گوانتانامو جیل: اوباما پر کڑی تنقید
20 مئی 2009منگل کے روز امریکی صدر کے گوانتانامو جیل کو اگلے سال جنوری تک بند کر دینے کے منصوبے کو عملی شکل دینے کے لئے امریکی سینیٹ میں 80 ملین ڈالر کا ایک مالیاتی بل پیش کیا گیا تھا جس کی تائید سے اہم ڈیموکریٹ سینیٹروں نے بھی انکار کردیا۔ ان ڈیموکریٹ ارکان کی رائے میں باراک اوباما نے کانگریس میں یہ بل کسی جامع حکمت عملی کے بغیر ہی منظوری کے لئے سینیٹ میں بھیجا تھا اور اس منصوبے میں گوانتانامو کے قیدیوں کے مستقبل کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں تھا۔
اس منصوبے سے اختلاف رکھنے والے ڈیموکریٹ اور ریپبلکن سینیٹروں کی رائے میں گوانتانامو کے قیدیوں کے خلاف امریکی سرزمین پر عدالتی کارروائی اور پھر ممکنہ طور پر رہائی انتہائی باعث تشویش ہوگی۔
اس امریکی حراستی کیمپ کی مستقبل میں بندش کے حوالے سے اظہار رائے کرتے ہوئے پینٹاگون کی پالیسی تیار کرنے والی ایک اہم اہلکار میشل فلورنوے نے کہا کہ کانگریس کو اس بل کو منظوری کے عمل میں ، اس سلسلے میں سیاسی مخالفت پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔ پینٹاگون کی پالیسی چیف فلورنوئے نے مزید کہا کہ امریکہ میں یہ ممکنہ سوچ غلط ہوگی کہ کیوبا کے جزیرے پر جیل کی بندش کے بعد وہاں موجود قیدی امریکہ نہیں پہنچیں گے یا پھر یہ کہ امریکہ ان سبھی قیدیوں کو اپنے اتحادی ملکوں میں بھجوا سکے گا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر گوانتانامو جیل کے خاتمے کے بارے میں اپنے منصوبے کا کچھ حصہ اور دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کے بارے متعدد تفصیلات قومی سلامتی کے موضوع پر اپنی آئندہ تقریر میں جمعرات کے روز بتائیں گے۔
اس منصوبے پر عمل درآمد کی صورت میں کیوبا کے جزیرے پر گوانتانامو کے امریکی بحری اڈےکی حدود میں جیل سے دہشت گردی کے الزام میں قید 30 ممالک کے 240 ملزمان کو ممکنہ طور پر امریکی جیلوں میں منتقل کرنا پڑسکتا تھا، اور اسی بات پر امریکہ میں اوباما کے ارادوں کی مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔
اس جیل کے بہت سے قیدیوں کے خلاف ابھی تک کوئی باقاعدہ الزامات عائد نہیں کئے گئے۔ اس بارے میں امریکی صدر ایک ایسی جائزہ کمیٹی بھی قائم کرچکے ہیں جسے یہ سفارشات پیش کرنا ہیں کہ کن قیدیوں کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کی جاسکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس البتہ امریکہ کے کئی اتحادی ملکوں سے بالواسطہ طور پر یہ درخواست کرچکا ہے کہ وہ گوانتانامو کے قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دے دیں۔ اس پر کسی بھی اتحادی ملک نے ابھی تک امریکہ کو کوئی بھی واضح جواب نہیں دیا۔