گریٹ بیریئر ریف کا تحفظ، آسٹریلیا نصف ارب ڈالر خرچ کرے گا
29 اپریل 2018سمندری میں بڑھتی ہوئی تیزابیت اور پانی کے بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے کورل ریف یا مونگے کی چٹانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ کورل ریف کی ایسی اقسام کی بریڈنگ کرے گی، جو ایسے حالات کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کر سکیں۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے پانچ سو ملین (آسٹریلوی) ڈالر کی خطیر رقم مختص کی ہے۔
دنیا کی ایک بڑی کورل ریف دریافت
آسٹریلوی نشریاتی ادارے اے بی سی کے مطابق گریٹ بیریئر ریف کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ سرمایہ اس شعبے میں آسٹریلوی تاریخ میں خرچ کیا جانے والا سب سے خطیر سرمایہ ہے۔ آسٹریلیا کے وزیرماحولیات جوش فرائڈن برگ کے مطابق، ’’ماحولیاتی تحفظ کے لیے کسی ایک اقدام کے طور پر یہ آسٹریلوی تاریخ کی سب سے بھاری سرمایہ کاری ہے۔‘‘
فرائڈن برگ نے مزید کہا کہ اس پیسے سے پانی کے معیار کی بہتری، کانٹوں والی ستارہ مچھلی کا سدباب اور کورل کی نئی اسپیشیز کی تیاری میں معاونت جیسے اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ وہ پانی کے بلند درجہ حرارت پر بھی زندہ رہ سکیں۔
واضح رہے کہ گریٹ بیریئر ریف، کورل ریف کا ایک ایسے نظام ہے، جو رقبے میں اٹلی سے بھی بڑا ہے، تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں اور بلند ہوتے درجہء حرارت کی وجہ سے اسے شدید خطرات لاحق ہیں۔ سمندری پانی کی تیزابیت میں اضافے کی وجہ سے بھی اس کورل ریف نظام کے لیے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
رواں ماہ شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سن 2016ء میں آنے والی گرمی کی لہر کی وجہ سے صرف نو ماہ کے عرصے میں اس تیئس سو کلومیٹر طویل کورل ریف کا قریب ایک تہائی حصہ مر گیا تھا۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے ذریعے نہ صرف اس کورل ریف کو بچایا جائے گا بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک بہتر ماحول چھوڑ کر جانے میں یہ منصوبہ کلیدی نوعیت کا ہو گا۔
ع ت / ع الف