1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوادر حملے میں ملوث تمام چار جنگجو ہلاک

12 مئی 2019

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بندرگاہی شہر گوادر میں پرل کانٹینینٹل ہوٹل پر حملے میں ملوث تمام چار حملہ آور ہلاک کر دیے گئے، جب کہ اس واقعے میں کم از کم ایک تین محافظ اور ہوٹل کے دو ملازمین مارے گئے۔

Pakistan Stadtansicht Gwadar
تصویر: Imago Images/Xinhua

حکام کے مطابق گیارہ مئی بروز ہفتہ چار مسلح حملہ آوروں نے گوادر کے پانچ ستارہ پرل کانٹینینٹل ہوٹل پر حملہ کیا اور وہاں ایک محافظ کو گولی مار کر ہوٹل میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم حکومتی بیان کے مطابق اس حملے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے ہوٹل میں موجود تمام مہمانوں کو بہ حفاظت نکال لیا گیا جب کہ حملہ آوروں کے ساتھ سکیورٹی فورسز کی جھڑپ میں تمام حملہ آور مارے گئے۔

گوادر کے ہوٹل پر حملہ ناکام بنانے کے ليے کارروائی جاری

گوادر حملے کی ذمہ داری بلوچ عليحدگی پسندوں نے قبول کر لی

پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے میں تین سکیورٹی گارڈز کے علاوہ ہوٹل کے دو ملازمین مارے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں داخل ہونے والے ان حملہ آوروں کے ساتھ مسلح جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

واقعے کے بعد جاری کردہ ایک فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے کے فوری بعد سیکورٹی دستوں نے کارروائی کی اور تمام مہمانوں اور ملازمین کو بہ حفاظت ہوٹل سے نکال لیا گیا۔

ایک بلوچ علیحدگی پسند گروہ ’بلوچستان لبریشن آرمی‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے اور کہا ہے کہ اس کے چار جنگجو اس حملے میں شامل تھے۔ اس تنظیم نے اپنے بیان میں حملہ آوروں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ دوسری جانب حکام نے کہا ہے کہ یہ حملہ آور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے۔

ایک سرکاری عہدیدار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ واقعے کے بعد فوج نے پرل کانٹینینٹل ہوٹل اور گردونواح کے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔ سکیورٹی اہلکاروں نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ اس واقعے کے بعد علاقے میں تلاشی کا کام بھی جاری ہے۔

واضح رہے کہ یہ ہوٹل پاکستان اور چین کے اشتراک سے تعمیر ہونے والے گوادر بندرگاہ کے قریب واقعے ہے۔ گوادر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے جنوب مغرب میں سات سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں طویل عرصے سے پرتشدد واقعات رونما ہو رہے ہیں، جہاں ایک طرف مسلم عسکریت پسند گروہ فعال ہیں تو دوسری جانب متعدد علیحدگی پسند گروہ بھی سرگرم ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ اسی صوبے میں چند روز قبل عسکریت پسندوں نے ایک بس میں سوار 14 سکیورٹی اہلکاروں کو شناخت کے بعد قتل کر دیا تھا۔ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ حملہ آور ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے اور یہ کارروائی کی۔

ع ت، ع ح (اے پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں