گوگل پر نسلی اورصنفی امتیاز کا الزام، لاکھوں ڈالر کی ادائیگی
2 فروری 2021
ڈیجیٹل دنیا کی طاقتور ترین کمپنی گوگل پر الزام ہے کہ اس نے خواتین اور ایشائی ممالک سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو کم تنخواہیں ادا کیں اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا۔
اشتہار
امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ کی طرف سے گوگل کے خلاف ان شکایات کی انکوائری لگ بھگ چار سال سے جاری تھی۔ کمپنی نے پہلے ان الزامات کو یکسر بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا اور اپنے انتظامی معاملات کا بھرپور دفاع کیا۔ لیکن بعد میں اس نے متاثرین کو بھاری معاوضے دے کر اس معاملے کو رفع دفع کرنے میں اپنی بہتری جانی۔
اس فیصلے کے مطابق گوگل کو نسلی اور صنفی امتیاز برتنے پر اپنے ان ملازمین کو کل 3.8 ملین ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔
الزامات کیا تھے؟
امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ گوگل نے سن 2014 سے 2017ء تک اپنی خواتین انجینئرز کو مردوں کے مقابلے میں کم تنخواہیں ادا کیں۔
چھان بین سے یہ بھی پتہ لگا کہ گوگل نے سافٹ ویئر انجینئرز کی اسامیوں کے لیے خواتین اور ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے ساتھ امتیاز برتا۔
گوگل کی طرف سے ادا کی جانے والی رقم میں سے 1.35 ملین ڈالر تعصب کا نشانہ بننے والی 2565 خواتین انجینئرز کو دیے جائیں گے۔ اسی طرح مزید 1.23 ملین ڈالر 1700 سے زائد خواتین اور ایشیائی نسل کے ان افراد کو ادا کیے جائیں گے جن کے ساتھ کمپنی نے انجینئروں کی اسامیاں بھرنے میں امتیاز برتا۔
گوگل کا مؤقف
ایک بیان میں گوگل نے اب بھی کوئی غلط کام کرنے سے انکار کیا ہے۔ اپنے بیان میں کمپنی نے کہا ''ہم سمجھتے ہیں کہ سب کو اپنے کام کے حساب سے تنخواہ ملنی چاہیے، ناکہ اس بنیاد پر کہ وہ کون ہیں۔‘‘
کمپنی نے مزید کہا کہ ہم اسامیاں پُر کرنے کے طریقہ کار کو حتی الامکان شفاف اور تعصب سے پاک رکھنے کے لیے اس پر بڑا پیسہ لگاتے ہیں۔ گوگل کی ترجمان نے کہا کمپنی نے اپنے اندرونی تحقیق سے یہ جائزہ لیا کہ کہاں کہاں تفریق ہے جس کے بعد الزامات کا تصفیہ کردیا گیا۔
اشتہار
کمپنی بدنام کیوں ہوئی؟
ایک وقت تھا جب گوگل کو دنیا کی ایک جدید مثالی آئی ٹی کمپنی کے طور پر دیکھا جاتا تھا، جہاں تنخواہیں بہت اچھی تھیں اور ملازمین کا بھرپور خیال رکھا جاتا تھا۔
لیکن حالیہ برسوں میں گوگل کے انتظامی معاملات تنقید کی زد میں آئے ہیں۔ ملازمین کو شکایت ہے کہ کمپنی نے الٹے سیدھے فیصلے کیے اور اہم عہدوں پر کام کرنے والے بعض سینیئر مرد حکام کو جنسی ہراسگی کے اسکینڈلز کے باوجود بھاری رقوم دے کر روانہ کر دیا۔
دسمبر میں گوگل کے ہزاروں ملازمین نے اپنی ایک ریسرچر ساتھی کی برخاستگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق ٹِمنِٹ گیبرو نامی ریسرچر نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) پر ایک تحقیقاتی مضمون لکھا تھا جو مبینہ طور پر گوگل کی انتظامیہ کو ناگوار گذرا تھا۔ کمپنی میں ملازمین کی بے چینی بظاہر اتنی بڑھ چکی ہے کہ پچھلے ماہ گوگل کے سینکڑوں ملازمین نے پہلی بار لیبر یونین کی بنیاد بھی ڈال دی۔
ش ج، ع آ (اے پی، اے ایف پی)
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance