گزشتہ ایک سال میں بائیس ہزار جرمن شہریوں نے اپنی صنف بدلوائی
1 نومبر 2025
جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی شہریوں کی طرف سے اپنی صنف تبدیل کروانے اور اس تبدیلی کا سرکاری اندراج بھی کروانے کو مقابلتاﹰ آسان بنا دینے والا جو نیا وفاقی قانون گزشتہ حکومت کے دور میں منظور کیا گیا تھا، وہ 2024ء میں نافذالعمل ہو گیا تھا۔
چرچ آف انگلینڈ کی قیادت پہلی بار ایک خاتون کے سپرد
نومبر 2024ء میں نافذ ہونے والے اس قانون کے تحت جرمن باشندے اپنی وہ صنف تبدیل کروا سکتے ہیں، جس کا طبی تعین ان کی پیدائش کے وقت کیا گیا ہو۔ صنف کی ایسی تبدیلی کے بعد ایسے ہر شہری کو اپنے نام کا پہلا حصہ بھی تبدیل کروانا ہوتا ہے، جس کا ایک سرکاری بیان حلفی کے ساتھ متعلقہ بلدیاتی ادارے کے رجسٹری آفس میں اندراج کروانا لازمی ہوتا ہے۔
جرمنی میں اس وقت عام شہری قانوناﹰ اپنے لیے جن چار ممکنہ جینڈرز میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتے ہیں، وہ 'مرد‘، 'عورت‘، 'متنوع‘ اور 'غیر معین‘ ہیں۔
صنفی تخصیص سے متعلق موجودہ قانون سے بدلا کیا؟
جرمنی میں طبی وجوہات کی بنا پر عام شہری اپنی صنف تو پہلے بھی تبدیل کروا سکتے تھے، مگر تب یہ قانونی عمل بہت پیچیدہ تھا۔ پھر چانسلر اولاف شولس کی قیادت میں برلن میں گزشتہ سینٹر لیفٹ حکومت نے وفاقی پارلیمان سے ایک نیا قانون منظور کروایا، جس کے تحت تبدیلی صنف کو عملاً بہت آسان بنا دیا گیا۔
مساوی اجرت کی جدوجہد، کھیلوں میں خواتین اب بھی پیچھے
اس قانون کو ''خود تخصیصی ایکٹ‘‘ کا نام دیا گیا تھا اور اس نے ماضی کے اس متنازعہ جرمن قانون کی جگہ لے لی تھی، جو ''ٹرانس سیکشوئلز ایکٹ‘‘ کہلاتا تھا۔ اب منسوخ ہو چکے اس متنازعہ قانون کے تحت اپنی صنف اور نام کا پہلا حصہ تبدیل کروانے والے کسی بھی شہری کو طبی ماہرین کے جائزے سمیت ایک طویل اور مہنگے قانونی عمل سے گزرنا پڑتا تھا۔
نئے قانون کے نفاذ کے بعد کی صورت حال
وفاقی جرمن دفتر شماریات کے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق تبدیلی صنف سے متعلق نئے قانون کے نفاذ کے بعد پہلے ہی مہینے میں 7,057 جرمن شہریوں نے ملک کے درجنوں مختلف جسٹری آفسز میں اپنے جینڈر کی تبدیلی کی باقاعدہ درخواستیں دے دی تھیں۔
ٹرین ٹکٹ پر مسافر کی صنف کا اندراج لازمی نہیں، یورپی عدالتی فیصلہ
وفاقی دفتر شماریات کا جاری کردہ ابتدائی ڈیٹا اس نئے قانون کے نفاذ کے بعد نومبر 2024ء سے لے کر جولائی 2025ء تک کے عرصے تک احاطہ کرتا ہے۔ اس ڈیٹا کے مطابق پچھلے سال دسمبر میں تقریباﹰ تین ہزار جرمن باشندوں نے اپنی تبدیلی صنف کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائیں، جس کے بعد یہ ماہانہ تعداد بتدریج کم رہنے لگی۔
صنفی مساوات: جرمنی بہتری کے بعد ورلڈ رینکنگ میں چھٹے نمبر پر
اہم بات یہ ہے کہ خود تخصیصی ایکٹ کے نافذالعمل ہونے کے بعد گزشتہ تقریباﹰ ایک سال میں مجموعی طور پر 22 ہزار سے زائد جرمن شہری سرکاری ریکارڈ میں اپنا جینڈر باقاعدہ طور پر تبدیل کرا چکے ہیں۔
صنفی مساوات کا ہدف 2030 تک حاصل کرنا ممکن نہیں، اقوام متحدہ
قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ نئے قانون کے نفاذ سے پہلے کے 10 ماہ کے دوران پورے جرمنی میں سرکاری ریکارڈ میں اپنی صنف تبدیل کروانے والے جرمن شہریوں کی مجموعی تعداد صرف 596 رہی تھی۔