گلائفوسیٹ انسانوں میں سرطان کا سبب؟ کہاں ممنوع، کہاں محدود
23 ستمبر 2023غیر ضروری جڑی بوٹیاں تلف کرنے کے لیے دنیا کے سب سے مشہور زرعی ادویات میں سے ایک گلائفوسیٹ کے بارے میں سائنسی اور طبی ماہرین کے شدید عدم اتفاق نے کئی ممالک کو اس کے استعمال پر پابندی لگا دینے یا اسے محدود کر دینے کے فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی کینسرکے انسداد سے متعلق ایجنسی نے 2015 میں کہا تھا کہ جڑی بوٹیوں کی دشمن کیمیائی ادویات میں ایک اہم مادے کے طور پر شامل کیا جانے والا گلائفوسیٹ ''شاید سرطان پیدا کرنے کا سبب‘‘ بنتا ہے۔
لیکن اسی ہفتے یورپی کمیشن نے یورپی یونین میں مزید 10 سال کے لیے اس کیمیکل کے استعمال کی اجازت دینے کی تجویز دے دی۔ یہ پیش رفت اس رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ گلائفوسیٹ پر پابندی لگانے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
یورپی یونین میں گلائفوسیٹ کے استعمال پر برسوں سے بحث ہوتی رہی ہے لیکن اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ اس بلاک میں اس کے استعمال کی موجودہ اجازت دسمبر 2022 میں ختم ہو گئی تھی لیکن پھر سائنسدانوں نے اس کے محفوظ ہونے سے متعلق جائزہ لینے کے بعد اس کے استعمال کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی سفارش کر دی تھی۔
تاہم چند یورپی ممالک نے ماحولیاتی ماہرین کے دباؤ میں آ کر انفرادی طور پر گلائفوسیٹ کے استعمال کو روکنے کی کوشش بھی کی ہے۔ فرانس، ہالینڈ اور بیلجیم میں گلائفوسیٹ کے گھریلو استعمال پر پابندی ہے۔ یورپ میں کیمیکل تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی بائر ایک جرمن ادارہ ہے، جس نے گلائفوسیٹ تیار کرنے والی کیمیل کمپنی مونسانٹو کو بھی خرید لیا ہے۔
بائر نے پہلے 2018 میں گلائفوسیٹ کے عوامی مقامات پر استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی اوراب وہ اس سال کے آخر تک اس پر مکمل پابندی کا منصوبہ رکھتی ہے۔
آسٹریا اور لکسمبرگ دونوں نے گلائفوسیٹ پر پابندی لگانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ مونسانٹو اور حال ہی میں اس کی نئی مالک کمپنی بائر کو امریکہ میں اس دعوے پر اپنے خلاف قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ اس کی گلائفوسیٹ پر مبنی جڑی بوٹیاں مارنے والی زرعی دوائی راؤنڈ اپ کینسر کا سبب بنتی ہے۔
یہ فرم ایسے دعووں کی تردید کرتی ہے لیکن اپنے خلاف قانونی تنازعات کو حل کرنے کے لیے اربوں ڈالر ادا کر چکی ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا نے مونسانٹو کے خلاف الزامات عدالت میں لانے میں پہل کی، جہاں کئی شہروں اور کاؤنٹیوں نے گلائفوسیٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
2019ء میں ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی(ای پی اے) نے یہ فیصلہ سنایا کہ گلائفوسیٹ سے ''انسانوں میں سرطان پیدا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘‘ زراعت کا پاور ہاؤس کہلانے والے ملک برازیل کی ہیلتھ ایجنسی نے بھی 2019ء میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ گلائفوسیٹ سے انسانی صحت کو کوئی خطرہ نہیں۔
کولمبیا اور السلواڈور دونوں نے پہلے گلائفوسیٹ پر پابندی لگا دی اور پھر خود ہی اپنے ان فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا۔ اب میکسیکو نے 2024ء تک اس کے استعمال کو غیر قانونی قرار دے دینے کا وعدہ کر رکھا ہے۔
ویتنام ایشیا کا وہ واحد ملک ہے، جس نے اس کیمیکل کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ سری لنکا کی حکومت نے 2015ء میں گلائفوسیٹ پر پابندی لگانے کی کوشش کی لیکن پھر اس پابندی کے حق میں کوئی سائنسی ثبوت نہ ہونے کے باعث اس نے 2021ء میں اپنا یہ فیصلہ منسوخ کر دیا۔
ش ر ⁄ م م (اے ایف پی)