وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا سے تعلق رکھنے والے ایک اور بچے کی امریکی تحویل میں موت واقع ہو گئی ہے۔ رواں ماہ کے دوران امریکی تحویل میں ہلاک ہونے والا یہ دوسرا بچہ ہے۔
اشتہار
امریکی ریاست نیو میکسیکو کے محکمہٴ کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن (CBP) نے بچے کے ہلاک ہونے کی باضابطہ تصدیق کی ہے۔ اس بچے کی عمر آٹھ برس اور اس کا تعلق گوئٹے مالا سے تھا۔ اس بچے کی ہلاکت پر لاطینی ممالک اور امریکی حقوق کی تنظیموں نے سخت انداز میں متعلقہ حکام پر تنقید کی ہے۔ اس بچے کی ہلاکت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو جزوی شٹ ڈاؤن کا سامنا ہے۔
امریکی صدر کی حکومت کو جزوی بندش کا سامنا، میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے فنڈر کی طلبی کے تناظر میں خیال کیا گیا ہے۔ اس جزوی شٹ ڈاؤن کا امریکی محکمہٴ کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن پر بظاہر کوئی اثر نہیں اور یہ پوری طرح فعال ہے۔ اس ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ بچے کی ہلاکت نصف شب کے بعد ہوئی اور اس کی وجوہات فوری طور پر بتائی نہیں جا سکتیں۔
اس بیان کے مطابق پیر چوبیس دسمبر کو بیماری کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔ اس بیماری کی وجہ سے بچے کو اُس کے والد کے ہمراہ ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ طبی معائنے کے بعد ڈیوٹی ڈاکٹر کے مطابق بچہ ٹھنڈ لگنے سے بخار میں مبتلا بتایا گیا۔ ہسپتال میں بچہ نوے منٹ تک نگرانی میں بھی رکھا گیا تھا۔ اس بچے نے ہسپتال سے واپس آنے کے بعد قے کرنا شروع کر دی تھیں۔
گوئٹے مالا کی وزارت خارجہ نے بچے کی ہلاکت کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران امریکی محکمہٴ کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن نے بھی بچے کی ہلاکت پر قانونی تقاضوں کی روشنی میں حقائق جاننے کے لیے مکمل تفتیش کرانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہٴ کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن کی تحویل میں یہ دوسرا بچہ ہے، جس کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس سے قبل ایک سات سالہ بچی اپنے والد کے ہمراہ تحویل میں لیے جانے کے بعد صدمے اور پانی کی کمی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی گئی تھی۔ یہ بچی بھی گوئٹے مالا سے تعلق رکھتی تھی۔
امریکی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کانگریس اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بچی کی ہلاکت پر امریکی محکمہٴ کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن پر شدید تنقید کی تھی کہ وہ تارکین وطن خاندانوں کے ساتھ مناسب سلوک اور برتاؤ نہیں کر رہے اور اس باعث یہ ہلاکت ہوئی تھی۔ اب دوسرے بچے کی موت پر ایسی ناقدانہ آوازوں میں مزید شدت پیدا ہونے کا یقینی امکان ہے۔
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔