منشیات سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے گانجا اور بھنگ کو سب سے خطرناک منشیات کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔ ابھی تک بھنگ کو بھی ہیروئین اور افیون جیسی منشیات کے زمرے میں شمار کیا جاتا تھا۔
اشتہار
اقوام متحدہ میں منشیات سے متعلق ادارے نے بدھ کے روز ایک اہم فیصلے میں بھنگ اور گانجے کو زیادہ سخت کنٹرول والی منشیات کی فہرست سے باہر کردیا۔ اقوام متحدہ میں نارکوٹیک ڈرگس کے ارکان کی اکثریت نے 1961 کے شیڈول چہارم سے اسے ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا۔ اسی شیڈول کے تحت ممالک کو اپنے ہاں ایسی منشیات پر پابندی کا حق حاصل ہے جو مضر اور خطرناک خصوصیات کی حامل ہوتی ہے۔
اس کے حق میں 27 ممالک نے ووٹ دیا اور 25 ارکان نے اس کی مخالفت کی جبکہ ایک ملک نے ووٹ میں حصہ نہیں لیا۔ ابھی تک گانجا اور بھنگ ہیروئین اور افیون جیسی سخت اور خطرناک قسم کی منشیات کی فہرست میں شامل تھیں۔ لیکن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھنگ کے طبی استعمال پر تحقیق کو آسان بنانے کی سفارش کی تھی اور اسی پس منظر میں اس پر ووٹنگ کرائی گئی۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ بھنگ پر کنٹرول کو آسان کرنے کی ضرورت ہے تاکہ طبی طور پر استعمال کے اس کے فوائد پر تحقیق کو آسان بنایا جا سکے، جبکہ پہلے گانجے اور بھنگ کو بھی ہیروئین اور افیون جیسی خطرناک منشیات کے زمرے میں شامل کیا گیا تھا۔
بھنگ کے استعمال کے فوائد مگر اعتدال پسندی سے
اگر آپ بھنگ کے نشے کے عادی ہیں تو یہ آپ کی زندگی کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ لیکن محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آپ بھنگ کو اعتدال کے ساتھ استعمال کریں تو اس کے کئی فوائد بھی ہیں۔ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Novartis Vaccine
مرگی کے خطرات میں کمی
امریکا کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کی طرف سے 2013ء میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بھنگ کا ست یا چرس کے استعمال سے مرگی اور بعض دیگر اعصابی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے ’سائنس آف فارماکولوجی اینڈ ایکسپیریمنٹل تھیراپیوٹکس‘ میں چھپی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Sultan
گلوکوما یا سبز موتیے سے بچاؤ میں معاون
امریکا کے نیشنل آئی انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ حقیقت قریب 10 برس قبل معلوم ہو گئی تھی کہ بھنگ کا ست یا چرس کا استعمال آنکھوں کی بیماری گلوکوما یا سبز موتیے سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ گلوکوما مستقل نابینا پن کا سبب بن سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Leukert
الزائمر کی دشمن
’دی جرنل آف الزائمر ڈیزیز‘ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق چرس دماغی سرگرمی میں تیز رفتار تنزلی کو روکتی ہے۔ اس کا استعمال الزائمر کے خطرات میں بھی کمی لاتا ہے تاہم یہ اس صورت میں ہے جب اس کا استعمال بطور دوا کیا جائے نہ کہ بطور نشہ۔
تصویر: Colourbox
کینسر کے خطرات میں بھی کمی
امریکا کی کینسر سے معلق ویب سائٹ کینسر ڈاٹ آرگ پر 2015ء میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق چرس یا بھنگ نے کینسر کے خطرات میں کمی لانے اور اس کے بچاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: Imago/Science Photo Library
کیموتھیراپی کے نقصانات میں کمی
’یو ایس ایجنسی فار ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ کے مطابق چرس کینسر کے مریضوں کی ایک مختلف طرح سے مدد کرتی ہے۔ کینسر کے مریضوں کو اکثر علاج کے لیے کیموتھیراپی کرانا پڑتی ہے اور چرس اس کے مضر اثرات میں کمی لانے میں مددگار ہوتی ہے۔
تصویر: Frederic J. Brown/AFP/Getty Images
فالج کے خطرات میں کمی
برطانیہ کی نوٹنگھم یونیورسٹی کے محققین کا خیال ہے کہ چرس یا بھنگ دماغ کو صحت مند رکھتی ہے، جس کی وجہ فالج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
تصویر: Colourbox
درد سے نجات
ذیابیطس کی شدت کی صورت میں مریض کو اپنے اعضاء اور جسم کے دیگر حصوں میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین کے مطابق چرس اس تکلیف میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
ہیپاٹائٹس سی کے سائیڈ ایفیکٹس میں کمی
چرس ہیپاٹائٹس سی کے سائیڈ ایفکٹس میں بھی کمی کا باعث بنتی ہے۔ بھنگ کے محدود استعمال سے اس مضر بیماری کے سائیڈ ایفیکٹس میں آٹھ فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔
تصویر: Novartis Vaccine
8 تصاویر1 | 8
طبی مقاصد کے لیے تحقیق
عالمی ادارہ صحت نے 2019 کی اپنی ایک رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ بھنگ پر کنٹرول میں توازن برقرار رکھتے ہوئے اس طرح قابو پانے کی ضرورت ہے کہ ''بھنگ اورگانجے کے استعمال سے ہونے والے نقصان کو بھی روکا جا سکے اور ساتھ ہی اس کے طبی طور پر استعمال کے لیے ہونی والی تحقیق اور تیاری میں اس تک رسائی میں بھی کوئی دشواری پیش نہ آئے۔''
گو کہ اقوام متحدہ کے کمیشن نے بھنگ اور گانجے کو ہیروئین اور افیون جیسی خطرناک منشیات کی فہرست سے الگ کردیا ہے تاہم ابھی بھی قانونی طور پر اسے جائز نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ ابھی بھی اس کا شمار ان منشیات میں کیا گیا ہے جن سے بری لت لگنے کا خطرہ اور بیجا استعمال کا احتمال ہو۔
ڈبلیو ایچ او نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ ''بھنگ کے استعمال سے صحت عامہ کے مسائل کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔'' اس لیے ادارے نے بھنگ پر قابو پانے کے لیے اسے شیڈول یکم کے زمرے میں رکھنے کی سفارش کی تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ بھنگ کے نچوڑ (کشید) اور ٹنکچر کو شیڈول یکم سے نکال دیا جائے تاہم اقوام متحدہ نے اس تجویز پر عمل نہیں کیا۔