گرمی میں اضافہ بھی خودکشی کے واقعات میں اضافے کی وجہ
24 جولائی 2018
ایک تازہ سائنسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمینی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے امریکا اور میکسیکو میں ہزاروں افراد خودکشی پر مائل ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/P.Huguen
اشتہار
پیر کے روز شائع ہونے والی ایک مطالعاتی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی شدت اور زمینی درجہء حرارت میں اضافے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا، تو سن 2050 تک ہزارہا انسان خودکشی کر لیں گے۔
محققین نے اس سلسلے میں امریکا اور میکسیکو میں درجہ حرارت کے اعداد و شمار اور خودکشیوں کے واقعات کا جائزہ لیا۔ اس رپورٹ کے مطابق سن 60 کی دہائی میں گرمی کی اچانک لہر کی وجہ سے خودکشی کے نتیجے میں ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
اس رپورٹ کے مصنف اور سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہر معاشیات مارشل بُرک کے مطابق، ’’زیادہ درجہ حرارت گو کہ خودکشی کے واقعات کا واحد موجب نہیں، مگر مطالعاتی جائزے کے نتائج بتا رہے ہیں کہ گرمی کی شدت کا خودکشی کے خطرات کے ساتھ حیرت انگیز تعلق ضرور ہے۔ اس میں دونوں چیزیں کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ایک تو یہ کہ گرمی کی وجہ سے دماغی صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں اور دوسری یہ کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے مزید کس کس طرح کے خدشات ممکن ہیں۔‘‘
اس مطالعاتی رپورٹ کے مطابق اوسط ماہانہ درجہ حرارت میں ایک ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے کی وجہ سے امریکا میں خودکشی کے واقعات کی شرح میں صفر اعشاریہ سات فیصد اضافہ دیکھا گیا، جب کہ میکسیکو میں خودکشی کے واقعات میں اضافے کی یہی یہ شرح دو اعشاریہ ایک فیصد تھی۔
بچوں میں ڈپریشن کی وجوہات
ڈپریشن کی وجہ سے بچوں اور نوعمر افراد میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بچوں کو ڈپریشن سے بچانے کے لیے آپ کو یہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جو بچوں میں ڈپریشن کی وجہ بنتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/Nicole Effinger
کارکردگی میں بہتری کے لیے دباؤ
موجودہ طرز زندگی میں اسکولوں، کھیل کود کے میدانوں اور زندگی کے دیگر شعبوں میں بچوں پر یہ مسلسل دباؤ رہتا ہے کہ وہ بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ گھر واپس آ کر بھی انہیں ڈھیروں ہوم ورک کرنا ہوتا ہے۔ یہ سب چیزیں بچوں پر جسمانی اور ذہنی دباؤ کا باعث بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel
خاندانی جھگڑے اور انتشار
کسی بھی خاندان میں والدین کے درمیان مسلسل ہونے والے جھگڑوں یا طلاق کا بچوں پر انتہائی بُرا اثر پڑتا ہے۔ ’جرنل آف میرج اینڈ فیملی‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ٹوٹے خاندانوں کے بچوں کو ڈپریشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
تصویر: goodluz - Fotolia
ناکافی کھیل کود
بچوں کی جسمانی نشو ونما میں کھیل کود کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ کھیل کود اور جسمانی حرکت سے دماغ چوکنا بھی رہتا ہے اور اس کی افزائش بھی ہوتی ہے۔ اس سے بچوں کو مسائل حل کرنے اور اپنی صلاحیت بڑھانے کا موقع ملتا ہے۔ بچوں میں ذہنی بیماریوں کے ماہر پیٹر گرے کہتے ہیں کہ کم کھیل کود سے بچوں میں مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlesinger
انٹرنیٹ اور ویڈیو گیمز
امریکی طبی جریدے ’امیرکن جرنل آف انڈسٹریل میڈیسن‘ کے مطابق وہ بچے جو دن میں پانچ گھنٹے سے زیادہ کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بیٹھ کر کھیلتے ہیں یا ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں، ان کے ڈپریشن کا شکار ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تصویر: dpa
چینی کا زیادہ استعمال
بچے بازار سے ملنے والی میٹھی چیزوں کے عاشق ہوتے ہیں، مثلاﹰ ٹافیاں، کیک، مٹھائیاں، کوک اور پیپسی جیسے کاربونیٹڈ ڈرنکس وغیرہ۔ ان مٹھائیوں کی وجہ سے ان میں چینی کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ ریسرچرز کے مطابق چینی کی زیادہ مقدار ڈپریشن کا باعث بن سکتی ہے اور یہ دماغ کی نشوونما سے متعلق ہارمونز کو بھی متاثر کرتی ہے۔
تصویر: Colourbox
اینٹی بائیوٹکس کا استعمال
کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی کے محققین نے چوہوں کو اینٹی بائیوٹک ادویات دے کر ان پر ٹیسٹ کیا۔ ان کی تحقیق کے مطابق اس سے چوہے بے چینی کا شکار ہو جاتے ہیں اور دماغ کا وہ حصہ متاثر ہوتا ہے جو جذبات کو کنٹرول کرتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. May
ٹاکسن یا نباتاتی زہر سے بچیں
ہمارا ماحول بری طرح آلودہ ہے۔ مثلاﹰ فصلوں میں استعمال ہونے والی کیمیائی ادویات، صفائی کے لیے استعمال ہونے والا مواد، کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ اور گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں اور آلودگی ہمارے جسم کو متاثر کر رہے ہیں۔ یہ زہریلے عناصر بچوں میں بھی بے چینی اور ڈپریشن جیسے مسائل بڑھا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb
7 تصاویر1 | 7
یہ مطالعاتی رپورٹ نیچر کلائمیٹ چینج نامی جریدے میں شائع کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں گرمی کی لہر کے دوران ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے زبان کے استعمال، ذہنی دباؤ کے زیر اثر لکھے گئے الفاظ اور خودکشی کے واقعات کی شرح کو تفصیل سے دیکھا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2050 تک درجہ حرارت موجودہ رفتار سے بڑھتا رہا، تو صرف امریکا اور میکسیکو میں ہی خودکشی کے 21 ہزار اضافی واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا میں سن 1999 تا 2016 خودکشی کے واقعات میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے، جب کہ امریکا کے قریب نصف حصے میں یہ اضافہ تیس فیصد سے بھی زیادہ رہا۔ سن 2016ء میں امریکا میں قریب 45 ہزار افراد نے خودکشی کی۔ روئٹرز کے مطابق امریکی میں جن تین وجوہات کی بنا پر ایسی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے، ان میں الزائمر اور منشیات کے حد سے زیادہ استعمال کے ساتھ ساتھ خودکشی بھی ایک نمایاں عمل ہے۔