گوانتانامو بے کے سابق قیدی کی امریکی عدالت میں پیشی
6 اکتوبر 2010کیوبا میں امریکہ کے زیرانتظام قائم گوانتاناموبے کے حراستی کیمپ کے سابق قیدی احمد خلفان غائلانی کی سویلین کورٹ میں پیشی کو صدر باراک اوباما کی دہشت گردی کے خلاف پالیسیوں کے لئے امتحان قرار دیا جا رہا ہے۔
قبل ازیں نیویارک میں اس مقدمے کی سماعت رواں ہفتے پیر کو ہونا تھی، جسے بدھ تک مؤخر کر دیا گیا۔ دوسری جانب جج لیوس کاپلان وکلاء صفائی کی شکایات پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں، جن میں انہوں نے غائلانی کو طویل عرصے تک حراست میں رکھے جانے اور اس کے ساتھ ناروا سلوک کا معاملہ اٹھایا تھا۔
غائلانی پر ایک ٹرک اور دھماکہ خیز مواد خریدنے کا الزام ہے، جو 1998ء میں دارالسلام میں امریکی سفارت خانے پر حملے میں استعمال ہوئے جبکہ دوسرا حملہ نیروبی کے سفارت خانے پر ہوا تھا۔ اس پر اسامہ بن لادن کے معاون ہونے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔ ان سفارت خانوں پر حملوں میں 224 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ الزامات ثابت ہوئے تو غائلانی کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
اسے 2004ء میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ابھی تک گوانتانامو بے کا واحد قیدی ہے، جسے امریکہ کے سویلین نظام کا سامنا کرنے کے لئے بھیجا گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ 30 برس سے زائد عمر کے اس ملزم کے مقدمے پر سب کی نظریں لگی ہیں۔ ساتھ ہی گوانتانامو بے کے حراستی کیمپ کو بند کرنے اور 11ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے پانچ مبینہ ملزمان کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لئے نیویارک لانے کی اوباما کی خواہش پر بحث بھی چل رہی ہے۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر جوناتھن ٹیورلے کا کہنا ہے، ’غائلانی خوش قسمت ہے کہ جسے ایک اصل جج کے سامنے اصل مقدمے کا سامناکرنا ہوگا۔‘
پروفیسر ٹیورلے کے مطابق انتظامیہ ایسا ظاہر کرتی دکھائی دیتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک کوشش کرنا چاہتے ہیں، اور اگر یہ کوشش کامیاب رہی تو وہ گوانتاناموبے کے دیگر قیدیوں کو بھی سویلین عدالتوں میں پیشی کا موقع دے سکتی ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگرچہ غائلانی کو امریکہ میں دہشت گردانہ حملوں کے مقدمے کا سامنا نہیں ہے لیکن وہ ستمبر2001ء کے حملوں کے ملزمان سے زیادہ مختلف بھی نہیں، اس لئے یہ ایک اچھا تجرباتی مقدمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ