گوگل ٹرانسلیٹر کا کمال، ناروے کی ٹیم نے 15000 انڈے خرید لیے
شمشیر حیدر Reuters, AP
9 فروری 2018
ناروے کی اولمپک ٹیم کے کھلاڑی تمغے جیتے کی خواہش میں کچھ اضافی پروٹین کی خواہش مند تھے۔ لیکن گوگل سے کیے گئے غلط ترجمے کی بدولت ٹیم نے پندرہ ہزار انڈے خرید لیے۔
اشتہار
گوگل ٹرانسلیٹر سے کیے گئے ترجمے پر بھروسہ کیا جائے تو کئی مرتبہ شرمندگی کا سامنا بھی کرنا پڑ جاتا ہے۔ جنوبی کوریا میں سرمائی اولمپک مقابلوں میں شریک ناروے کی ٹیم کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔
کھلاڑیوں کو کچھ اضافی پروٹین فراہم کرنے کے لیے اولمپک ٹیم نے سوچا کہ انہیں ناشتے میں زیادہ انڈے کھانے چاہییں۔ اسی خواہش کے تحت ٹیم کی انتظامیہ نے پندرہ سو انڈے آرڈر کیے۔ لیکن آرڈر مقامی زبان میں کرنا تھا اور انہیں کورین زبان نہیں آتی تھی۔ اسی لیے انہوں نے گوگل ٹرانسلیٹر کی مدد سے ترجمہ کر کے آرڈر دے دیا۔
لیکن ناروے ٹیم کے باورچی اس وقت حیران رہ گئے جب ان کے پاس کئی ہزاروں انڈے پہنچا دیے گئے۔ سرمائی اولمپک میں شریک ناروے کی ٹیم در اصل پندرہ سو انڈے خریدنا چاہتی تھی لیکن غلط ترجمے کے باعث انہوں نے پندرہ ہزار انڈے آرڈر کر دیے تھے۔
نارویجیئن ٹیم کے شیف ٹورے اویربو کا کہنا تھا، ’’ایسا غلط ترجمے کے باعث پیدا ہونے والی غلط فہمی کا نتیجہ ہے، ہم نے پندرہ سو انڈے خریدنے تھے لیکن ایک اضافی صفر کے باعث ہم نے پندرہ ہزار انڈے خرید لیے۔‘‘
ٹیم کے ہیڈ شیف سے پوچھا گیا اب اضافی انڈوں کا کیا کیا جائے گا تو ان کا کہنا تھا، ’’میرا خیال ہے انہیں کھایا جائے گا، یا پھر انہیں واپس بھی کیا جا سکتا ہے، فی الحال مجھے کچھ معلوم نہیں، لیکن یہ کوئی ایسا بڑا مسئلہ بھی نہیں ہے۔‘‘
ناروے کی سرمائی اولمپک میں شامل دستے میں مجموعی طور پر 121 ایتھلیٹس اور آفیشیلز شامل ہیں۔ سترہ روزہ ایونٹ کے دوران پندرہ ہزار انڈے کھانے پڑے تو دستے میں شامل ہر رکن کو ہر روز 124 انڈے کھانے پڑیں گے۔
غلطی سے زیادہ انڈے خریدنے کا یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا، لیکن بین الاقوامی میڈیا میں یہ خبر اب سامنے آئی ہے۔
بہت سے لوگ سانپوں سے ڈرتے ہیں لیکن بہت سے ان سے محبت بھی کرتے ہیں۔ کچھ بھی ہو، سانپ دلچسپ بھی ہیں اور ورسٹائل بھی۔ دنیا میں ایسے سانپ بھی ہیں، جو اُڑ سکتے ہیں۔ جانیے دنیا کے حیرت انگیز سانپوں کے بارے میں
تصویر: Frupus/nc
سب سے زیادہ زہریلا سانپ
شمالی آسٹریلیا میں پایا جانے والا ’اِن لینڈ ٹائی پین‘ نامی یہ سانپ دنیا میں سب سے زیادہ زہریلا سانپ ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک مرتبہ ڈنگ مارنے پر جتنا زہر خارج ہوتا ہے، اُس سے تقریباً 100 لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اس سانپ کا زہر اعصابی نظام، خون اور عضلات کو متاثر کرتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Koenig
سب سے زیادہ جان لیوا
سانپوں کی دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ایکس کاریناٹس نامی سانپ سے ہوئی ہیں۔ یہ انتہائی تیزی سے وار کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسے سب سے زیادہ جان لیوا سانپ کہا جاتا ہے۔ اس کی آنکھیں بلی کی طرح چمکتی ہیں۔
تصویر: Frupus/nc
سب سے بڑا سانپ
گرین اناکونڈا کو دنیا میں سب سے بڑا سانپ تصور کیا جاتا ہے۔ جنوبی امریکا کے جنگلات میں پایا جانے والا یہ سانپ اندھیرے اور گہرے پانی کو پسند کرتا ہے۔ اس نسل کے کئی سانپ 29 فٹ تک لمبے ہوتے ہیں۔ یہ سانپ انتہائی طاقتور پٹھوں کا مالک ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/OKAPIA KG
گرین اناکونڈا سے بھی بڑا
ٹیٹانوبوا کے سامنے گرین اناکونڈا کی حیثیت چھوٹی پڑ جاتی ہے۔ یہ سانپ قبل از تاریخ کے دور میں ایک حقیقت ہوا کرتا تھا۔ ٹیٹانوبوا کی قدیم باقیات کولمبیا میں دریافت ہوئی تھیں۔ اندازوں کے مطابق 40 ملین سال پہلے یہ سانپ پانی کے کنارے رہتا تھا اور یہ تیرہ میٹر تک لمبا ہوتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چھوٹا ترین سانپ
دھاگے کی طرح کا بارباڈوس نامی یہ سانپ صرف دس سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے اور اس کی موٹائی ایک نوڈل جیتنی ہوتی ہے۔ یہ سانپ سن 2008ء میں کیریبین جزیرے بارباڈوس پر دریافت ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لالچی ترین سانپ
سانپوں کا نچلا جبڑا لچکدار ہوتا ہے اور یہ اپنے سائز سے دو گنا بڑے شکار کو نگل سکتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات لالچ میں ان کی اپنی ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ تصویر 2005ء میں فلوریڈا کے نیشنل پارک میں بنائی گئی تھی۔ اژدھے نے مگرمچھ کو نگلنے کی کوشش کی اور خود اس کا اپنا جسم پھٹ گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
بھیس بدلنے کا ماہر
کیا یہ ایک پتا ہے؟ نہیں یہ گابون وائپر نامی سانپ ہے۔ یہ سانپ سوکھے پتوں کا روپ دھارنے میں ماہر ہے۔ سانپوں میں سب سے لمبے زہریلے دانت اس کے ہیں۔ اس کے دانت پانچ سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں لیکن یہ سانپ کم ہی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa Themendienst
چالاک سانپ
کنگ سنیک نامی یہ سانپ بالکل زہریلا نہیں ہے لیکن یہ دوسرے جانوروں کو اس بات کا علم نہیں ہونے دیتا۔ خطرے کے وقت یہ اپنی شکل و صورت بالکل ویسی ہی بنا لیتا ہے، جیسی کسی زہریلے سانپ کی ہوتی ہے تاکہ دوسروں کو یہ محسوس ہو کہ یہ خطرناک ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner-Pressefoto
پانی اور خشکی کے بغیر گزارہ نہیں
ایسے سانپ پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور ان میں سے کئی ایک تو انتہائی زہریلے ہوتے ہیں۔سمندری سانپ تین میٹر یعنی تقریبا دس فٹ تک لمبے ہو سکتے ہیں۔ سمندری سانپوں کی یہ نسل خشکی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی کیوں کہ انہیں اپنی خوراک ہضم کرنے کے لیے پانی سے باہر آنا پڑتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Dirscherl
اڑنے والے سانپ
یہ سانپ خود کو اس طرح پھیلاتا اور آگے کی طرف دھکا دیتا ہے کہ یہ ایک درخت سے دوسرے درخت تک اُڑتا ہوا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے انہیں ’فلائنگ سنیک‘ کہتے ہیں۔ درخت پر یہ سانپ 30 میٹر اونچائی تک چڑھ جاتے ہیں۔