گراؤنڈ زیرو کےقریب مسجد، اوباما وضاحت پر مجبور
15 اگست 2010امریکہ میں گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے دہشت گردانہ حملوں کی جگہ گراؤنڈ زیرو کے قریب ہی یہ مسجد اور ایک اسلامی ثقافتی مرکز ایک تیرہ منزلہ کمپلیکس کی صورت میں تعمیر کئے جائیں گے۔ یہ تعمیراتی منصوبہ گزشتہ کئی مہینوں سے انتہائی متنازعہ ہے۔ ابھی حال ہی میں ایک امریکی عدالت نے بالواسطہ طور پر اپنے ایک فیصلے کے ذریعے اس منصوبے کو جائز قرار دے دیا تھا۔
قریب نو سال پہلے گیارہ ستمبر کے روز نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دہشت گردانہ حملوں میں تقریبا تین ہزار افراد مارے گئے تھے۔ امریکہ میں بہت سے قدامت پسند حلقے، ریپبلکن سیاستدان اور نیویارک کے بہت سے شہری بھی مین ہیٹن کے علاقے میں ایک بہت بڑی اور نئی مسجد کی تعمیر کے خلاف ہیں۔
اس منصوبے سے متعلق حالیہ عدالتی فیصلے کے بعد صدر اوباما نے جمعے کی رات گراؤنڈ زیرو کے بالکل قریب ہی قرطبہ مسجد اور ثقافتی مرکز کی تعمیر کے منصوبے کے حق میں رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مسجد تعمیر ہونی چاہئے۔ باراک اوباما، جن کے والد مسلمان تھے، رمضان کے مہینے کی آمد پر ایک افطار استقبالیے میں اسلامی ملکوں کے بہت سے سفارتکاروں اور امریکہ میں مسلمان برادری کے سرکردہ ارکان سے خطاب کر رہےتھے۔
امریکی صدر کے اس بیان کے بعد امریکہ میں اس مسجد کی تعمیر کے مخالفین اور بھی بلند آواز ہو گئے اور باراک اوباما کو اپنے بیان کی یہ وضاحت کرنا پڑ گئی کہ معاملہ مسجد کی تعمیر کا تو ہے، مگر سوال امریکہ میں مذہبی آزادی کے حق کا ہے۔ صدر اوباما نے ہفتے کی رات ریاست فلوریڈا کے ایک دورے کے دوران کہا کہ انہوں نے یہ تبصرہ نہیں کیا تھا کہ آیا سابقہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ سے بہت قریب نئی مسجد تعمیر کرنا کوئی دانش مندانہ فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا، میں ایسا کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ اصل بات بہت مشکل حالات میں بھی یہ یاد رکھنا ہے کہ مذہبی آزادی کے حق سمیت امریکہ کی بنیادی اقدار کیا ہیں۔
امریکہ میں نائن الیون کے متاثرین کی تنظیم کا دعویٰ ہے کہ مین ہیٹن میں قرطبہ مسجد کمپلیکس کی مجوزہ تعمیر قریب تین ہزار ہلاک شدگان کے لواحقین کو اشتعال دلانے کی کوشش ہے، جو مبینہ طور پر مزید نفرت اور خونریزی کا سبب بنے گی۔
امریکہ میں اسی بحث کے دوران ملکی کانگریس کے ریپبلکن رکن پیٹر کنگ نے الزام لگایا ہے کہ صدر اوباما اپنے موقف کے ساتھ درست سیاسی رویے کے دائرہ کار سے باہر نکل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مسلمان اس مسجد کی تعمیر کے ذریعے اپنے حقوق کا غلط استعمال کرتے ہوئے بہت سے انسانوں کی بلاوجہ تذلیل کر رہے ہیں۔
اس کے برعکس نیویارک کے میئر مائیکل بلومبرگ نے نہ صرف صدر اوباما کے واضح اصولی موقف کا خیر مقدم کیا ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ جس طرح صدر نے مذہبی آزادی کے بنیادی حق کا دفاع کیا ہے، وہ قابل تعریف ہے۔ بلومبرگ کے بقول دیگر عقیدوں کے پیروکاروں کی طرح مسلمانوں کے بنیادی اور مساوی مذہبی اور قانونی حقوق کی بھی مکمل حمایت کی جانی چاہئے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت : عاطف تو قیر