1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوادر حملے کی ذمہ داری بلوچ عليحدگی پسندوں نے قبول کر لی

11 مئی 2019

پاکستان کے بندر گاہی شہر گوادر میں ایک معروف فائیو اسٹار ہوٹل پر عسکریت پسندوں نے ہفتے کے روز حملہ کیا۔ حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت جبکہ ہوٹل کے اندر موجود متعدد دیگر افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

Pakistan Luxushotel Pearl Continental Hotel in Gwadar
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan

گوادر کے ’پرل کانٹينينٹل‘ ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عليحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے قبول کر لی ہے۔ اس تنظیم کے ترجمان کے مطابق حملے میں ان کے چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملے کے وقت ہوٹل میں غیر ملکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ سیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ ہوٹل میں موجود اکثر افراد کو بروقت کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور ان کا سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہوٹل کے احاطے میں تقريباً پانچ گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری رہا۔

گوادر کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار محمد جاوید کے بقول ملزمان نے حملے سے قبل ہوٹل کے داخلی حصے میں ایک سکیورٹی اہلکار کو مزاحمت پر فائرنگ کر کے ہلاک کر ديا تھا۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید نے بتایا، ’’حملے کا نشانہ بننے والے اس ہوٹل کے اکثر حصوں کو اب کليئر کر دیا گیا ہے۔ عسکریت پسندوں نے ایک انتہائی منظم انداز میں یہ حملہ کیا لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ اس حملے کا ہدف وہ غیر ملکی شہری تھے جو ہوٹل کے اندر موجود تھے۔ سکیورٹی فورسز نے تمام عسکریت پسندوں کو ہوٹل کے داخلی حصے تک محدود کر کے ان کے عزائم کو ناکام بنایا۔‘‘

دوسری جانب کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں دعویٰ کیا گيا ہے کہ ہوٹل پر حملہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے عسکریت پسندوں نے کيا۔ بيان ميں بی ایل اے کے ترجمان نے مزيد دعویٰ کیا کہ اس حملے میں متعدد چینی سرمایہ کاروں سمیت پاکستانی سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم فی الحال اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصديق نہيں ہو سکی ہے۔ بی ایل اے نے کہا کہ ہے کہ اگر چینی سرمایہ کار سی پیک کے منصوبوں سے دست بردار ہو جائیں، تو انہیں واپسی کے ليے محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں