1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو کے کویتی قیدی، رہائی سے پہلے طویل انتظار

9 جنوری 2012

امريکہ کی جانب سے گوانتانامو بے کے حراستی کیمپ کی بندش کے وعدے کے باوجود وہاں قيد دوآخری کويتی قيديوں کے اہلِ خانہ انہيں دوبارہ ديکھنے کے ليے نا اميد ہو چکے ہیں۔

تصویر: dapd

قریب دس برس قبل افغان جنگ شروع ہونے کے بعد گوانتانامو بے قيد خانے کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اگرچہ امریکی صدر باراک اوباما نے اس قید خانے کو بند کرنے کا عہد کر رکھا ہے ليکن وہاں موجود فائز الکنداری اور فازی العودہ نامی آخری دوکويتی قيدی کسی باقاعدہ مقدمے کے بغير آج بھی حراست ميں ہيں۔

اس حوالے سے فازی العودہ کے والد جو قيديوں کی رہائی کے حوالے سے بنائی جانی والی ایک کميٹی کے سربراہ بھی ہيں کا کہنا ہے، ’دس سال قبل کے مقابلے ميں ہماری زندگی آج بدَتر ہے۔ مجھے ايک طرف اپنا بيٹا کھونےکا غم ہے اور اسی دوران ميں ان کوششوں ميں بھی لگا ہوا ہوں کے کس طرح اپنے خاندان کی تکاليف کم کر سکوں‘۔

اس وقت گوانتانامو بے ميں مجموعی طور پر 171 قيدی موجود ہيں، جن کا تعلق 20 مختلف ممالک سے ہےتصویر: AP

انہوں نے بتايا کہ 34 سالہ العودہ اور35 سالہ الکنداری کا شمار ان قيديوں ميں ہوتا ہے، جنہيں انتہائی خطرناک قرار ديے جانے کے باعث امريکی حکومت نے انہيں گوانتانامو بے سے کہیں اور منتقل نہيں کيا ہے۔ حالانکہ آغاز ميں امريکی حکام نے کويتی حکومت کو ان دونوں قيديوں کی منتقلی يا رہائی کی يقين دہانی کروائی تھی۔ دونوں قيديوں کو 2001 ء کے اواخر میں پاکستان کے قبائلیوں نے حراست میں لے کر پاکستانی مسلح افواج کو فروخت کيا تھا۔ جن کے ذریعے يہ قيدی امريکہ تک پہنچے تھے۔ فازی العودہ کے والد کا اصرار ہے کہ دونوں ملزم اپنی حراست کے وقت فلاحی کام کر رہے تھے اور اُن کا وہاں جاری جنگ سے کوئی تعلق نہيں تھا۔

اس وقت گوانتانامو بے ميں مجموعی طور پر 171 قيدی موجود ہيں، جن کا تعلق 20 مختلف ممالک سے ہے۔ جبکہ ان ميں سے 50 فيصد کا تعلق يمن سے ہيں۔ 89 قيديوں کی منتقلی کے احکامات جاری کيے جا چکے ہيں۔ البتہ 2010ء ميں امريکی صدر باراک اوباما نے ايک قانونی اقدام کے تحت يمنی قيديوں کی رہائی رکوا دی تھی۔ ہود نامی ايک يمنی انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق گوانتانامو بے کے قيد خانے ميں اس وقت 90 يمنی قيدی موجود ہيں۔ اس حوالے سے ادارے کے ايک عہديدار احمد ارمانے کا کہنا ہے، ’قيديوں کی رہائی کے ليے ہم اس سال مظاہروں کا اہتمام کريں گے۔ امريکہ ميں ان قيديوں کی رہائی کے احکامات جاری کيے جا چکے ہيں، ليکن اس کے باوجود انہيں نامعلوم وجوہات کی بنا پر حراست ميں رکھا جا رہا ہے‘۔

گوانتانامو بے سے مجموعی طور پر 66 يمنی قيدی رہا کيے جا چکے ہيںتصویر: dapd

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گوانتانامو بے سے مجموعی طور پر 66 يمنی قيدی رہا کيے جا چکے ہيں، جن میں سے کئی نے يمن واپسی پر ايک مرتبہ پھر دہشت گرد تنظيم القاعدہ سے اپنے مراسم جوڑ ليے۔ دوسری جانب مجموعی طور پر 130 ميں سے اب صرف 10 سعودی قيدی باقی ہيں، جن کی رہائی کے ليے ان کے وکيل کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے ايک شفاف مقدمہ يا قيديوں کی سعودی ارب منتقلی چاہتے ہيں۔ انہوں نے مزيد کہا، ’ميرے مطابق سعودی قيديوں کی رہائی ميں تاخير کی ممکنہ وجہ اس حقيقت سے جڑی ہے کہ ماضی ميں رہا کيے جانے والے يمنی قيدی دوبارہ القاعدہ سے جا ملے ہيں‘۔ سعودی وزارت داخلہ کے ايک اہلکار کے مطابق ماضی ميں رہا کيے جانے والے صرف 5 سعودی قيدیوں نے جہادی تنظيموں سے رابطہ جوڑا ہے۔

رپورٹ: محمد عاصم سلیم

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں