گوادر پورٹ کے آپريشنز چينی کمپنی کے سپرد، کابينہ نے منظوری دے دی
31 جنوری 2013![](https://static.dw.com/image/16463073_800.webp)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے جمعرات کو بتايا کہ گزشتہ روز ملکی کابينہ نے گوادر پورٹ کے آپريشنز سنگاپور کی پی ايس اے انٹرنيشنل سے چين کی اوورسيز پورٹ ہولڈنگز لميٹڈ کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کائرہ نے مزيد بتايا کہ اس سلسلے ميں دونوں کمپنيوں کے درميان سمجھوتہ طے پا چکا ہے۔ وزیر اطلاعات کے مطابق سنگاپور کی پی ايس اے انٹرنيشنل بندگاہ کے معاملات ’مطلوبہ انداز‘ ميں نہيں چلا رہی تھی اور توقع ہے کہ اب چينی کمپنی سرمايہ کاری کرتے ہوئے اسے پاکستانی معيشت کے ليے مفيد بنا سکے گی۔ کائرہ نے اس موقع پر يہ بھی بتايا کہ آپريشنز جلد ہی چينی کمپنی کے سپرد کر ديے جائيں گے۔
واضح رہے کہ گوادر پورٹ کی ڈيولپمنٹ پر قريب ڈھائی سو ملين ڈالر کی سرمايہ کاری کی گئی تھی، جس ميں تقريبا اسی فيصد حصہ چين کا تھا۔ روئٹرز کے مطابق چين کے اس قدم کا مقصد پاکستان کے ذريعے خليجی ممالک سے چين کے مغربی حصے تک تجارت کے ليے راستہ کھولنا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مئی سن 2011 ميں پاکستان کے سابق وزير دفاع احمد مختار يہ کہہ چکے تھے کہ چين نے آپريشنز سنبھالنے کے ليے اپنی رضامندی کا اظہار کر ديا ہے۔ اس وقت مختار نے يہ بھی کہا تھا کہ ’اسلام آباد انتظاميہ چين کی شکر گزار ہوگی اگر بيجنگ گوادر ميں پاکستان کے ليے ايک نيوی بيس بھی قائم کرے۔‘ تاہم اس وقت چينی وزارت خارجہ نے ايسی کسی درخواست سے لاعلمی کا اظہار کيا تھا۔
چين پاکستان کا ايک اہم اتحادی ملک ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اسلحے کی فروخت بھی کرتا ہے۔ ايشيا کے ’معاشی ديو‘ کی حيثيت رکھنے والے اس ملک نے سری لنکا ميں بھی بندرگاہ قائم کرنے کے ايک منصوبے ميں سرمايہ کاری کر رکھی ہے جبکہ بنگلہ ديش کی جانب سے بھی چين سے ايسے ہی ايک پورٹ کی تعمير کے سلسلے ميں معاونت کی درخواست کی جا چکی ہے۔
(as/at (Reuters, AFP