گاندھی جی کے میوزیم میں تصویروں پر ’غدار‘ لکھ دیا گیا
4 اکتوبر 2019
گاندھی جی کے ایک سو پچاسویں جنم دن پر نامعلوم افراد نے مہاتما گاندھی کے میوزیم میں سبز رنگ سے تصاویر پر ’غدار‘ لکھ دیا۔
اشتہار
بھارت کی وسطیٰ ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ریوا میں باپو بھوون میموریل میں مہاتما گاندھی کی تصاویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا یہ واقعہ ان کی ایک سو پچاسویں سال گرہ کی تقاریب کے دوران پیش آیا ہے۔ جمعے کے روز حکام نے بتایا کہ اس واقعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ نامعلوم افراد نے اس یادگاری مقام میں داخل ہو کر گاندھی جی کی تصویر پر نازیبا کلمات لکھے۔
آل انڈیا کانگریس سے وابستہ اس یادگاری مقام کے منتظمین کے مطابق دو اکتوبر کو مہاتما گاندھی کی سال گرہ کے موقع پر جب وہ باپو بھون میں داخل ہوئے، تو انہیں گاندھی جی کے پورٹریٹ پر 'غدار‘ جیسے الفاظ لکھے دکھائی دیے۔
پولیس کے مطابق اس واقعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے، تاہم اب تک اس واقعے میں ملوث افراد سے متعلق کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں جب کہ اس سلسلے میں کوئی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آئی ہے۔
پولیس نے کانگریس پارٹی کے مقامی رہنما گُرمیت سنگھ مانگو کی یہ شکایت رد کر دی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس میوزیم سے گاندھی جی کی راکھ غائب ہے۔ پولیس کے مطابق گاندھی جی کی راکھ کبھی اس میوزیم میں نہیں رکھی گئی تھی۔
‘مہاتما گاندھی‘ کے قتل کو ستر برس ہو گئے
موہن داس کرم چند گاندھی کو ستر برس قبل تیس جنوری سن انیس سو اڑتالیس کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بھارت میں وہ برطانوی راج سے آزادی کے ایک اہم رہنما قرار دیے جاتے ہیں۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں ان کی زندگی کے دس اہم ترین واقعات پر۔
تصویر: AP
پیدائش
موہن داس کرم چند گاندھی دو اکتوبر سن 1869 کو ریاست گجرات کے شہر پوربندر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام کرم چند گاندھی تھا۔ موہن داس کی پیدائش کے وقت کرم چند اس وقت کے پوربندر صوبے کے دیوان (وزیراعظم) تھے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
شادی
سن اٹھارہ سو تراسی میں موہن داس کرم چند گاندھی کی شادہ کستوریا ماکانجی کپاڈیا سے ہوئی۔ تب ان دونوں کی عمریں تیرہ برس تھیں۔ ان کے ہاں چار بچوں کی پیدائش ہوئی۔
تصویر: AP
لندن روانگی
موہن داس گاندھی اعلیٰ تعلیم کی غرض سے سن اٹھارہ سو اٹھاسی میں لندن چلے گئے۔ وہاں انہوں نے سن اٹھارہ سو اکیانوے تک قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وہ بیرسٹر بننے کے بعد ہندوستان واپس لوٹے۔
تصویر: AP
وکالت کا آغاز
موہن داس گاندھی سن اٹھارہ سو ترانوے میں جنوبی افریقہ چلے گئے، جہاں انہوں نے وکالت کا آغاز کیا۔ یہ سلسلہ انیس سو پندرہ تک جاری رہا۔ اسی دوران سن انیس سو تیرہ میں انہوں نے پہلی مرتبہ ’عدم تشدد‘ کا نظریہ پیش کیا۔ تب ٹرانسوال مارچ میں انہوں نے جنوبی افریقہ میں بھارتی امیگریشن کے خلاف احتجاج کے دوران اپنے اس فلسفے کو بیان کیا۔
تصویر: AP
سول نافرمانی کی تحریک
سن انیس سو اکیس میں انڈین کانگریس پارٹی نے گاندھی کو اہم ذمہ داریاں سونپ دیں۔ اس وقت تک وہ بھارت میں انگریز سرکار کے خلاف جاری جدوجہد میں ایک اہم ’اخلاقی اتھارٹی‘ بن چکے تھے۔ انہی دنوں گاندھی نے انگریز سرکار کے خلاف عوامی سول نافرمانی کی تحریک شروع کی۔ تب گاندھی کو گرفتار کر لیا گیا اور وہ دو برس تک جیل میں قید رہے۔
تصویر: AP
نمک مارچ
مون داس گاندھی نے سن انیس سو تیس میں اپنی مشہور زمانہ سالٹ مارچ کا آغاز کیا۔ یہ احتجاج دراصل ریاستی سطح پر نمک کی اجارہ داری کے خلاف تھا۔ اس دوران گاندھی نے ساڑھے تین سو کلو میٹر طویل سفر کیا اور لوگوں کو اپنی تحریک میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ اس احتجاج پر گاندھی اور ان کے ہزاروں ساتھیوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
تصویر: AP
بھوک ہڑتال
سن انیس سو بتیس میں گاندھی نے بھوک ہڑتال کی۔ یہ احتجاج بھارتی سماج میں ذات پات کے خلاف تھا، جس میں ’اچھوت‘ تصور کی جانے والی کمیونٹی کو مساوی حقوق حاصل نہ تھے۔
تصویر: Getty Images/Hulton Archive
’ہندوستان چھوڑو‘
سن انیس سو بیالیس میں موہن داس گاندھی نے برطانوی حکومت کے خلاف ’ہندوستان چھوڑو‘ تحریک کا آغاز کیا۔ اس عوامی تحریک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ تھی۔ اسی بنا پر انہیں گرفتار کر لیا اور وہ سن انیس سو چوالیس تک مقید رہے۔ تاہم اس دوران بھی وہ ہندوستان میں عوام کی آزادی کی جدوجہد کے لیے مثالیہ بنے رہے۔
تصویر: AP
ہندوستان کی تقسیم کے خلاف
سن انیس سو سینتالیس میں انڈیا کو آزادی مل گئی، جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت بطور آزاد اور خود مختار ریاستیں دنیا کے نقشے پر ابھریں۔ موہن داس کرم چند گاندھی ہندوستان کی تقسیم کے خلاف ہی رہے تاہم ان کی تمام تر کوششیں رائیگاں گئیں۔
تصویر: AP
قتل
تیس جنوری سن انیس سو اڑتالیس کو گاندھی کو قتل کر دیا گیا۔ اس واردات کا الزام ایک ہندو انتہا پسند پر عائد کیا گیا۔ دو ملین بھارتی شہریوں نے گاندھی کی آخری رسومات میں شرکت کی۔
تصویر: AP
10 تصاویر1 | 10
پولیس کے مطابق اس حوالے سے 'قومی یگانگت کے توہین‘ کے الزام کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تفتیش کی جا رہی ہے۔ فی الحال کسی گروپ کی جانب سے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ ہندو انتہاپسند گاندھی جی کے نظریات سے شدید اختلاف کرتے ہیں اور ان پر تقسیم ہندوستان اور پاکستان کی تخلیق کا الزام بھی عائد کرتے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ گاندھی جی کو تیس جنوری 1948 کو ایک ہندو شدت پسند ناتھورام گوڈسے نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ گاندھی جی کی راکھ بھارت کے کئی علاقوں میں بھیجی گئی تھی اور اسے کئی دریاؤں میں بہایا گیا تھا۔