1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گزشتہ برس عالمی سطح پر 8.6 ملين افراد بے گھر ہوئے، رپورٹ

عاصم سليم11 مئی 2016

ايک تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس يمن، شام اور عراق ميں جاری جنگوں کے سبب تقريباً 4.6 ملين لوگ بے گھر ہوئے جبکہ مجموعی طور پر سن 2015 ميں بے گھر ہونے والوں کی تعداد 8.6 ملين رہی۔

تصویر: Reuters/A.Konstantinidis

نارويجين ريفيوجی کونسل (NRC) اور انٹرنل ڈسپليسمنٹ مانيٹرنگ سينٹر (IDMC) کی جانب سے بدھ گيارہ مئی کے روز جاری کردہ ايک تازہ رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ يمن، شام اور عراق ميں بے گھر ہونے والوں کی شرح عالمی سطح پر بے گھر ہونے والوں کی نصف سے بھی زائد ہے۔ 2015 ء ميں يمن ميں سعودی عرب کی قيادت ميں کویليشن کی حوثی باغيوں کے خلاف لڑائی کے نتيجے ميں 2.2 ملين افراد بے گھر ہوئے۔ شام ميں مارچ سن 2011 سے خانہ جنگی جاری ہے اور وہاں پچھلے سال 1.3 ملين افراد بے گھر ہوئے جبکہ عراق ميں بھی بد امنی کے سبب 1.1 ملين شہری بے گھر ہوئے۔ واضح رہے کہ بے گھر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد ميں وہ لوگ شامل نہيں ہيں، جنہوں نے بيرونی ممالک ميں پناہ لی ہو۔

نارويجين ريفيوجی کونسل کے سيکرٹری جنرل ژان ايگلينڈ کے مطابق اب دنيا بھر ميں مسلح تنازعات کے نتيجے ميں بے گھر افراد کی مجموعی تعداد لگ بھگ 40.8 ملين ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’يہ انسانی تاريخ ميں بے گھر افراد کی سب سے زيادہ اور عالمی سطح پر موجود پناہ گزينوں کی دو گنا تعداد ہے۔‘‘

گزشتہ برس يمن ميں سب سے زيادہ 2.2 ملين افراد بے گھر ہوئےتصویر: Getty Images/N.Hassan

مشرق وسطیٰ ميں اين آر سی کے علاقائی ڈائريکٹر کارسٹن ہانسن نے بتايا ہے کہ اس وقت دنيا کی توجہ مشرق وسطیٰ سے ديگر خطوں کی جانب سفر کرنے والے مہاجرين پر موکوز ہے جبکہ اسی دوران مشرق وسطیٰ کے خطے کے اندر بھی کئی ملين افراد بے گھر ہو چکے ہيں۔ ان کے بقول اس خطے ميں نئے بے گھر ہونے والوں کی تعداد دنيا بھر ميں بے گھر ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے بھی زائد ہے۔ ہانسن نے مزيد کہا، ’’معاشی طور پر امير اور مستحکم ممالک پناہ گزينوں کو اپنی سرحدوں سے بہت دور رکھنے اور انہيں سياسی پناہ نہ فراہم کرنے کی اسکيميں بنانے ميں مصروف ہيں جبکہ اسی دوران کئی ملين افراد اپنے ہی ملکوں ميں پھنس چکے ہيں اور موت ان کے سامنے کھڑی ہے۔‘‘

نارويجين ريفيوجی کونسل (NRC) اور انٹرنل ڈسپليسمنٹ مانيٹرنگ سينٹر (IDMC) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس يمن کے ليے بد ترين سال تھا جہاں بے گھر ہونے والوں کی شرح عالمی سطح پر بے گھر ہونے والوں کی پچيس فيصد بنتی ہے۔ رپورپ کے مطابق سن 2014 کے مقابلے ميں يمن ميں سن 2015 ميں بيس گنا زيادہ افراد بے گھر ہوئے۔

عالمی اداروں کی رپورٹ ميں خبردار کيا گيا ہے کہ جيسے جيسے يہ مسلح تنازعات مزيد گھمبير ہوتے جا رہے ہيں، عالمی سطح پر بے گھر افراد کی اپنے گھروں کو لوٹنے کی اميد بھی ختم ہوتی جا رہی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں