گارڈ پر اردنی باشندے نے پیچ کس سے حملہ کیا، اسرائیل
24 جولائی 2017یہ واقعہ اتوار کی شب ایک رہائشی عمارت میں پیش آیا جو اسرائیلی سفارت خانے کے عملے کے استعمال میں تھی۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اردن نے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیلی عملے کو عمارت چھوڑنے سے روک دیا ہے۔ اسرائیل کے اس بیان پر تبصرے کے لیے اردن حکومت کے حکام سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کسی قسم کے مطالبات تو نہیں کیے لیکن یہ ضرور کہا ہے کہ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق گارڈ کو سزا سے استثناء حاصل ہے۔
فائرنگ کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ابھی اسرائیل اور اردن کے درمیان اسرائیل کی جانب سے ماؤنٹ ٹیمپل یا بیت المقدس کے علاقے میں پچاس سال سے کم عمر مسلم مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے نتیجے میں بحران شدید ہونے پر ایک دوسرے سے رابطے تیز ہو رہے تھے۔
ماؤنٹ ٹیمپل یا بیت المقدس کا علاقہ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں ہی کے نزدیک مقدس ہے۔ اردن مسلمانوں کی طرف سے اس مقام کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ملکی سیکیورٹی کابینہ میں اتوار کی رات سے آج پیر کی صبح کے آغاز تک بیت المقدس کے بحران اور اردن میں ایمبیسی فائرنگ کے واقعے پر بات چیت جاری رہی۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ ملکی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اردن میں تعینات اسرائیلی سفیر سے فون پر بات کی ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دو اردنی ورکرز سفارت خانے کی عمارت کا فرنیچر تبدیل کرنے وہاں پہنچے اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق اُن میں سے سترہ سالہ کارکن نے اسرائیلی گارڈ پر پیچ کس سے حملہ کیا، جس پر گارڈ نے اس پر فائر کر دیا۔ دوسرا اردنی باشندہ جسے عمارت کا مالک بتایا جاتا ہے، فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہوا۔ اسرائیلی گارڈ کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ جمعے کے روز ہزاروں اردنی باشندوں نے بیت المقدس کے حوالے سے اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف دارالحکومت عمان میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔