گوانتا نامو بے میں قیدیوں کے خلاف سماعت دوبارہ شروع، اوباما کی اجازت
8 مارچ 2011اس نئے فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی صدر نے اس جیل خانے کو بند کرنے کا جو اعلان کیا تھا، اُس پر مستقبل قریب میں عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے گوانتا نامو بے کی جیل میں قید مبینہ دہشت گردوں کےخلاف کارروائی کے لیے ایک گائیڈ لائن جاری کی ہے، جس کے تحت تمام قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک کے اصولوں کو ملحوظ رکھا جائے گا۔ اس نئے اعلان کے بعد بھی امریکی حکام مصر ہیں کہ کیوبا میں واقع اس متنازعہ جیل خانے کو جلد ہی بند کر دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کچھ اعلیٰ امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نئے حکم نامے کے باوجود کیوبا کی جیل میں قید کچھ قیدیوں کے خلاف عائد الزامات کی سماعت وفاقی عدالت میں بھی ہو سکے گی۔
باراک اوباما نے بطور صدراپنا عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد اعلان کیا تھا کہ وہ گوانتا نامو بے کا جیل خانہ بند کر دیں گے۔ تب صدر اوباما نے گوانتا نامو بے میں قید مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی سے متعلق پالیسی کا جائزہ لینے کے احکامات بھی صادر کیے تھے۔
اس اعلان کو دو برس کا عرصہ گزرنے کے بعد اب امریکی صدر نے وہاں قید مبینہ دہشت گردوں کے خلاف دوبارہ فوجی عدالت میں مقدمات چلانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا،’میں ایسے متعدد اقدامات کا اعلان کر رہا ہوں، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد ملے گی‘۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے اس بیان میں مزید کہا گیا کہ تاہم اس تمام معاملے میں انسانی سلوک کو یقینی بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ گوانتا نامو بے کی جیل میں اب بھی 172 مشتبہ دہشت گرد قید ہیں۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں، جو نائن الیون کے حملے کے مرکزی ملزم قرار دیے جاتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی