گرین لینڈ: ٹرمپ کی دھمکی پر جرمنی اور فرانس کی سخت تنقید
9 جنوری 2025امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے فوجی کارروائی کو بھی مسترد نہ کرنے کے بعد جرمنی نے کہا ہے کہ سرحدوں کو طاقت کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ وسیع آرکٹک جزیرہ گرین لینڈ یورپی یونین اور نیٹو کے رکن ملک ڈنمارک کا ایک خود مختار علاقہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی خواہش
سرحدوں کا احترام 'بنیادی بین الاقوامی قانون' ہے، جرمنی
جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹریٹ نے بین الاقوامی معاہدوں کو اجاگر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حسب معمول یہ مضبوط اصول لاگو ہوتا ہے۔۔۔۔ کہ سرحدوں کو طاقت کے ذریعے منتقل نہیں کیا جانا چاہیے۔"
تاہم انہوں نے اس بات پر پر کوئی بات نہیں کی کہ آیا برلن نے ڈنمارک کے خلاف ٹرمپ کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیا ہے یا نہیں۔
ٹرمپ کا کینیڈا کو51 ویں امریکی ریاست بنانے کی پیشکش کا اعادہ
انہوں نے ایک باقاعدہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا، "میں ان تبصروں پر اندازہ نہیں لگانا چاہتا" البتہ جرمن حکومت نے اس کو "نوٹ" کیا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا کہ انہوں نے یورپی یونین کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ ٹرمپ کے ریمارکس پر تبادلہ خیال کیا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ سرحدوں کی خلاف ورزی "بنیادی بین الاقوامی قانون" کے منافی ہے۔
شولس نے کہا کہ یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے دوران امریکہ کی طرف سے آنے والے "کچھ بیانات" کے بارے میں "غلط فہمی" ہوئی ہے۔
جرمن چانسلر نے کہا، "سرحدوں کی ناقابلِ تسخیریت کا اصول ہر ملک پر نافذ ہوتا ہے، چاہے وہ ہمارے مشرق میں ہو یا مغرب میں۔"
جرمن چانسلر کا یہ تبصرہ اس تناظر میں بھی آیا ہے کہ روس نے مشرقی یورپ میں یوکرین پر حملہ کر کے اپنے پڑوسی کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔
یورپی یونین کے لیے نیا سال طوفانی ہو گا!
فرانس کا رد عمل
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بیروٹ نے کہا کہ ٹرمپ کو یورپی یونین کی "خود مختار سرحدوں" کے لیے خطرہ نہیں بننا چاہیے۔
بیروٹ نے فرانس انٹر ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "یورپی یونین کی بات ہو یا پھر دنیا کی دیگر اقوام، وہ کوئی بھی ہوں، اپنی خود مختار سرحدوں پر حملہ کرنے کی اجازت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ امریکہ گرین لینڈ پر "حملہ کرے گا۔" تاہم انہوں نے کہا کہ "ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں، جس کی لاٹھی اس کی بھینس والے قانون کی واپسی دکھائی دے رہی ہے۔"
ان کا کہنا تھا، "ہم ایک مضبوط براعظم ہیں، ہمیں مضبوط ہونا چاہیے۔"
یورپی یونین نے ٹرمپ کے بیان پر کیا کہا؟
گرین لینڈ سے متعلق ٹرمپ کے بیان کو یورپی یونین نے خام خیالی اور "فرضی باتیں" قرار دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی کمیشن کے ترجمان نے کہا، "ہم ایک ایسی انتظامیہ کی فرضی چیزوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو ابھی تک اقتدار میں آئی تک نہیں آئی ہے۔" ترجمان نے کہا کہ یورپی یونین تو ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے۔
اس دوران یورپی یونین کی کمیشن کی چیف ترجمان پاؤلا پنہو نے کہا کہ ریاستوں کی خودمختاری کا احترام "اصول کے مطابق" کیا جانا چاہیے۔
2025ء میں عالمی معیشت کو کن چیلنجز کا سامنا رہے گا؟
گرین لینڈ کا مالک کون ہے؟
ڈنمارک نے کہا ہے کہ گرین لینڈ، جو اس کی مملکت کا ایک خود مختار حصہ ہے، فروخت کے لیے قطعی نہیں ہے۔
ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے ٹرمپ کے تبصروں کے جواب میں کہا کہ "مجھے نہیں لگتا کہ جب ہم قریبی اتحادی اور شراکت دار ہوں تو ایک دوسرے سے مالی وسائل پر لڑنا کوئی اچھا طریقہ ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ آرکٹک کے علاقے میں واشنگٹن کی زیادہ دلچسپی کا وہ خیرمقدم کرتی ہیں، تاہم یہ "اس انداز سے کیا جانا چاہیے کہ جس میں گرین لینڈ کے لوگوں کا احترام بھی شامل ہو۔"
ادھر گرین لینڈ کے وزیر اعظم میوتے ایژدے نے ڈنمارک سے جزیرے کی مکمل آزادی کا مطالبہ کیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جزیرہ فروخت کے لیے قطعی نہیں ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)