ایک جرمن عدالت نے ایک منفرد لیکن مشہور ہو جانے والے مقدمے میں فیصلہ سنایا ہے کہ گائے کے گلے سے بندھی گھنٹی کے بجنے سے کسی انسان کی حق تلفی نہیں ہو تی۔ عدالت کے مطابق، ’’گائے کے گلے میں گھنٹی ہو، تو وہ بجے گی بھی۔‘‘
تصویر: picture-alliance/H. Lade Fotoagentur GmbH
اشتہار
جنوبی جرمنی کے ایلپس کے پہاڑی سلسلے سے متصل صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے جمعرات گیارہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ فیصلہ سناتے ہوئے باویریا کی ایک اعلیٰ صوبائی عدالت نے ہولس کرشن (Holzkirchen) نامی علاقے کے ایک گاؤں کے ایک جوڑے کی طرف سے دائرہ کردہ مقدمہ خارج کر دیا۔ اس سے قبل ایک ماتحت عدالت نے بھی یہی مقدمہ خارج کر دیا تھا۔
یہ مقدمہ ایک شادی شدہ دیہی جوڑے کی ایک ایسی مقامی خاتون کسان کے خلاف دائر کردہ قانونی شکایت تھی، جس کے مویشیوں کی بہت وسیع چراگاہ درخواست دہندگان کی رہائش گاہ کے ہمسائے میں تھی۔
مقدمے میں شکایت کی گئی تھی کہ چراگاہ میں چرنے والی اور قریب سے گزرنے والی گائیوں کے گلے میں بندھی گھنٹیوں کا شور کئی برسوں سے اس جوڑے کے لیے نہ صرف عذاب بنا ہوا ہے بلکہ یوں ’شور کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی‘ اس کی حق تلفی کا سبب بھی بن رہی ہے۔
ایک کسان اور گائیں، چراگاہ سےو اپسی کا سفرتصویر: SWR
مقدمے کی بازگشت صوبائی پارلیمان تک میں
اس باویرین جوڑے نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اس کی ہمسائی کو حکم دیا جائے کہ وہ اپنی گائیوں کے گلے سے بندھی گھنٹیاں اتار دے، یا ان کا شور انتہائی کم ہونا چاہیے، تاکہ درخواست دہندگان کی حق تلفی نہ ہو۔ یہ مقدمہ باویریا میں اتنا مشہور ہو گیا تھا کہ اس کی بازگشت صوبائی سیاست تک میں بھی سنی جانے لگی تھی۔
عدالت نے اب اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ باویریا کی مخصوص ثقافت اور دیہی زندگی کی روایات کو سامنے رکھا جائے تو فطرت کے بہت قریب رہتے ہوئے انسانوں کو اتنی برداشت کا مظاہرہ تو کرنا ہی چاہیے کہ وہ مویشیوں کے گلے کی گھنٹیوں سے پیدا ہونے والے شور کو برداشت کر سکیں۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ گائے کے گلے کی گھنٹی کا بجنا انسانوں کی حق تلفی ہو سکتی ہے، یہ بہت دور کی کوڑی ہے اور پھر گائے کے گلے میں اگر گھنٹی ہو گی، تو وہ لازمی طور پر بجے گی بھی۔
اکتوبر فیسٹول: کیا کریں اور کیا نہ کریں
بائیس اکتوبر عالمی شہرت کے حامل اکتوبر فیسٹیول کے باضابطہ افتتاح کا دن ہے۔ سترہ ایام تک جاری رہنے والے اس خاص میلے میں شریک ہونے کے لیے ساٹھ لاکھ افراد مختلف ملکوں سے آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Siepmann
رقص: ضرور کریں
اکتوبر فیسٹول میں خیموں کے اندر بیئر دستیاب ہے۔ ان خیموں کے اندر بیئر کے ساتھ ساتھ ڈانس میوزک کسی بھی شخص کو ناچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ لوگ اپنے اپنے بینچوں پر جھومتے اور ہاتھ لہراتے ہیں۔ اس لیے اپنے بینچ پر جھومیے اور لطف لیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
خیمے کے اندر کھانا ممنوع ہے
بیئر پینے والے خیمے میں اپنی بیئر سے لطف لیں لیکن خوارک لانا ممنوع ہے۔ اندر بیٹھ کر کھانا کھانے پر آپ کو خیمے سے باہر بھی نکالا جا سکتا ہے۔ خیمے کے باہر بھی بینچ رکھے ہوئے ہیں، وہاں بیٹھ کر اپنے سنیک کا لطف لینا جائز ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/P. Pavot
چکن: ضرور کھائیے، لذیذ ہے
اکتوبر فیسٹول میں بیئر پینے کے علاوہ بھنا ہوا روغنی چکن بھی بہت لذیذ ہوتا ہے۔ بیئر کا مَگ اٹھانے سے قبل ہاتھوں سے چکنائی صرف کر لیں ورنہ وہ پھسل جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand
جھولوں کی لذت: یہ بھی فن ہے
اکتوبر فیسٹیول میں بے شمار جھولے ہیں۔ ان میں تیز رفتاری سے چلنے والے جھولے یا رولر کوسٹر اور بلندی سے نیچے گرنے والا اسکائی فال خاص طور پر نمایاں ہیں۔ ان میں بیٹھنا بھی میلے کا ایک حصہ خیال کیا جاتا ہے۔ ضروری یہ ہے کہ پہلے جھولے پھر چکن اور بیئر ورنہ دوسری صورت میں معدے سے ہر چیز قے کی صورت میں باہر آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/B. Strenske
فلرٹ کریں لیکن۔۔۔
باویریا کے قدیمی اکتوبر فیسٹول کا پہناوا مخصوص انداز کا ہے۔ اس کے پہننے سے سبھی کو احساس ہو گا کہ یہ شخص میلے کے آداب سے شناسا ہے۔ اگر کسی لڑکی نے ’بَو‘ دائیں جانب لگا رکھی ہے تو اُس کا مطلب ہے کہ وہ بوائے فرینڈ رکھتی ہے۔ لڑکی نے ’بَو‘ بائیں جانب لگائی ہو تو آپ فلرٹ کرنے کے لیے قسمت آزما سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Siepmann
بیئر۔ پینا ضروری ہے
اکتوبر فیسٹول کی سب سے بڑی سرگرمی بیئر پینا تصور کی جاتی ہے۔ اس میلے میں بیئر مگ میں پیش کی جاتی ہے۔ اس مگ میں ایک لٹر بیئر ہوتی ہے۔ مگ کو ہینڈل سے پکڑیں وگرنہ یہ گر سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Hase
بیئر زیادہ پینے سے گریز کریں
اکتوبر فیسٹول کے دوران اتنی بیئر پینا مناسب ہے کہ آپ ہلکے نشے کا لطف لیں۔ زیادہ بیئر سے زیادہ نشہ نامناسب ہو سکتا ہے۔ پوری طرح مدہوش ہو کر آپ کسی اور پر گر سکتے ہیں اور بسا اوقات قے بھی شروع ہو جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/R. Peters
کھلے عام پیشاب، انتہائی نامناسب ہے
بیئر پینے کے بعد پیشاب کی حاجت عموماً ہوتی ہے۔ طہارت خانوں کے سامنے لمبی قطار میں کھڑے ہونے کو برداشت کریں، بجائے اس کہ کھلے عام کسی کونے یا جھاڑی کے پیچھے اپنے آپ کو راحت دیں۔ ایسی صورت میں پکڑے جانے پر ایک سو یورو جرمانہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/R. Kutter
مگ کی چوری، قطعاً نہیں
اکتوبر فیسٹیول کے دوران ہر سال ہزاروں مگ غائب ہو جاتے ہیں۔ میلے میں شریک کئی افراد بیئر مگ کو میلے کا ایک نشان سمجھ کر چھپانے سے بھی گریز نہیں کرتے اور یہ بالکل اچھی بات نہیں۔ ایک بیئر مگ کو چھپانا چوری ہے۔ اس کو خریدا بھی جا سکتا ہے۔ مگ خریدنا ایک بہتر عمل ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
بینچ پر خالی جگہ ہو تو کسی کو بیٹھنے سے مت روکیں
اکتوبر فیسٹیول کا ایک اور آداب یہ ہے کہ بیئر فروخت کرنے والے خیمے کے اندر رکھے بینچ پر جگہ کسی اور کے لیے مت محفوظ کریں۔ جو بھی آئے، اُسے بیٹھنے دیں اور اس عمل کو پسند کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Siepmann
نیم عریاں لڑکی کی تصویر مت بنائیں
اکتوبر فیسٹول میں خواتین کے پہناوے عموماً قدرے پست گریبان کے حامل ہوتے ہیں۔ پارٹی کے دوران رضامندی سے فوٹو بنانا جائز ہے۔ اچانک کسی پست گریبان کی حامل لڑکی کی تصویر بنانے کو انتہائی ناپسند کیا جاتا ہے۔ جو کچھ خیمے میں آپ دیکھ رہیں ہیں، اُس کا لطف لیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
11 تصاویر1 | 11
گائے اور گھنٹی کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا
اس بارے میں باویریا کی صوبائی پارلیمان کی خاتون اسپیکر اِلزے آئگنر نے، جن کے انتخابی حلقے میں ہولس کرشن کا علاقہ اور اس کے ووٹر بھی شامل ہیں، کہاَ ’’یہ مقدمہ صرف گائے کی گھنٹیوں کے شور کے بارے میں ہی نہیں تھا۔ اس کا تعلق فطرت کے حسن کے بہت قریب رہتے ہوئے ان انسانوں اور ان کی باہمی برداشت سے بھی تھا، جن میں سے ایک وہاں کئی نسلوں سے رہنے والی ایک خاتون کسان ہے اور دوسرا فریق ایک ایسا شادی شدہ جوڑا، جو بہت بعد میں وہاں رہائش کے لیے منتقل ہوا تھا۔‘‘
اِلزے آئگنر کے مطابق، ’’ہمارے ہاں کے دیہی علاقوں میں گائیں اور چراگاہیں عمومی طرز زندگی کا لازمی حصہ ہیں، جس میں گائے اور اس کے گلے سے بندھی گھنٹی کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
درخواست دہندگان کے وکیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ صوبائی سطح پر یہ مقدمہ دوسری بار بھی ہار جانے کے بعد اپنے لیے انصاف کی تلاش میں اب جرمنی کی وفاقی عدالت سے رجوع کریں گے۔
م م / ع ح / ڈی پی اے
’اکتوبر میلہ‘ دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول
ہر سال دنیا بھر سے چھ ملین سے زائد افراد اکتوبر فیسٹیول میں شرکت کے لیے جرمن شہر میونخ کا رخ کرتے ہیں۔ یہ فیسٹیول 20 ستمبر سے شروع ہو کر 5 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اصل ڈرنڈل کم قیمت نہیں
روایتی ڈرنڈل کافی مہنگی ہوتی ہے۔ یہ 80 یورو سے شروع ہوتی ہے اور سلک سے بنی ہوئی ڈرنڈل کی قیمت ڈیڑھ لاکھ یورو تک ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مرتبہ براعظم افریقہ کے روایتی ڈیزائن والے کپڑوں کی ڈرنڈل بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔
تصویر: Dirndl à l´Africaine
ڈرنڈل اور بیئر
اس میلے کی خاص بات جرمن ریاست باویریا کی مشہور بیئر کے ساتھ ساتھ مخصوص لباس ڈرنڈل (خواتین کا خصوصی لباس) اور چمڑے کی پتلونیں ہیں۔ اس کے علاوہ علاقائی موسیقی بھی اس فیسٹیول کی شان میں اضافہ کرتی ہے۔
تصویر: DW/I. Moog
ڈرنڈل کی اہمیت
کچھ برس قبل ڈرنڈل کو پرانا فیشن قرار دے دیا گیا تھا اور اس کی اہمیت ختم ہوتی جا رہی تھی تاہم یہ لباس ایک مرتبہ پھر فیشن میں آ گیا ہے۔ اب ڈرنڈل مختلف رنگوں، ڈیزائن اور کپڑوں کی مختلف اقسام میں دستیاب ہیں۔ شائقین خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کونسی ڈرنڈل زیب تن کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: cc - Florian Schott
ہر طرح کے زیورات
ڈرنڈل سے ملتے جلتے اور بیئر فیسٹیول کی مناسبت سے زیورات کا ہونا بھی لازمی ہے۔ اس تصویر میں مقامی سطح پر مشہور ایک کیک کی شکل کا ایک جھمکا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Leonhardt
جِنجر بریڈ موبائل کور
شائقین کے لیے موبائل فون کے ایسے کور بھی رکھے گئے ہیں، جنہیں اکتوبر فیسٹیول کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ویسے یہ بھی حقیقت ہے کہ میلے میں موجود زیادہ تر افراد اس دوران ٹیلیفون نہیں کر سکتے کیونکہ موبائل سنگلز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
تصویر: Prag Agency
چمڑے کی پتلون
خواتین کی طرح مرد بھی اکتوبر فیسٹیول کے حوالے سے خصوصی ملبوسات پہننے کوترجیح دیتے ہیں۔ صوبے باویریا کی چمڑے کی پتلونیں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اکتوبر فیسٹیول کے علاوہ جرمنی میں منائے جانے والے کارنیوال میں بھی شائقین اس قسم کی پتلونیں زیب تن کرنا پسند کرتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/XtravaganT
باویریا کی خاص پہچان ’چاریواری‘
چاریواری ایک خاص قسم کا زیور ہے، جسے کمر بند کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ خواتین اسے ڈرنڈل کے ساتھ اور مرد اسے چمڑے کی پتلون پر بیلٹ کی جگہ باندھتے ہیں۔ ہاتھ سے بنایا گیا یہ زیور سکوں، جانوروں کے دانتوں، سینگوں اور اسی طرح کی دیگر اشیاء کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/WoGi
حیثیت کی علامت ’پھندنا‘
اکتوبر فیسٹیول میں بڑی اور مہنگی گاڑیوں، عالیشان بنگلوں اور لگژری بوٹس کے بجائے سب سے زیادہ اہمیت ہیٹ پر لگے پھندنے کو دی جاتی ہے۔ سبزہ زار پر موجود اس میلے کے دیوانوں میں سے جس کے سر پر جتنا بڑا پھندنا ہو گا، اس کی حیثیت اتنی ہی زیادہ ہو گی۔
تصویر: DW
بچوں کے اسٹائل
صرف بڑے ہی نہیں بلکہ بچے میں اس فیسٹیول میں سج دھج کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ اس دوران یہ روایتی ملبوسات میں ہی دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک اور بات
اکتوبر فیسٹیول کے دوران شائقین تمام چیزوں کا خیال کرتے ہیں۔ میونخ میں ہوٹلز اور ٹیبلز مہینوں پہلے ہی سے بک ہو جاتے ہیں۔ تاہم اس دوران باویریا میں پینے پلانے کی ثقافت کویاد رکھنا سب سے ضروری ہے۔