گاندھی: نئی کتاب میں مخفی پہلوؤں کا انکشاف
26 اپریل 2010جان ایڈم کی تحریر شدہ کتاب ’گاندھی: نیکڈ امبیشن‘ کو کتابی حلقوں میں ایک تہلکہ مچا دینے والی کتاب خیال کیا جا رہا ہے۔ اس مصنف نے مہاتما گاندھی کے برہنہ عورتوں کے ساتھ سونے کے علاوہ عجیب و غریب جنسی تجربات کو انتہائی عرق ریزی کے بعد اپنی کتاب میں سمویا ہے۔ اس کتاب پر بھارت اور دنیا بھر میں گاندھی کے پرستار امکاناً خفا ہو سکتے ہیں۔ جان ایڈم نے گاندھی کی مادی اوردنیوی لذتوں کا احاطہ کرنے اور اُن کی جبلی اور تشنہ خواہشات کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
کتاب ’گاندھی: نیکڈ امبیشن‘ سردست برطانیہ میں دستیاب ہے اور جلد ہی بھارت میں کتابوں کی دوکانوں پر بھی خریدی جا سکے گی۔ بھارت میں مہاتما گاندھی کو قومی فخر کا امتیاز اور نشان سمجھا جاتا ہے اور دانشور حلقوں کے مطابق بھارت کے طول و عرض میں کتاب کے مندرجات پر کڑی تنقید کا امکان ہے اور اِن کے خلاف احتجاج کی آواز بھی بلند ہو سکتی ہے۔
مہاتما گاندھی نے خود تحریر کیا ہے کہ اُن کے جنسی روابط پابندیوں میں جکڑے ہوئے تھے۔ گاندھی نے اپنی بیوی کاستروبا کے ساتھ بھی چار بچوں کی پیدائش کے بعد حقوق زوجیت کی ادائیگی کو ناپسند کیا تھا۔ یہ واقعہ سن 1885ء کا ہے، جب ان کے والد کا انتقال ہوا تھا۔ گاندھی نے اپنی خود نوشت میں اپنے جنسی عمل کی روشنی میں تفصیل سے لکھا ہے کہ انہوں نے تجرد کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیوں اور کیسے کیا۔
گاندھی چار بچوں کے والد بنے، بعد میں انہوں نے اپنے آشرم میں شادی شدہ افراد کو بیویاں ساتھ رکھنے سے منع کر دیا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اُن افراد کو ٹھنڈے پانی سے نہانے کا مشورہ دیا، جو جنسی لذت کے طلبگار ہوتے تھے۔
گاندھی کی وفات کے ساٹھ سالوں بعد جان ایڈم نے ہزاروں صفحات کا عرق ریزی سے مطالہ کرنے کے بعد گاندھی کی مخفی زندگی کے حیران کن اور چونکا دینے والے پہلوؤں سے پردہ اٹھایا ہے۔ جان ایڈم کا اپنی کتاب کے حوالے سے یہ کہنا ہے کہ گاندھی نے جنس یا سیکس کے حوالے سے بے بہا تحریر کیا ہے، جو انتہائی حیران کن ہے اور پتہ دیتا ہے کہ وہ اس مضمون کے ساتھ کتنی رغبت رکھتے تھے۔ ایڈم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتدائی زندگی میں گاندھی نے ایک مکمل اور خوشگوار زندگی گزاری تھی لیکن سب سے حیرت کر دینے والی بات شادی کے چھ سالوں بعد جنسی زندگی سے تائب ہونے کا اعلان تھا۔ ایڈم مزید کہتے ہیں کہ اس اعلان کے بعد مہاتما گاندھی تالاب میں نہانے کے لئے نوجوان عریاں دوشیزائیں اپنے ساتھ رکھتے تھے اور اُن کا یہ اقدام ایک اور گاندھی کا پتہ دیتا ہے۔ وہ اپنے بدن پر عریاں خواتین سے مساج بھی کرواتے تھے اور بستر پر اپنے آشرم کی خواتین کے ساتھ بے لباس سونے سے بھی گریز نہیں کرتے تھے۔
ایڈم نے اس بات کا ضرور اعتراف کیا ہے کہ اُن کی تحریروں اور دوسرے حوالوں سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آیا گاندھی نے اپنی بیوی کے علاوہ دوسری خواتین کے ساتھ جنسی تعلقات کو بعد کے سالوں میں بھی جاری رکھا۔ ایڈم کا یہ بھی تحریر کرنا ہے کہ امکانی طور پرگاندھی ان خواتین کی موجودگی میں اپنی مضبوط قوت ارادی کا مظاہرہ کرنا چاہتے تھے کیونکہ اُن کا خیال تھا کہ مادہ منویہ روحانی قوت کا مرکز و محور ہوتا ہے۔
گاندھی کے ساتھ نہانے والی نوجوان خواتین میں ان کی سیکریٹری سوشیلا نائر کی اٹھارہ سالہ بہن کے علاوہ اُن کی اٹھارہ سالہ بھتیجی مانو بھی شامل تھی۔ آشرم میں رہنے والے کئی مردوں کی بیویاں بھی اس عمل سے گزری تھیں۔ ایڈم نے گاندھی کے ایسے جنسی عمل کو سٹرپ ٹیز کا نام دیا ہے، جو جنسی فعل سے مبرا تھے۔ ایڈم نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ہے کہ بھارت کے ممتاز سیاسی لیڈر جواہر لعل نہرو، گاندھی کی ان حرکات سے خود کو دور رکھتے ہوئے ان کو ابنارمل قرار دیتے تھے۔
جان ایڈم لندن یونیورسٹی کے ریسرچ فیلو ہیں۔ انہوں نے چند اور کتابیں بھی تحریر کی ہیں، جن میں برطانوی سیاستدان ٹونی بین کے حالات زندگی کے علاوہ بھارت کے نہرو خاندان پر بھی ایک کتاب شامل ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی