1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلگت بلتستان میں اچانک سیلاب، ہزاروں متاثرہ شہریوں کا انخلا

9 جولائی 2024

شمالی پاکستان میں گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے اسکردو میں اچانک آنے والے سیلاب کے باعث ہزارہا افراد کو ہنگامی طور پر ان کے دیہات سے نکالنا پڑ گیا۔ یہ سیلاب ایک مقامی جھیل کا پانی کناروں سے باہر تک پھیل جانے کی وجہ سے آیا۔

گلگت بلتستان کے خطے میں مجموعی طور پر گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی تین ہزار سے زائد جھیلیں موجود ہیں
گلگت بلتستان کے خطے میں مجموعی طور پر گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی تین ہزار سے زائد جھیلیں موجود ہیںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل نو جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ سیلاب جس جھیل میں پانی کے کناروں سے باہر نکل جانے کے سبب آیا، وہ بنیادی طور پر اس پہاڑی علاقے میں گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والے پانی کی ایک بہت بڑی قدرتی ذخیرہ گاہ ہے۔

اس جھیل کے اپنے کناروں سے باہر تک پھیل جانے سے قبل پاکستان میں مجموعی طور پر گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران شدید گرمی کی ایک ایسی لہر دیکھی گئی تھی، جس کی وجہ سے گلیشیئرز پگھلنے کا عمل بھی تیز ہو گیا تھا۔

گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں

مقامی حکام نے بتایا کہ انہیں صوبے گلگت بلتستان میں اسکردو کے پہاڑی علاقے میں کئی دیہات کے باسیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑ گیا۔ مقامی ریسکیو سروسز کے اہلکار ہارون گل نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے متاثرہ علاقے میں مقامی باشندوں کے بہت سے گھروں کے ساتھ ساتھ فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔

بلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں حسن آباد کے قریب ایک مقامی باشندہ ایک گلیشیئر کی پگھلتی ہوئی برف ہاتھ میں لیے ہوئےتصویر: AKHTAR SOOMRO/REUTERS

گلیشیئرز کی وجہ سے بننے والی تین ہزار سے زائد جھیلیں

شمالی پاکستان میں گلگت بلتستان کا خطہ ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں کے عین درمیان میں واقع  ہے اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی فنڈ یو این ڈی پی کے مطابق اس خطے میں مجموعی طور پر گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی تین ہزار سے زائد جھیلیں موجود ہیں۔ یہ تعداد دنیا کے کسی بھی دوسرے خطے میں ایسی جھیلوں کی مجموعی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

امدادی کارکنوں کے مطابق اسکردو کے بہت سے دیہات سے مقامی باشندوں کے حفاظتی انخلا کا عمل گزشتہ ویک اینڈ پر ہی شروع کر دیا گیا تھا، جو پیر آٹھ جولائی کی شام تک جاری رہا۔

پگھلتے گلیشئرز، پاکستان کے لیے خطرہ بن گئے

گلگت بلتستان کی وزارت برائے تحفظ ماحول کے اہلکار شہزاد شگری نے بتایا کہ جس جھیل کے اپنے کناروں سے باہر تک پھیل جانے سے سیلاب آیا، اس میں حد سے زیادہ پانی آ جانے کے عمل میں عالمی درجہ حرارت میں اضافے نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔

مزید یہ کہ اس خطے میں گلیشیئرز کے پانی سے بننے والی جھیلوں میں یکدم سیلاب آ جانا کوئی انہونی بات بھی نہیں بلکہ ایسا وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتا رہتا ہے۔

گلگت بلتستان کی وادی گوجال میں پاسو کے گاؤں کا ایک فضائی منظرتصویر: AKHTAR SOOMRO/REUTERS

ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے متاثرہ ممالک میں پاکستان بھی

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہونے والا پاکستان ان ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے، جنہیں ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے سب سے زیادہ منفی اثرات کا سامنا ہے۔

ابھی حال ہی میں پورے پاکستان کو شدید گرمی کی ایک ایسی مسلسل لہر کا سامنا تھا، جو کئی ہفتوں تک جاری رہی تھی اور جس دوران متعدد شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا تھا۔

انیس سالہ پاکستانی کا کے ٹُو چوٹی سر کرنے کا نیا ریکارڈ

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں آئندہ دنوں میں اس طرح کے مزید اچانک سیلاب آ سکتے ہیں، جن کے لیے ماحولیاتی ماہرین 'گلوف‘ (GLOF) کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

'گلوف‘ سے مراد گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈنگ (glacial lake outburst flooding) یا گلیشیئرز کے پانی سے بننے والی کسی جھیل کے اپنے کناروں سے باہر تک پھیل جانے کے نتیجے میں آنے والا سیلاب ہوتا ہے۔

م م / ک م (ڈی پی اے)

پاکستان میں دنیا کے بلند ترین پولوگراونڈ شندورسے پولو فیسٹیول کا احوال

04:51

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں