گوگل کو چار ارب یورو سے زائد جرمانہ، نئی یورپی امریکی کشیدگی
18 جولائی 2018
امریکی انٹرنیٹ کمپنی گوگل کو یورپی یونین کی طرف سے چار اعشاریہ تین ارب یورو کا جرمانہ کر دیا گیا ہے۔ گوگل کو کیے جانے والے اس جرمانے کی وجہ سے امریکا اور یورپی یونین کے مابین پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
اشتہار
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے بدھ اٹھارہ جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے گوگل کو یہ جرمانہ اس کی طرف سے اپنے کاروباری غلبے کو غلط استعمال کرنے اور اینڈروئڈ موبائل فون سسٹم کے حریف اداروں کے خلاف اقدامات کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
یورپی یونین کی صحت مند کاروباری مقابلے سے متعلقہ امور کی نگران کمشنر مارگریٹے ویسٹاگر نے منگل سترہ جولائی کو رات گئے امریکا میں گوگل کے سربراہ سندر پچائی سے ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی تھی، جس دوران پچائی کو یورپی یونین کے اس ممکنہ فیصلے سے تنبیہی طور پر قبل از وقت آگاہ بھی کر دیا گیا۔
ویسٹاگر نے آج بدھ کے روز برسلز میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گوگل کو 4.3 ارب یورو جرمانہ کیا گیا ہے، اور اس جرمانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ اس امریکی کمپنی نے بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی غالب پوزیشن کو غلط استعمال کرتے ہوئے ان موبائل فون کمپنیوں کے ساتھ ملی بھگت کی، جو اینڈروئڈ آپریٹنگ سسٹم والے موبائل فون بناتی ہیں۔ ان کمپنیوں میں سے دو اہم ترین نام جنوبی کوریا کے سام سنگ اور چین کے ہُواوے نامی اداروں کے ہیں۔
یورپی یونین کے ضوابط کے مطابق گوگل کو اس کی مالک کمپنی الفابیٹ کی سالانہ آمدنی کے 10 فیصد کے برابر تک جرمانہ کیا جا سکتا تھا۔ الفابیٹ کو گزشتہ برس 111 ارب امریکی ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی۔
یورپی یونین کی طرف سے اس جرمانے کی بنیاد اس بات کو بنایا گیا کہ یونین کے اینٹی ٹرسٹ شعبے کے مطابق گوگل پر الزام تھا کہ اس نے نہ صرف باقاعدہ نیت کے ساتھ اس مبینہ جرم کا ارتکاب کیا بلکہ اس کے ذریعے صحت مند کاروباری مقابلے کے تقاضوں کے برعکس حریف اداروں کو مقابلے سے باہر رکھنے کی کوشش بھی کی۔
اٹھائیس ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی کمشنر ویسٹاگر کا تعلق ڈنمارک سے ہے، جو یونین کی اینٹی ٹرسٹ چیف کے طور پر اپنے عہدے کی چار سالہ مدت میں اب تک امریکا میں ’سیلیکون ویلی‘ کی کئی بڑی بڑی کمپنیوں کے خلاف کئی اقدامات کر چکی ہیں۔ ان کے ان فیصلوں کو یورپی یونین تو سراہتی ہے مگر واشنگٹن کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی جاتی ہے۔
گُوگل بنے گا اب آپ کا ذاتی اسسٹنٹ
01:03
گوگل کو کیا جانے والا اربوں یورو کا یہ جرمانہ اس لیے بھی ایک بہت بڑی پیش رفت ہے کہ یوں یورپ اور امریکا کے مابین پہلے ہی سے تجارتی جنگ کی وجہ سے پائی جانے والے کشیدگی میں اب اور اضافہ ہو جائے گا۔
گوگل کو اب جس الزام میں جرمانہ سنایا گیا ہے، اس میں اہم ترین شکایت یہ تھی کہ اس امریکی کمپنی نے اینڈروئڈ آپریٹنگ سسٹم والے موبائل فون بنانے والی جنوبی کوریائی کمپنی سام سنگ اور چینی کمپنی ہُواوے کے ساتھ یہ طے کر لیا تھا کہ ان کمپنیوں کے موبائل فونز میں گوگل کا براؤزر کروم پہلے ہی سے انسٹال کیا گیا ہو اور ساتھ ہی سرچ انجن کے طور پر بھی گوگل ہی ایسے فونز کی کمپنی سیٹنگز کا حصہ ہو۔ اس طرح یورپ میں ان کمپنیوں کے جو موبائل فون بیچے گئے، ان میں سے بھی زیادہ تر میں گوگل کا کروم براؤزر اور گوگل سرچ انجن پہلے ہی سے ترجیحی طور پر دستیاب سافٹ ویئر کا حصہ تھے۔
گوگل کو، جو یورپ میں انٹرنیٹ سرچ انجن کے طور پر 90 فیصد تک مارکیٹ کو کنٹرول کرتا ہے، یورپی یونین کی طرف سے پہلے بھی 2.4 ارب یورو کا ریکارڈ جرمانہ کیا گیا تھا۔ یورپی یونین کی طرف آج تک کسی بھی ادارے کو کیا گیا سب سے زیادہ جرمانہ امریکی موبائل فون کمپنی ایپل کو 2016 میں کیا گیا تھا، جس کی مالیت 13 ارب یورو یا 16 ارب امریکی ڈالر بنتی تھی۔
م م / ا ا / اے ایف پی
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔