حکومت کے لیے کھلا جیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کو میرٹ پر فیصلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی مخاصمت میں بھی اضافہ ممکن ہے۔ ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں مسلمان بھی اپنا موقف پیش کرنے پہنچ سکتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ بھارت کی ماحولیات کی وزارت نے جمعہ چھبیس مئی کو ملک گیر سطح پر عام منڈیوں سے ایسے مال مویشیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر دی ہے، جنہیں کھانے کے لیے ذبح یا کاٹا جا سکتا ہے۔