بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان نے گلگت بلتستان پر’’اپنے غیر قانونی قبضے کو مخفی رکھنے کے لیے‘‘ اسے اپنا پانچواں صوبہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے اس بیان کو ایک بار پھر لغو بتا کر مسترد کر دیا ہے۔
اشتہار
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنائے جانے کے اعلان کے محض چند گھنٹے بعد ہی بھارت نے اپنے سخت رد عمل میں اسے مسترد کرتے ہوئے کہا،’’بھارت کے اس علاقے پر پاکستان غیر قانونی طور پر قابض ہے اور اس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کرنے کے بجائے اسے فوری طور پر ان علاقوں کو خالی کر دینا چاہیے۔‘‘
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستوا نے علاقے میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کا اس اقدام سے پاکستان نے، ’’علاقے پر اپنے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم وہاں گزشتہ 70 برسوں سے ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، استحصال اور آزادی سے انکار کو وہ مخفی نہیں رکھ سکتا۔‘‘
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’ہم پاکستان سے اپنے زیر قبضہ تمام علاقوں کو فوری طور پر خالی کرنے کو کہتے ہیں۔ میں ایک بار پھر تاکید کرتا ہوں کو مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ سمیت گلگت بلتستان کے تمام علاقے بھارت کا جزء لاینفک ہیں۔ پاکستان نے ان علاقوں پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے جس پر اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘‘
گزشتہ روز پاکستانی وزير اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کے دورے کے دوران کہا تھا کہ ان کے آنے کی ایک اہم وجہ اس خطے کو پاکستان کے پانچویں صوبے کے طور پر اعلان کرنا ہے۔ اس سے قبل پاکستانی سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی حکومت سے متعلق سن 2018 کے آرڈر میں ترمیم کی اجازت دی تھی تاکہ وہاں عام انتخابات کا راستہ ہموار ہو سکے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات اس ماہ کی 15 تاریخ کو کرائے جائیں گے۔
دیامیر بھاشا ڈیم، توقعات اور خدشات
04:00
ماضی میں جب بھی پاکستان نے گلگت بلتستان کے حوالے سے کوئی نیا اعلان کیا تو بھارت تقریبا اسی انداز میں سخت رد عمل کا اظہار کرتا رہا ہے۔ لیکن پاکستان اسے بھارت کی لغو بیانی بتا کر مسترد کرتا رہا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے تازہ بیان کو بھی پاکستانی دفتر خارجہ نے غیر ذمہ دارانہ اور غیر ضروری بتا کر مسترد کر دیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا، ''اس مسئلے پر بھارت کی قانونی، اخلاقی اور تاریخی اعتبار سے کوئی مسلمہ حیثیت ہی نہیں ہے۔ بھارت کے جھوٹے دعوے نہ تو حقیقت بدل سکتے ہیں اور نہ ہی بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں کیےگئے غیر قانونی اقدامات اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں سے نظر پوشی ہو سکتی ہے۔‘‘
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے دیرینہ موقف پر قائم ہے،’’بھارت جموں و کشمیر کے ایک بڑے علاقے پر جابرانہ طور پر قابض ہے اور اسے چاہیے کہ ان علاقوں کو وہ خالی کر دے تاکہ کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت استعمال کر سکیں۔ کشمیر کا دیرپا حل اسی صورت میں ممکن ہے جب کشمیری عوام اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والی رائے شماری میں حصہ لے کر خود اپنی قسمت کا فیصلہ کریں۔‘‘
پاکستان کا سیاحتی چہرہ اجاگر کرنے کے لیے پاکستان ٹریول مارٹ
دنیا میں پاکستان کا سیاحتی چہرہ اجاگر کرنے کی کوششوں کے حوالے سے پاکستان ٹریول مارٹ 2018 کے عنوان سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹورز اینڈ ٹورزم نمائش کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
20 ممالک شریک، 400 سے زائد اسٹال
کراچی ایکسپو سینٹر میں ہونے والی اس سالانہ نمائش میں رواں برس 20 ممالک شریک ہیں۔ ملکی اور غیر ملکی مندوبین کی جانب سے 400 سے زائد اسٹالز لگائے گئے ہیں۔
تصویر: DW/U. Fatima
پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے موضوع پر کانفرنس
خدمات کے موضوع پر انتہائی اہم کانفرنس بھی اس نمائش کا حصہ رہی جس میں سندھ کے صوبائی وزیر سیاحت سید سردار علی شاہ کے علاوہ آواری، سرینا اور ہاشو گروپس کے سربراہان بطور پینلسٹ نے اس انڈسٹری کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تصویر: DW/U. Fatima
غیر ملکی ایئرلائنز کے اسٹالز
نمائش میں معتدد غیر ملکی ائیرلائنز بھی اپنے نمائندگان کے ساتھ شریک ہیں۔ کئی غیر ملکی ائیر لائنز نے پاکستان سے دیگر ممالک کے لیے نئی پروازوں کا اعلان بھی کیا۔
تصویر: DW/U. Fatima
تھائی لینڈ اور ملائیشیا کی بھرپور شرکت
اس برس ملائشیا کی جانب سے بھر پور شرکت کی جا رہی ہے۔ اس ملک سے ٹریول ایجنٹس، سیاحت کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں سمیت ہوٹلز اور سیاحت کے شعبہ میں خدمات فراہم کرنے والے 23 ادارے شرکت کر رہے ہیں۔
تصویر: DW/U. Fatima
تمام صوبوں کی ثقافت کی نمائندگی
دو سے چار ستمبر تک جاری رہنے والی ٹریول مارٹ 2018ء میں ملک کے تمام صوبوں کی نمائندگی کی گئی ہے اور مختلف ثقافتی رنگوں کو بھی اجاگر کیا جا رہا ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
پاکستان ایئرلائنز کی طرف سے سیاحوں کے لیے پرکشش پیکجز
مشکلات کا شکار پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے بھی ٹریول مارٹ 2018ء میں اپنی پروازوں اور خدمات کے حوالے سے نئی حکمت عملی کے ساتھ سیاحوں کے لیے پُر کشش پیکجز کے ساتھ پُر عزم نظر آئی۔
تصویر: DW/U. Fatima
عوام کی سیاحت میں دلچسپی
کراچی کے ایکسپو سنٹر میں سیاحت کے فروغ کے لیے منعقد ہونے والی اس نمائش میں شریک عوام کی بڑی تعداد نہ صرف ملکی بلکہ بیرون ممالک سیاحت سے متعلق بھی معلومات حاصل کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کرتی نظر آئی۔
تصویر: DW/U. Fatima
سیاحت کے فروغ کے لیے خصوصی ڈاکومنٹریز
پاکستان کے سیاحتی مقامات کی جانب توجہ مبذول کروانے کے لیے سیاحت کے صوبائی محکموں کی جانب سے نہ صرف سیاحتی اسٹالز لگائے گئے ہیں بلکہ نمائش میں صوبائی سیاحت پر بنائی گئی خصوصی ڈاکومنٹریز بھی دکھائی جا رہی ہیں۔
تصویر: DW/U. Fatima
نمائش میں شریک اہم ممالک
ٹریول مارٹ 2018 میں چین، سعودی عرب، تھائی لینڈ، ملیشیا، سری لنکا، ترکی، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات، بنگلادیش، ویتنام، ایران، کویت، قطر اور بحرین سمیت کئی دیگر ممالک کے سفارت کار اپنے ٹورازم بورڈز اور ٹورازم کمپنیوں کے ساتھ شریک ہیں۔
تصویر: DW/U. Fatima
دوسری ٹریول مارٹ
ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان ٹریول مارٹ نامی بین الاقوامی نمائش کا آغاز گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس سلسلے کی اولین نمائش یعنی ٹریول مارٹ 2017 میں دس ممالک سے تعلق رکھنے والی 145 کمپنیاں شریک ہوئی تھیں۔ جبکہ اس سال 20 ممالک کی 200 سے زائد کمپنیاں اس مارٹ میں شریک ہیں۔
تصویر: DW/U. Fatima
نمائش کے دوران ثقافتی رقص
ٹریول مارٹ 2018ء کے دوران مختلف صوبائی اور علاقائی رقص بھی پیش کیے گئے۔ اس تصویر میں شیدی افراد اپنا روایتی رقص پیش کر رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے شیدی قبائل افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
تصویر: DW/U. Fatima
11 تصاویر1 | 11
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ لداخ سمیت خطہ کشمیر کا ایک بڑا حصہ بھارت کے زیر انتظام ہے جبکہ گلگت بلتستان سمیت کشمیر کے بعض علاقے پاکستان کے زیر انتظام ہیں۔ لداخ کے بعض علاقوں پر چین کا بھی دعوی ہے جہاں لائن آف ایکچول کنٹرول پر بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ چند ماہ سے حالات کشیدہ ہیں۔
بھارت میں مودی کی حکومت نے گزشتہ برس آنا فانا کشمیر کو حاصل نہ صرف خصوصی آئینی اختیارات ختم کر دیے تھے بلکہ اس کا ریاستی درجہ ختم کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا تھا۔ بھارتی حکومت نے عوامی رد عمل سے بچنے کے لیے کشمیر کے تمام بڑے رہنماؤں کو گرفتار کر لیا تھا اور کشمیر کے گلی کوچوں تک میں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کا پہرہ لگا دیا تھا۔ فون، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کو معطل کرتے ہوئے وادی کشمیر کے تقریبا تمام علاقوں میں کرفیو جیسی بندشیں عائد کر دی گئی تھیں۔
کشمیر کے ہند نواز بیشتر سیاسی رہنماؤں کو اب رہا کر دیا گيا ہے تاہم اب بھی انسانی حقوق کے کارکنان، دانشور، وکلاء اور اس جیسے دیگر ہزاروں کارکنان بھارت کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ اب بھی انٹرنیٹ، میڈيا اور دیگر ذرائع ابلاغ پر جزوی بندشیں عائد ہیں۔
گلگت بلتستان میں پارلیمانی انتخابات
گلگت بلتستان قانون ساز اسملی کے انتخابات کے لیے سات اضلاع کی چوبیس نشستوں پر انتخابات منعقد ہوئے۔ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں سمیت 17 سیاسی جماعتوں نے ان انتخابات میں حصہ لیا۔
تصویر: DW/S. Raheem
سکیورٹی کے سخت اقدامات
گلگت شہر میں میں انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ فوج، رینجرز اور پولیس کے علاوہ گلگت بلتستان کے ایک ہزار اہلکاروں نے الیکشن کے دوران سکیورٹی کی ڈیوٹی سنبھالے رکھی۔
تصویر: DW/S. Raheem
فوج کی تعیناتی
چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کی درخواست پر انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے گلگت بلتستان کے ساتوں اضلاع میں فوج تعینات کی گئی تھی۔ انتخابات کے لیے کل 1,143 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔ ان میں سے 282 کو انتہائی حساس جبکہ 269 پولنگ سٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا تھا۔
تصویر: DW/S. Raheem
پُر امن پولنگ
پولنگ صبح آٹھ بجے سے شام چار بجے تک بلا تعطل جاری رہی۔ تاہم بعض مقامات پر پولنگ سست روی کا شکار رہی۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے اس کا ذمہ دار الیکشن کمیشن کے مبینہ طور پر غیر تربیت یافتہ عملے کو قرار دیا۔ تاہم الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرن آؤٹ گزشتہ انتخابات سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
فرقہ ورانہ فسادات کے تناظر میں فوج کی تعیناتی
گلگت بلتستان میں ماضی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات اور سیاسی تشدد کو سامنے رکھتے ہوئے فوج کو بلایا گیا تھا۔ اس موقع پر فوجی جوان گلگت بلتستان کے انتظامی ہیڈ کوارٹر گلگت شہر میں گشت کرتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔ پولنگ کے دوران بعض مقامات سے لڑائی جھگڑے کی اطلاعات تو موصول ہوئیں لیکن مجموعی طور پر پولنگ کا عمل پر امن رہا۔
تصویر: DW/S. Raheem
فوج کی نگرانی میں انتخابی مواد کی ترسیل
گلگت میں کونو داس کے مقام سے فوج کی زیر نگرانی تمام سات اضلاع میں انتخابی مواد کی ترسیل کی گئی اس کے ساتھ ساتھ بعض مقامات پر پولنگ کے عملے کو بھی فوجی سکیورٹی میں ہی پہنچایا گیا۔
تصویر: DW/S. Raheem
پولنگ کا سامان
ایک پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عملہ انتخابی کمیشن کی طرف سے ملنے والا سامان پولنگ سے ایک روز قبل لے کر روانہ ہو رہا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
چھ لاکھ سے زائد ووٹر
گلگت بلتستان میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعدا چھ لاکھ 18 ہزار ہے۔ جن میں دو لاکھ نواسی ہزارمرد جبکہ دو لاکھ انتیس ہزار خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ پیر کو پولنگ کے موقع پر ضلع نگر کے ایک پولنگ سٹیشن کے باہر ووٹرز قطار بنائے کھڑے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خواتین ووٹرز کا جوش وجزبہ
ضلع ہنزہ کے ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر خواتین ووٹرز سخت دھوپ کے باوجود حق رائے دہی کے لیے قطار میں کھڑی ہیں۔ بعض بزرگ ووٹرز طویل قطار کی وجہ سے ووٹ ڈالنے کے انتظار میں زمین پر بیٹھ گئیں لیکن انہوں نے اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔
تصویر: DW/S. Raheem
حق رائے دہی کا استعمال
ہنزہ کی ایک بزرگ خاتون اپنے روایتی لباس میں حق رائے دہی کے استعمال کے لیے قومی شناختی کارڈ کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن کے باہر موجود ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
نیم فوجی اہلکار
بعض مقامات پر خواتین کے پولنگ اسٹیشنوں پر پولیس کے ہمراہ رینجرز کے اہلکاروں نے بھی سکیورٹی کے فرائض انجام دیے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ابتدائی نتائج
گلگت بلتستان میں ابتدائی انتخابی نتائج کے مطابق وفاق میں حکمران مسلم لیگ نوں کے امیدوارں کو برتری حاصل ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی انتخِابات میں عام طور پر وہی جماعت حکومت بناتی ہے جس کی حکومت اسلام آباد میں ہو۔