گروپ ٹونٹی سمٹ: مشترکہ اعلامیہ
26 ستمبر 2009دنیا کے بڑے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کی دو روزہ سربراہ کانفرنس امریکی شہر پٹس برگ میں اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے۔ اِس سمٹ میں جی ٹوئنٹی ملکوں کے لیڈر کساد بازاری کے تناظر میں عالمی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں صلاح و مشوروں کے لئے جمع ہوئے تھے۔
رواں سال کے دوران جی ٹوئنٹی کے سربراہان کا یہ تیسرا اجلاس تھا۔گروپ ٹوئنٹی کے سمٹ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سن دو ہزار گیارہ سے باقاعدہ طور پر اِن ملکوں کی سمٹ سالانہ بنیادوں پر ہوگی جبکہ سن دو ہزار دس میں جی ٹوئنٹی کے دوسربراہ اجلاس منعقد ہوں گے، ایک کینیڈا اور دوسرا جنوبی کوریا میں۔ سن دو ہزار گیارہ میں سالانہ بنیادوں پر سمٹ کی شروعات کے سلسلے میں فرانس کو میزبانی دی گئی ہے۔
اِس میٹنگ کے اختتام پر اعلان پٹس برگ بھی جاری کیا گیا۔ اِس مشترکہ اعلامیہ میں عہد کیا گیا کہ تمام ممالک پائیدار اقتصادی بحالی تک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے عمل میں شریک رہیں گے۔ اِس کے علاوہ سن دو ہزار بارہ سے بینکوں کے لئے سخت قوانین کا نفاذ کردینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ نومبر میں جاری پالیسیوں پر جی ٹوئنٹی کے وزرائے مالیات نظرثانی اور جائزہ لیں گے۔
گروپ ٹوئنٹی کو اقتصادی معاملات میں ایک نیا فعال عالمی پلیٹ فارم بتایا گیا ہے، جو مالیاتی معاملات کے حوالے سے نئے اہداف مقرر کرے گا۔ اِس طرح جی ٹوئنٹی کو عالمی سطح پر ایک نئے عالمی اقتصادی ادارے کی حثیت حاصل ہو گی۔ اپنی نئی حثیت میں یہ ادارہ مختلف ممالک کے لئے نئے اہداف کے حصول کے لئے معاملات کو حتمی شکل دے گا۔ اِن پر مختلف ممالک انفرادی سطح پر عمل پیرا ہوں گے اور عالمی مالیاتی ادارہ یا IMF ایک نگران یا مانیٹر کے طور پر کام کرے گا۔
اب تمام اقوام گروپ ٹوئنٹی کے توسط سے اپنے اپنے مقاصد کے لئے تجاویز اور پلان جمع کروائیں گی۔ اِس مناسبت سے برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کا کہنا ہے کہ نئی شروعات کی روشنی میں پرانا عالمی اقتصادی تعاون کا پروگرام بوسیدہ ہو گیا ہے۔
گروپ ٹوئنٹی کے اجلاس میں انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ سے کہا گیا ہے کہ وہ عالمی اقتصادی پالیسیوں کی تیاری کے دوران ابھرتی اقتصادیات کے حامل ملکوں سے باقاعدہ صلاح مشورہ کرتے ہوئے اُن کی آواز کا احترام کرے۔ سن اُنیس سو چوالیس کے بعد عالمی مالیاتی ادارے کے معاملات کے خاکے کو ازسرنو مرتب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دو روزہ سمٹ کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کا عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے خیر مقدم سامنے آ یا ہے۔ مالیاتی ادارے نے جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں لئے جانے والے فیصلوں کو درست سمت کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ IMF نے پانچ فی صد فنڈ کا کوٹہ ابھرتی اقتصایات کے حامل ملکوں کو دیئے جانے کو اہم قرار دیا۔
اِس سے واضح انداز میں مراد یہ لی جا سکتی ہے کہ معاملات کے لئے پانچ فی صد ووٹنگ کا حق بھی ابھرتی اقتصادیات کو تفویض ہو گیا ہے۔ اب اِس مناسبت سے نئے سربراہ کے انتخاب میں ابھرتی اقتصادیات کی مشاورت بھی شامل ہو گی وگرنہ انتخاب کا عمل کھٹائی میں رہے گا۔ ماضی میں عالمی مالیاتی ادارے کے ایکزیکٹو بورڈ میں بیلجیئم جیسے چھوٹے یورپی ملک کے پاس ووٹنگ کا حق چین سے بھی زیادہ تھا۔ اب امکاناً چین کے ساتھ ساتھ برازیل، بھارت اور روس کو بھی ووٹنگ میں بہتر پوزیشن حاصل ہو سکتی ہے۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے جی ٹوئنٹی کے پٹس برگ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ سربراہ اجلاس میں مالی اداروں کے افسران کے لئے مالی مراعات یا بونسز پر پابندی کے فیصلے کو بھی سراہا گیا ہے۔ سارکوزی نے جی ٹوئنٹی کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ تما م سربراہان اِس پر متفق تھے کہ ماضی میں مالی دائرہ کار میں جو غلطیاں اور کوتاہیاں سرزد ہوئیں ہیں اُن کو دہرایا نہیں جائے گا۔ سارکوزی نے یہ بھی بتایا کہ کانفرنس میں بہتر مالیاتی رییگولیشنز کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
سمٹ ختم ہونے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ جو فیصلے لئے گئے ہیں وہ انتہائی اہم نوعیت کے ہیں اور اِن کے نتائج دور رس ہوں گے۔ اوباما کے مطابق حکومتوں کے اقتصادیات کو تحریک دینے والے پیکجوں میں تسلسل کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اُس وقت تک جاری رکھے جائیں گے جب تک ختم کی گئی ملازمتیں بحال نہیں ہو جاتیں۔
گروپ ٹوئنٹی کے اجلاس میں ایسا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ جی ٹوئنٹی سن دو ہزار گیارہ سے بڑے صنعتی اور ترقی یافتہ ملکوں کے گروپ ایٹ کی جگہ لے گا۔
ایسا خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ گروپ ایٹ کو دو سال بعد جی ٹوئنٹی میں ضم کیا جا سکتا ہے۔ اِس بات کا امکان موجود ہے کہ جی ٹوئنٹی کے فیصلوں کو اگلے برس جی ایٹ کے کینیڈا منعقدہ اجلاس میں زیر بحث لایا جا سکتا ہے اور تب جی ایٹ کے مستقبل کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ سامنے آئے۔ جی ٹوئنٹی کا اگلا اجلاس بھی کینیڈا میں ہوگا۔
مالیاتی مبصرین پٹس برگ اعلامیہ کے حوالے سے عالمی مالیاتی ادارے کے نئے کردار پر تبصرے کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ سیاسی سطح پر یہ ایک عمدہ فیصلہ ہے لیکن تکنیکی طور پر اِس کے قابلِ عمل ہونے میں پیچیدگیاں حائل ہو سکتیں ہیں۔
بھارت کے نوبل ا انعام یافتہ ماہرِ اقتصادیات امرتیہ سین نے جی ٹوئنٹی کے فیصلوں کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے مذاکرات کے دائرے کو بھی وسیع کرنے کی ضرورت کو اہم بتایا ہے۔