بھارت سے پاکستان کی جانب روانہ ہونے والے سکھ یاتریوں نے کہا ہے کہ وہ بابا گرو نانک کی جائے پیدائش پر دنیا سے کورونا کی وبا کے خاتمے کی دعا کریں گے۔
اشتہار
سکھ یاتریوں کا ایک جتھا بھارت سے پاکستانی علاقے ننکانہ صاحب کی جانب روانہ ہو گیا ہے۔ یہ سکھ یاتری ننکانہ صاحب میں واقع سکھ مت کے بانی اور پہلے گرو بابا نانک کے جائے پیدائش پر حاضری دیں گے اور گرو نانک کا 551واں یوم پیدائش منائیں گے۔
کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں اس بار یاترا کے حوالے سے خصوصی بندوبست کیا گیا ہے۔ یہ یاتری پاکستان کی جانب سے بنائے گئے کرتارپور کوریڈور کے ذریعے ننکانہ صاحب پہنچ رہے ہیں، تاہم اس بار اس یاترہ سے قبل کورونا ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل نومبر کی 19 تاریخ کو بھارتی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ سکھ جتھے کی ننکانہ صاحب یاترہ کے لیے تیاریوں میں مصروف ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ یہ جتھا ستائیس نومبر سے یکم دسمبر تک اس یاترہ میں گرو نانک کا 551ویں یوم پیدائش کا جشن منائے گا۔
کورونا وائرس کی وبا کے باوجود پاکستانی حکومت نے ان یاتریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دی ہے، تاہم درخواست کی گئی ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق ضوابط کا خیال رکھیں۔ پاکستان میں انٹری کے لیے تمام یاتریوں کو کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ ساتھ رکھنے کا کہا گیا ہے۔
اکتوبر تک عالمی وبا کے تناظر میں اس یاترہ کے حوالے سے خاصے شکوک و شبہات موجود تھے۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے ایک تو اس یاترہ کے لیے آنے والے جتھے کی تعداد کو محدود کیا گیا تھا اور دوسرا یاتریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ صرف بابا گرونانک کی جنم بھومی تک محدود رہیں۔ اس بار پاکستانی سرزمین پر پہنچنے والے ان سکھ یاتریوں کو کسی بھی دوسرے گردوارے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ ایک یاتری نے ایک بھارتی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا کہ وہ گرو مہارج کے پاس جا کر عالمی وبا کے خاتمے کی دعا کریں گے۔
گورونانک کا 550واں یوم پیدائش، تصویری جھلکیاں
پاکستانی علاقے ننکانہ صاحب میں واقع گردوارہ جنم استھان میں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کے پانچ سو پچاسویں جنم دن کی تقریبات اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہیں۔ ان تقریبات میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سکھ یاتری میں شریک ہوئے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
ہزاروں سکھ یاتریوں کی شرکت
کرتارپور میں گردوارہ جنم استھان میں سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک صاحب کے 550ویں یوم پیدائش کے موقع پر دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں سکھ یاتری شریک ہوئے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
درشن کے منتظر سکھ یاتری
بابا گرونانک کے 550ویں یوم پیدائش کی تقریبات کے لیے دنیا بھر سے سکھ یاتری گرودوارہ دربار صاحب پہنچے ہیں۔ یہ سکھ یاتری گردوارے کے داخلی راستے پر اندر جانے کے منتظر ہیں۔
تصویر: Tanvir Shehzad
پاکستانی وزیر داخلہ کی شرکت
بابا گرونانک کے یوم پیدائش کی اختتامی تقریب میں پاکستانی وزیر داخلہ سید اعجاز شاہ بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
یاتریوں کے لیے مفت لنگر
گوردوارہ جنم استھان میں قائم کیے گئے لنگر خانے میں یاتریوں کے لیے کھانوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
سونے کی پالکی
گوردوارہ جنم استھان میں رکھی گئی سونے کی پالکی جسے نہایت عقیدت کے ساتھ پھولوں سے سجایا گیا ہے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
سرور فاؤنڈیشن کی طرف سے میڈیکل کیمپ
گوردوارہ جنم استھان میں یاتریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے پاکستانی صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور کی سرور فاونڈیشن کی طرف سے میڈیکل کیمپ بھی موجود ہے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
جوتا گھر میں جوتوں کی مفت صفائی
بابا گرو نانک کی 550ویں یوم پیدائش کی تقریبات میں شریک یاتریوں کے لیے موجود اس جوتا گھر میں ان کے جوتے مفت پالش کیے جارہے ہیں۔
تصویر: Tanvir Shehzad
مقدس کنواں
گردوارہ جنم استھان میں پانی کا ایک ایساکنواں موجود ہے جس کا پانی یاتری حضرات بہت احترام اور عقیدت کے ساتھ پیتے ہیں۔
تصویر: Tanvir Shehzad
گرنتھ صاحب
کرتارپور میں موجود گردوارہ جنم استھان میں سکھوں کی مقدس کتاب گرنتھ صاحب پڑھی جا رہی ہے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
بچے اور خواتین کی بڑی تعداد شریک
گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں بڑی تعداد خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے۔ ان تقریبات میں فیملیز کی شرکت اب ایک معمول کی بات ہے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
گرنتھ صاحب کا درشن
گوردوارہ جنم استھان میں سکھوں کی مقدس کتاب گرنتھ صاحب کا درشن جاری ہے، سکھوں کا ایک گروپ مذہبی گیت بھی گا رہا ہے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
بابا گرونانک کے جنم دن میں شریک یاتریوں کی خدمت
گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شریک یاتریوں کی خدمت کے لیے گوردوارہ جنم استھان کے ایک گوشے میں یاتریوں کے کپڑے بلا معاوضہ استری کیے جانے کی سہولت موجود ہے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
سکھ جنگجوؤں کی یادگار
1921ء میں انگریزوں اور ہندوؤں سے گوردوارہ دربار صاحب کا قبضہ واپس لینے کے لیے ہونے والی لڑائی میں مارے جانے والے سکھوں کی یادگار مرکزی گردوارے کے احاطے موجود ہے۔
تصویر: Tanvir Shehzad
یاتریوں کی سیوا
سکھ خواتین یاتریوں کی سیوا کے لیے اپنے ہاتھوں سے روٹیاں بنا رہی ہیں۔ دوسری طرف جلیبیاں تیار ہو رہی ہیں۔
تصویر: Tanvir Shehzad
14 تصاویر1 | 14
تاریخ ساز اقدام
پاکستان کی جانب سے گزشتہ برس کرتارپور سرحدی کورویڈور کھولا گیا تھا۔ اس تاریخی اقدام کا مقصد بھارت میں بسنے والے سکھ یاتریوں کو پاکستانی ویزے کے حصول کی طویل مشقت سے نجات دیتے ہوئے باآسانی سکھ مذہب کے انتہائی اہم مقام باباگرو نانک کی جائے پیدائش کی یاترہ کا موقع فراہم کرنا تھا۔
بابا گرونانک کی جائے وفات پاکستان اور بھارت کی سرحد سے فقط چار کلومیٹر دور ہے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے بھارت میں بسنے والے سکھوں کے لیے اس مقام تک رسائی انتہائی مشکل رہی ہے۔ اس قریب چار کلومیٹر طویل کوریڈور کے ذریعے تاہم سکھوں کے لیے یہ یاترہ آسان بنا دی گئی ہے۔ گزشتہ برس بارہ نومبر کو سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کے 550ویں یوم پیدائش کے موقع پر اس راہداری کا افتتاح پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا۔