1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوگل نے مصر میں ’وائس ٹویٹس‘ متعارف کرا دیں

1 فروری 2011

مصر کی داخلی صورت حال پر بین الاقوامی تشویش مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے جبکہ انٹرنیٹ تک رسائی کی معطلی کے پیش نظر سرچ انجن گوگل نے اب مصری عوام کو ٹیلی فون کے ذریعے ٹویٹر پیغامات ارسال کرنے کا منفرد موقع فراہم کر دیا ہے۔

اپوزیشن رہنما البرادعی قاہرہ میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

مصر میں گزشتہ کئی دنوں سے صدر حسنی مبارک کے تیس سالہ دور اقتدار کے خلاف عوامی احتجاج جاری ہے، جس میں اب تک محتاط اندازوں کے مطابق بھی قریب ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس پس منظر میں مصری اپوزیشن نے آج منگل کے روز قاہرہ میں دس لاکھ مظاہرین کی ایک بہت بڑی احتجاجی ریلی کے انعقاد کا اعلان بھی کر رکھا ہے، جس میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سابق سربراہ اور نوبل امن انعام یافتہ مصری اپوزیشن رہنما محمد البرادعی بھی شامل ہوں گے۔ حسنی مبارک کے خلاف اس بہت بڑے عوامی احتجاج کو ’ملین مارچ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

مصر میں انٹرنیٹ پر پابندی کا مقصد زیادہ تر فیس بک اور ٹویٹر جیسی سوشل ویب سائٹس کو بلاک کرنا تھا

مصر میں حکومت نے گزشتہ کئی دنوں سے صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے عام صارفین کی انٹرنیٹ تک رسائی بھی تقریباﹰ پوری طرح معطل کر رکھی ہے۔ ان حالات میں صدر حسنی مبارک کے مخالفین اپنا احتجاج جاری تو رکھے ہوئے ہیں مگر انٹرنیٹ کے ذریعے ان کے بیرونی دنیا سے سیاسی اور سماجی رابطے نہ ہونے کے برابر ہیں۔

مصری عوام کے آزادی رائے اور آزادی اظہار کے اسی حق کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کی معروف انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے اب اس افریقی ریاست میں ایک ایسی خصوصی ٹیلی فون سروس شروع کر دی ہے، جس کے ذریعے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹویٹر کے صارفین اپنا اکاؤنٹ استعمال تو کر سکتے ہیں مگر اس کے لیے انہیں کسی انٹرنیٹ رابطے کی کوئی ضرورت نہیں ہو گی۔

گوگل نے مصر میں ’وائس ٹویٹس‘ سروس ٹویٹر کے اشتراک عمل سے شروع کیتصویر: AP

اس ٹیلی فون لائن کے ذریعے ٹویٹر کے مصری صارفین اپنی آواز میں ایسے پیغامات ریکارڈ کروا سکتے ہیں، جو ایک خود کار نظام کے ذریعے فوری طور پر ان کے ٹویٹر اکاؤنٹس پر آڈیو فائل کی صورت میں شائع کیے جا رہے ہیں۔ اس سہولت کا فائدہ یہ ہے کہ ٹویٹر کا کوئی بھی مصری صارف Speak to Twitter نامی اس سہولت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے Tweets کہلانے وہ پیغامات ریکارڈ کروا سکتا ہے، جنہیں Voice Tweets کا نام دیا جاتا ہے۔

گوگل کے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے اس کمپنی کی طرف سے اس کی کارپوریٹ بلاگنگ ویب سائٹ پر کہا گیا ہے، ’بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح ہم بھی مصر میں سامنے آنے والے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہماری سوچ یہ ہے کہ مصر کے عام شہریوں کی مدد کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں۔‘

گوگل نے اپنی یہ سروس ٹویٹر کے سافٹ ویئر انجینئرز کی مدد سے تیار کی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ مصری باشندوں کی آواز کو بیرونی دنیا تک پہنچایا جائے۔ ابتدائی طور پر ٹویٹر کے مصری صارفین کو ’وائس ٹویٹس‘ کے لیے تین مختلف ٹیلی فون لائنیں مہیا کی گئی ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں