گزشتہ سال قدرتی آفات کی وجہ سے دو لاکھ 95 ہزار ہلاکتیں
4 جنوری 2011عام بیمہ کمپنیوں کی انشورنس کرنے والی بڑی بیمہ کمپنی ’میونخ ری‘ کی ایک تازہ ترین رپورٹ سے یہ انکشافات ہوئے ہیں کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں 950 قدرتی آفات ریکارڈ کی گئیں۔ اس طرح 2010 انیس سو اسّی سے لیکر اب تک کا دوسرا بدترین سال ثابت ہوا۔ میونخ ری کی اس رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران اس قسم کے تباہ کن واقعات کی تعداد 785 رہی۔ اس بیمہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیوTorsten Jeworek کے بقول ’2010 ء نے ان تمام چیلنجز کو آشکار کر دیا ہے جن سے ہمیں نمٹنا ہوگا۔ اس سال کے دوران متعدد تباہ کُن زلزلے آئے۔ سیلابوں کا سلسلہ بھی نہایت سنگین رہا‘۔
میونخ ری کے اندازوں کے مطابق انسانی جانوں کے نقصان کے حوالے سے ہیٹی میں آنے والا زلزلہ سب سے زیادہ خوفناک تھا، جس میں 222,570 انسان لقمہ اجل بنے۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس کے دوران زمینی تپش اور جنگلات میں لگنے والی آگ نے بھی قریب 56,000 انسانی جانیں لیں اس سلسلے میں روس کے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ قابل ذکر ہے۔
مالی اعتبار سے 2010ء میں ناگہانی آفات سے کم ازکم 37 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ 1980ء سے لے کر اب تک بیمہ کمپنی میونخ ری کے لئے یہ چھٹا نقصان دہ سال ثابت ہوا۔ حالانکہ ہیٹی کا زلزلہ انسانی جانوں کے ضیاع کے حوالے سے بدترین نا گہانی آفت تھی تاہم یہ انشورنس کی صنعت پر کچھ خاص اثر انداز نہیں ہوا جبکہ چلی میں آنے والا زلزلہ مجموعی طور پر37 بلین ڈالر کے مالی نقصان کا باعث بنا اور بیمہ شدہ نقصانات کُل آٹھ بلین ڈالرز کے تھے۔
2010ء کے مقابلے میں 2009ء ناگہانی آفات اور نارتھ اٹلانٹک علاقوں میں سیلابوں کے حوالے سے نسبتاً بے ضرر سال ثابت ہوا تب بھی اُس سال دنیا بھر میں 900 تباہ کُن قدرتی آفات آئیں اور ان کے سبب 60 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا۔ 2009ء میں قدرتی آفات کا شکار ہو کر لقمہ اجل بننے والے انسانوں کی تعداد گیارہ ہزار رہی جو کہ 77 ہزار کی اوسط سطح سے کہیں کم ہے۔
میونخ ری کی طرح سوئزرلینڈ کی ایک بڑی بیمہ کمپنی ’سوئز ری‘ نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ شائع کی تھی جس سے یہ انکشاف ہوا کہ دنیا بھر میں آنے والی قدرتی آفات سے سال 2010ء کے دوران 222 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ یہ نقصان 2009ء کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: افسراعوان