1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گریفائیٹ پر چین کی اجارہ داری، یورپ مشکل میں

20 مارچ 2022

گریفائیٹ کی عالمی منڈی پر چین کی واضح اجارہ داری یورپی کار سازی کی صنعت کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔ دوسری جانب الیکٹرک کاروں کی طلب بڑھ رہی ہے اور ان کی بیٹریوں کا ایک اہم جزو گریفائیٹ ہے۔

China | EIn mit Graphitstaub bedeckter Arbeiter
تصویر: Dave Tacon/ZUMA/picture alliance

انڈونیشیا کی طرف سے کوئلے کی برآمد پر پابندی نے ابتدائی قلت پیدا کی تھی۔ آسٹریلیا کے ساتھ تجارتی چپقلش اور کووڈ انیس کے بعد چین میں کوئلے کا ذخیرہ کرنے کا سلسلہ شروع ہے اور اس میں گریفائیٹ بھی شامل ہے۔

حالیہ موسم سرما میں گریفائیٹ کی پروڈکشن میں تعطل نے عالمی سطح پر اس کی فراہمی کو مزید محدود کر دیا ہے۔ عالمی منڈی میں اس وقت گریفائیٹ کی طلب اور رسد میں واضح تفاوت پایا جاتا ہے۔ اس صورت حال نے الیکٹرک کاروں کی فروخت میں اضافے کے سلسلے کو برقرار رکھنا مشکل کر دیا ہے۔

ٹیسلا کی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ

 بیٹری سازی مشکل میں

ماضی میں اس معدنی سرمائے کو بظاہر نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔ اس کی موجودہ عالمی قلت نے الیکٹرک کاروں کی بیٹری سازی کے ساتھ ساتھ کار پروڈکشن کو بھی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ الیکٹرک کار کی بیٹریوں میں دوسرے اجزا نِکل، کوبالٹ اور لیتھیم ہیں۔

الیکٹرک کاروں کی بیٹری میں پلس چارج گریفائیٹ کے استعمال سے پیدا ہوتا ہےتصویر: Ikuhiro Yoneda/The Yomiuri Shimbun/AP Images/picture alliance

اس وقت عالمی منڈی میں گریفائیٹ کی خوردہ قیمت بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ اس صورت حال میں نظریں چین پر ہیں، جو گریفائیٹ کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور یہ عنصر لیتھیم بیٹریوں میں استعمال ہونے والا ایک اہم جزو ہے۔ الیکٹرک کار کی بیٹری میں مثبت یا پلس یعنی اینوڈ چارج گریفائیٹ سے حاصل کیا جاتا ہے اور منفی چارج لیتھیم سے ملتا ہے۔

گریفائیٹ پر چین کی اجارہ داری مسلم ہے اور دنیا میں استعمال ہونے والا زیادہ تر گریفائیٹ بھی اس ملک سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کی کم سپلائی نے یورپ میں تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔ ایس جی ایل کاربن کے گریفائیٹ یونٹ کے سربراہ برکہارڈ اشٹراؤبے کا کہنا ہے کہ اس وقت یورپ کو گریفائیٹ کی سپلائی نہ ہونے کے برابر ہو چکی ہے اور بنیادی اجزا کے بغیر الیکٹرک کاروں کی بیٹری سازی مشکل میں ہے۔

الیکٹرک کاروں کی وجہ سے انقلاب، ہزاروں کارکنوں کا روزگار خطرے میں

گریفائیٹ کی قلت

کاربن دھات سے بننے والا گریفائیٹ کرسٹل کی صورت میں دستیاب ہوتا ہے۔ یہ حرارت اور بجلی کا ایک شاندار کنڈکٹر یا موصل قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں حرارت پیدا کرنے کی بڑی قوت پائی جاتی ہے۔ ان خوبیوں کی وجہ سے یہ عالمی صنعت میں بھی استعمال ہونا والا ایک اہم معدن ہے۔ اس کا استعمال سیمی کنڈکٹرز سے لے کر جوہری کنڈکٹر تک میں ہوتا ہے۔ اس کی عالمی طلب میں غیر معمولی اضافہ الیکٹرک کار سازی کے بعد سے زیادہ دیکھا گیا ہے۔

گریفائیٹ کا استعمال کئی صنعتوں میں ہوتا ہے، ان میں پینسل بھی شامل ہےتصویر: fotolia

اگلی ایک دہائی میں لاکھوں الیکٹرک کاریں سڑکوں پر ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے تاکہ زمین کے ماحول کو کاروں کے دھوئیں سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اس باعث معمول کی کار صنعت میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہونے جا رہی ہے۔ اس تناظر میں یہ خیال اب حقیقت بننے لگا ہے کہ گریفائیٹ پیدا کرنے والے ممالک اس نئی صورت حال کا سامنا مشکل سے ہی کر سکیں گے۔ اس وقت عالمی منڈی میں گریفائیٹ کی موجودگی میں کمی پچاسی ہزار ٹن سے تجاوز کر چکی ہے۔

معدنی ذخائر کے ماہر جورج ملر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گلوبل مارکیٹ میں گریفائیٹ کی قلت نے ہلچل مچا رکھی ہے کیونکہ لیتھیم بیٹری کا یہ ایک اہم ترین جزو ہے۔ ملر کے مطابق ماضی میں اس معدنی دولت کو نظرانداز کیا جاتا رہا ہے اور اب اس کی اہمیت کا اندازہ اقوام عالم کو الیکٹرک کار انڈسٹری کے فروغ کے بعد ہوا ہے۔

جرمن کار انڈسٹری کی نئی تاریخی شروعات: کاربن اخراج سے دوری

گریفائیٹ کی قیمت

رواں برس فروری میں گریفائیٹ کے معمول کے فلیک کی قیمت سات سو ساٹھ ڈالر فی ٹن تھی اور جنوری کی قیمت کے مقابلے میں یہ اضافہ قریب بارہ فیصد تھا۔ ایک سال قبل کے مقابلے میں یہ اضافہ اڑتیس فیصد بتایا گیا ہے۔

الیکٹرک کاروں کی بیٹری سازی میں لیتھیم، کوبالٹ، نکل اور گریفائیٹ کا استعمال ہوتا ہےتصویر: blickwinkel/imago images

اب اس کی قلت کی وجہ سے اس کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے اور اسی طرح اس کی کھپت کے مقابلے میں سپلائی کم محسوس کی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق مستقبل میں اس کی قیمت میں اضافہ بہت زیادہ ہو سکتا ہے۔

’کاروں کے بغير اليکٹرانک گاڑيوں کی پاليسی، جيسے دولہا کے بغير شادی‘

گریفائیٹ کی قلت سے یورپ کی نوزائیدہ بیٹری سازی کی انڈسٹری مشکلات میں ہے۔ یورپ میں الیکٹرک کاروں میں دلچسپی کی وجہ سے بیٹری انڈسٹری کا حجم بھی بڑھ رہا ہے۔ کئی یورپی ممالک میں بیٹری انڈسٹری کے یونٹ لگانے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اگر گریفائیٹ کی قلت جوں کی توں رہی تو اس یورپی صنعت کا مستقبل دھندلا سکتا ہے۔

اوشوتوش پانڈے (ع ح، ا ا)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں