1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گاندھی کے خطوط کی نيلامی، بھارتی حکومت خريدار

10 جولائی 2012

بھارتی حکومت نے لندن ميں ہونے والے ايک آکشن سے قبل ہی مہاتما گاندھی سے متعلق دستاويزات، خطوط اور تصاوير پر مبنی ايک بڑے مجموعے کو خريد ليا ہے۔

تصویر: AP

مہاتما گاندھی بھارت کے سیاسی و سماجی منظر پر انتہائی اہم حیثیت رکھتے ہیں۔ برصغیر کی آزادی کی جدوجہد کے دوران بھی ان کا کردار انتہائی جداگانہ اور مسلم تھا۔ گاندھی کے ايک قريبی دوست جرمنی سے تعلق رکھنے والے Hermann Kallenbach تھے جو پيشے کے اعتبار سے تو ايک ماہر تعمیرات تھے ليکن باڈی بلڈنگ کا بھی بے حد شوق رکھتے تھے۔ کیلن باخ يہودی تھے اور ان کی گاندھی سے ملاقات سن 1904 ميں جنوبی افريقہ کے شہر جوہانسبرگ ميں ہوئی تھی اور يہ ملاقات بہت جلد ہی گہری دوستی ميں تبديل ہو گئی۔

سن 1905 اور 1945ء کے درميان گاندھی نے کیلن باخ کو کئی خطوط لکھے۔ انہی خطوط اور ان دونوں دوستوں کی دوستی سے متعلق تصاوير اور ديگر دستاويزات کی آج، منگل کے روز انگلينڈ کے دارالحکومت لندن کے مشہور نیلام گھر سوتھبز (Sotheby's) ميں نيلامی متوقع تھی ليکن بھارتی حکومت نے آکشن سے قبل ہی خطوط، تصويروں اور پيپرز پر مبنی پورا کا پورا مجموعہ خريد ليا۔

خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق انگلينڈ کی نوادرات اور قدیمی اشیاء میں دلچسپی رکھنے والے آکشن ہاؤس Sotheby's نے اپنے ايک بيان کے ذريعے بتايا ہے کہ گاندھی اور کیلن باخ سے متعلق اس مجموعے کو نیلامی سے پہلے ہی بھارتی حکومت نے خرید لیا ہے۔ نیلامی کی کمپنی Sotheby's نے اپنے بيان ميں يہ واضح نہيں کيا کہ بھارتی حکومت کو يہ کوليکشن کس قيمت پر فروخت کیا گیا ہے۔ البتہ آکشن سے قبل اندازہ لگايا جا رہا تھا کہ يہ تاریخی مجموعہ پانچ سے سات لاکھ برطانوی پاؤنڈز کے درميان کی قيمت ميں بکے گا۔

اس کولیکشن کو ايک بھارتی مورخ رام چندر گوہا نے کیلن باخ کی ايک رشتہ دار کے گھر سے دريافت کيا تھا۔ اس مجموعے ميں گاندھی کے رشتہ داروں، دوست احباب وغيرہ کے علاوہ خود ذاتی طور پر گاندھی کی جانب سے کیلن باخ کو لکھے گئے تيرہ خطوط بھی شامل ہيں۔

واضح رہے کہ ماضی ميں بھارت کی جانب سے گاندھی سے متعلق چيزوں کی اس طرح نجی طور پر فروخت پر اعتراضات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی دانشوروں اور سماجی حلقے کہا کرتے تھے کہ مادی زندگی کو رد کرنے والے گاندھی کی اشیاء پر کاروبار مناسب دکھائی نہیں دیتا۔

اے ايف پی کے مطابق گزشتہ سال گاندھی اور کیلن باخ کی دوستی کے موضوع پر ايک متنازعہ کتاب بھی شائع ہوئی تھی جس ميں يہ تحریر کیا گیا تھا کہ یہ دونوں اپنی دوستی کے دوران قریبی جسمانی تعلق سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے تھے۔ اس انکشاف پر بھارت کے اندر اور باہر گاندھی کے چاہنے والوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

as / ah / AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں