ماہرین کا کہنا ہے کہ زمینی حدت میں تیزی سے اضافہ غریب ممالک کے لیے اربوں ڈالر سالانہ کے اضافی اخراجات کا باعث بنے گا، جہاں مزدوروں کو کام کا ٹھنڈا ماحول فراہم کرنے میں پہلے ہی سے شدید مشکلات ہیں۔
اشتہار
جمعرات کے روز ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے تیس برسوں میں زراعت، کان کنی، تیل اور گیس کی پیداوار اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کو، جو ترقی پذیر ممالک کی اقتصادیات میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں، زمینی حدت میں اضافے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا ہو گا۔
معاشی خطرات سے متعلق لندن اسکول آف اکنامکس کے تحقیقی ادارے کی وَیرِسک میپل کروفٹ سٹڈی کے مطابق ان ممالک میں توانائی کی پیداوار کے شعبے، درجہ حرارت میں اضافے کے اعداد و شمار اور شہری علاقوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کو سامنے رکھا جائے، تو واضح ہے کہ زمینی حدت میں اضافے کا سب سے زیادہ اثر افریقہ اور ایشیا کو ہی برداشت کرنا ہو گا۔
اس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ماحولیات اور ماحولیاتی تبدیلی کے پروگرام کے شعبے کے سربراہ رچرڈ ہیوسٹن کے مطابق، ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ گرمی کی وجہ سے دباؤ کی بنا پر مزدروں کے کام کے دنوں میں کمی ہو گی اور ان کی جسمانی صلاحیتوں کو بھی گرمی میں کام کی سرگرمیوں کی وجہ سے نقصان پہنچے گا۔‘‘
تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’کم مزدوروں کی وجہ سے، ان ممالک میں پیداوار میں نمایاں کمی آئے گی اور اس کی وجہ سے دیگر شعبے خود بہ خود متاثر ہوں گے۔‘‘
اس مطالعاتی رپورٹ میں شامل اندازوں کے مطابق مزدوروں کے استطاعت میں کمی کی وجہ سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو سالانہ بنیادوں پر قریب 78 ارب ڈالر کا نقصان ہو گا، جب کہ مغربی افریقی ممالک کو تقریباﹰ دس ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری آبادی میں تیز رفتار اضافے کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی کھپت تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے، جس میں ایئرکنڈیشنر اور درجہ حرارت کم کرنے والے دیگر برقی آلات بھی شامل ہیں، اور ایسے میں طلب کے مقابلے میں رسد کی کمی کی وجہ سے ان علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہو گا۔
جرمنی میں گرمی کی لہر، ’گھر جلدی جائیں‘
جرمنی میں درجہ حرارت چالیس ڈگری کے قریب تک جا پہنچا ہے اور ابھی یہ سلسلہ کئی دن جاری رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
شدید ترین گرمی کا ریکارڈ
یورپ میں جاری گرمی کی کی لہر سے جرمنی بھی شدید متاثر ہوا ہے اور ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری کے قریب رہا۔ سائنسدانوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خبردار کیا ہے کہ جرمنی میں گرمیوں میں اتنی حدت معمول کی بات بن جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
’گھر جلدی جائیں‘
جرمنی میں اسکولوں اور دفاتر میں عموما ایئر کنڈیشنر نہیں ہوتے۔ میڈیکل میٹرولوجسٹ نے مشورہ دیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو دفتر رکنے کی بجائے زیادہ سے زیادہ وقت گھر میں گزاریں۔
تصویر: picture alliance/dpa Themendienst
گھر میں گرمی، پارک چلیں
جرمنی میں عام طور پر گھروں میں بھی اے سی یا پنکھے نہیں ہوتے۔ شدید گرمی کے دوران گھروں میں ٹھہرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے اس لیے کئی لوگ پارکوں میں وقت گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm
ساحل سمندر جائیں، لیکن محتاط رہیں
موسم گرما میں ساحلوں کا رخ کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ تاہم صحت اور موسمیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے شدید گرمی کے باعث براہ راست دھوپ میں زیادہ دیر رکنے سے اجتناب کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
اتنی گرمی کہ رن وے بھی اکھڑ گیا
شدید گرمی کے باعث جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے کا رن وے بھی متاثر ہوا۔ حدت کے باعث ایئرپورٹ کا رن وے جگہ جگہ سے اکھڑ گیا جس کے باعث 85 پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Flughafen Hannover
دریا میں پانی کم، بحری جہاز بھی متاثر
کئی دیگر دریاؤں کی طرح دریائے رائن میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے جس کے باعث بھاری مال بردار بحری جہازوں کی آمد و رفت عارضی طور پر بند کر دی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
’موٹر وے پر بھی محتاط رہیں‘
صرف ہوائی اور بحری ہی نہیں زمینی سفر بھی شدید گرمی کے باعث جرمن شہریوں کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ جرمنی کی کئی موٹر ویز پر کوئی حد رفتار نہیں ہوتی، لیکن حدت کے باعث ملک کے جنوبی حصوں میں حد رفتار 80 کلو میٹر کر دی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Coste
زراعت متاثر، کروڑوں کا نقصان
جرمن کسانوں کی یونین کے مطابق درجہ حرارت کے زیادہ ہونے اور بارش کم ہونے کے باعث ملکی فصلیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں زراعت کی صنعت کو قریب ڈیڑھ بلین یورو نقصان پہنچے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
بیئر فروش منافع میں
دوسری جانب ملک بھر میں بیئر کی فروخت میں بھی شدید گرمی کی وجہ سے اتنا اضافہ ہوا ہے کہ بیئر بھرنے کی لیے اس صنعت کے پاس شیشے کی بوتلیں کم پڑ گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
9 تصاویر1 | 9
تجزیاتی ادارے ’پائیدار توانائی سب کے لیے‘ کے مطابق، ’’ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکا میں ایئرکنڈیشنرز اور ریفریجریٹرز کی کمی کی وجہ سے ادویات اور خوراک کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھنے میں مشکلات کی بنا پر قریب ایک اعشاریہ ایک ارب انسانوں کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘