1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گزشتہ برس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی سطح ریکارڈ بلند

2 مارچ 2023

بین الاقوامی توانائی کی ایجنسی کے مطابق سال 2022 ء میں دینا بھر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی شرح ریکارڈ بلندی پر رہی۔ اس کے باوجود کورونا کی عالمی وبا سے پہلے کے مقابلے میں یہ سطح نیچے ہی رہی۔

Niederlande | Uniper Kraftwerk Rotterdam
تصویر: Jochen Tack/picture alliance

 آئی ای اے نے کہا کہ حالیہ دور میں ہوا اور شمسی توانائی کے ساتھ ساتھ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں واضح اضافے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے عالمی اخراج پر قابو پانے کی کوشش کی گئی ہے۔ بین الاقوامی توانائی کی ایجنسی (آئی ای اے) کی جمعرات کو منظر عام پر آنے والی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شمسی توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال نے کوئلے اور تیل کے مسلسل جلنے کے سبب کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں گزشتہ برس پانچ سو پچاس ملین ٹن کی کمی لائی۔ یعنی گزشتہ برس دنیا بھر میں ساڑھے پانچ سو ٹن کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوا۔

قابل تجدید ذرائع میں اضافے کے باوجود، توانائی کے سبب کاربن ڈائی آکسائیڈ کا عالمی اخراج 2022ء  میں  0.9 فیصد بڑھ کر ریکارڈ 36.8 بلین ٹن تک پہنچ گیا، جو گرمی کوبڑھانے والی گرین ہاؤس گیسوں کی پیداوار کا تین چوتھائی سے زیادہ حصہ بنتا ہے۔

آئی ای اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فاتح بیرول نے ایک بیان میں کہا، ''ہم اب بھی  فوسل ایندھن سے اخراج میں اضافہ دیکھ رہے ہیں، جو دنیا کے آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ ہے۔‘‘

معدنی ایندھن پر پابندی کا معاہدہ زندگیاں بچائے گا، گلوبل ہیلتھ گروپ

یوکرین کی جنگ نے تمام دنیا کو توانائی کے بحران سے دوچار کر دیا ہےتصویر: Ranu Abhelakh/AFP

کورونا وبا سے پہلے کی صورتحال

آئی ای اے کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ تیل بنی۔ تب بھی سی او ٹو میں جو ڈھائی فیصد کا اضافہ تھا وہ کورونا عالمی وبا کے پھیلاؤ سے قبل کی سطح سے نیچے رہا۔

مزید برآں یہ کہ تیل سے متعلق اخراج میں تقریباً نصف اضافہ ہوائی سفر میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔ یاد رہے کہ کورونا  وبا کے دوران سفر و سیحت پر پابندی تھی ۔ جب اس میں نرمی آئی تو دنیا بھر میں سیاحتی سرگرمیاں بحال ہوئیں اور نتیجہ یہ نکلا کہ ضرر رساں گیس کا اخراج پھر سے بڑھ گیا۔

ہائیڈروجن اکانومی: ایک خواب یا حقیقت

 

پیرس میں قائم ایک  واچ ڈاگ کے مطابق COVID-19 کے سخت اقدامات اور تعمیراتی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے گزشتہ سال چین کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی سطح واضح طور پر کم ہوئی۔  لیکن دوسری جانب دیگر ابھرتی اور ترقی پذیر ایشیائی طاقتوں کے حامل ممالک کی اقتصادی ترقی کی وجہ سے CO2 اخراج میں 4.2 فیصد اضافہ ہوا۔ 

پٹرول کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ تصویر: PIUS UTOMI EKPEI/AFP

آئی ای اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فاتح بیرول کا مزید کہنا تھا،'' توانائی کے بحران کے اثرات کے نتیجے میں عالمی اخراج میں بڑا اضافہ نہیں ہوا جس کا ابتدائی طور پر خدشہ تھا - اور یہ قابل تجدید ذرائع، ای وی، ہیٹ پمپس اور توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیز کی شاندار ترقی کی بدولت ہوا ہے۔‘‘ بیرول کے بقول،''صاف توانائی کے بغیر، CO2 کے اخراج میں اضافہ تقریباً تین گنا تک زیادہ ہونے کا امکان تھا۔‘‘

یوکرین کی جنگ اور ایندھن میں اضافہ

IEA کے مطابق، کوئلے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں پچھلے سال 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔ یوکرین میں جنگ اور اس کے نتیجے میں روسی گیس کی سپلائی میں کمی کی وجہ سے بہت سے یورپی ممالک نے آلودگی کی بلند سطحوں کو خارج کرنے والے ایندھنکا استعمال شروع کر دیا ہے۔ گیس کی ہوش ربا بڑھتی ہوئی  قیمتوں کی وجہ سے ایشیائی ممالک نے بھی اس ایندھن کا سہارا لینا شروع کر دیا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں درجہ حرارت کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے آنے والے برسوں میں فوسل ایندھن کے اخراج میں کمی کی ضرورت شدید ہوجائے گی۔

ک م/ ع ب (تانیکا گوڈبول)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں