1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی آبادی دوگنا کرنے کی منظوری

16 دسمبر 2024

اسرائیلی حکومت نے اتوار کے روز گولان کی پہاڑیوں کے مقبوضہ شامی علاقے میں اسرائیلی آبادی کو دوگنا کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی، جبکہ اس کا کہنا ہے کہ وہ شام کے ساتھ تصادم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

اسرائیلی فوج شام میں داخل ہوتے ہوئے
اسرائیلی فوج شام میں داخل ہوتے ہوئےتصویر: Mostafa Alkharouf/Anadolu/picture alliance

شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شام اور اسرائیل کے درمیان اقوام متحدہ کی زیر نگرانی بفرزون سمجھے جانے والے علاقے  پر قبضہ کر لیا تھا۔

گزشتہ ہفتے شام میں باغی فورسز نے اچانک بڑی پیش قدمی کرتے ہوئے دمشق پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ طویل عرصے حکمران بشار الاسد ملک سے فرار ہو گئے تھے۔ ایسے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو گولان کی پہاڑیوں پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان موجود غیر فوجی علاقے کو قبضے میں لینے کا حکم دے دیا تھا۔

اتوار کو ان کے دفتر نے کہا کہ حکومت نے گولان ہائٹس پر اسرائیلی کنٹرول میں موجود آبادی کو دوگنا کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گولان کے علاقے میں اسرائیلی آبادی کی بہبود اور ترقی کے لیے 40 ملین شیکل یا 11 ملین ڈالر سرمائے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

تصویر: JALAA MAREY/AFP

سعودی عرب اور قطر کی جانب سے مذمت

سعودی عرب اور قطر کی جانب سے اس اسرائیلی اقدام کی مذمت کی گئی ہے۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس منصوبے کی مذمت اور اس پر تنقید کرتے ہوئے اسے شام میں ''امن اور استحکام کی بحالی کے امکانات کو تباہ کرنے‘‘ والا اقدام قرار دیا۔

دوسری جانب دوحہ حکومت نے کہا کہ اسرائیلی اعلان ''شامی سرزمین پر اسرائیلی جارحیت کی ایک نئی قسط ہے اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔‘‘

گولان کے پہاڑی سلسلے پر اسرائیلی قبضہ

واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 سے گولان کی پہاڑیوں کے ایک وسیع تر علاقے پر قبضہ کیا تھا اور اس علاقے کو 1981 میں اسرائیلی ریاست میں ضم بھی کر لیا تھا، جس کو اب تک عالمی سطح پر صرف امریکہ نے ہی تسلیم کیا ہے۔

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟

03:00

This browser does not support the video element.

مقبوضہ گولان میں تقریباً 30 ہزار اسرائیلی اور تقریباً 23 ہزار دروز نسل کے عرب آباد ہیں، جن کی وہاں موجودگی اسرائیلی قبضے سے پہلے کی ہے اور جن میں سے بیشتر کے پاس شامی شہریت ہے۔

اسرائیلی حکومت کے مطابق بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد غیرفوجی علاقے میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی عارضی بنیادوں پر اور ملکی سلامتی کے تناظر میں کی گئی ہے تاکہ وہاں استحکام قائم رکھا جا سکے۔

دوسری جانب نیویارک میں اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امن مشن میں شامل فورس UNDOF نے روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی دفاعی فورسز کی غیر فوجی علاقے کے مشرق میں کارروائیوں کا نوٹس لیا ہے۔

ع ت / ک م، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں