یہ کوئی سیاسی نعرہ نہیں بلکہ ویتنام میں اس عنوان سے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ہاتھ دھونے کے طریقوں پر مبنی ایک گانا تیار کیا گیا ہے۔ یہ 'واشنگ ہینڈ سانگ‘ انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکا ہے۔
اشتہار
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس وائرس کے وبائی صورت اختیار کرنے کے خوف سے متعدد ممالک کے عوام ضروری اشیاء اور ادویات ذخیرہ کر رہے ہیں۔ کووِڈ انیس نامی بیماری سے محفوظ رہنے کے حوالے سے مختلف احتیاطی تدابیر بھی عام کی جا رہی ہیں جس میں ہاتھوں کو اچھی طرح دھونے، جراثیم کش اشیاء اور ماسک کا استعمال نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔
ویتنام میں کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے حوالے سے آگہی فراہم کرنے کے لیے موسیقی کا استعمال کرتے ہوئے ایک گانا تیار کیا گیا ہے۔ اس گانے کے بول 'گیہں کو وی‘ یعنی 'گو کورونا گو‘ ہیں۔ ویتنامی گلوکار ایرک اور مِن کے 'واشنگ ہینڈ سانگ‘ کو یوٹیوب پر گزشتہ روز تک سینتالیس لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں۔
اس گانے کے بول خاک ہنگ نے لکھے ہیں اور یہ ویتنام کی وزارت صحت کے تعاون سے تیار گیا ہے تاکہ تفریح کے ساتھ ساتھ عوام کو اس وائرس کے پھیلاؤ سے محفوظ رہنے کی ضروری ہدایات بھی فراہم کی جا سکیں۔ اس گانے کی ویڈیو اینیمیشن کے ساتھ تیار کی گئی ہے، جس میں ہاتھوں کو رگڑ رگڑ کر دھونے اور کورونا کو بھگانے کے طریقے گرافکس کی شکل میں دکھائے گئے ہیں۔
ویتنامی گلوکار ایرک اس گانے کو انگریزی زبان میں ریلیز کرنا چاہتے ہیں۔ ایرک کے بقول، ''انگریزی گانے کی ریکارڈنگ مکمل ہو چکی ہے، چند روز میں ویڈیو شائع کی جائے گی۔‘‘
یوٹیوب پر ایک صارف اس گانے پر کامنٹ کرتے لکھا، ''اگر کورونا وائرس یہ گانا سن لے، وہ خود ہی بھاگ جائے گا‘‘۔
ٹِک ٹاک پر اس گانے کے بول پر 'ڈانسنگ اسٹیپس‘ کا چیلنج شروع ہو گیا ہے، جس میں رقص کرتے ہوئے ہاتھ دھونے کے طریقے بتائے جا رہے ہیں۔
معروف امریکی ٹی وی پروگرام 'لاسٹ ویک ٹونائٹ‘ کے میزبان جان اولیور نے اس ویڈیو کو پروگرام میں دکھا کر اس گانے کی شہرت میں مزید اضافہ کر دیا۔
ع آ / ع ق (نیوز ایجنسیاں)
کورونا وائرس سے کس کس کی لاٹری لگی؟
اس مہلک انفیکشن کے پھیلنے کے بعد دنیا بھر میں تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ بڑی بڑی اسٹاک مارکٹیوں میں سرمایہ کاروں کا پیسہ ڈوب رہا ہے۔ لیکن ایسے میں کچھ کاروبار ایسے بھی ہیں، جو بےتحاشا پیسہ بنا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Yichuan Cao
نیٹ فلکس کی موج
انٹرنیٹ پر دنیا بھر کی فلمیں اور معلوماتی پروگرام دیکھنے کے شوقین لوگوں کے لیے نیٹ فلکس جیسی ویڈیو سائٹس شُغل کا بڑا ذریعہ بن چکی ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 6 کھرب ڈالر کی اس انڈسٹری میں پچھلے ہفتے نیٹ فلکس نے زبردست پیسہ کمایا۔ امکان ہے کہ اگر حالات بگڑتے گئے اور لوگ گھروں پہ رہنے پر مجبور ہوئے تو نیٹ فلکس جیسی کمپنیاں ریکاڈ توڑ کاروبار کرسکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/M.E. Yildirim
کورونا وائرس کے ارب پتی
اس مہلک انفیکشن کے تدارک کے لیے تجرباتی ویکسین بنانے والی کمپنی 'موڈرنا' کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفان بانِسل حال ہی میں کچھ عرصے کے لیے دنیا کے ارب پتیوں میں شامل ہو گئے۔ اسی طرح دنیا میں طِبی دستانوں کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے ملائیشیا کی کمپنی 'ٹاپ گلوو' نے بھی حالیہ دنوں میں زبردست کاروبار کیا اور اس کے مالکان میں شامل لِم وی چائے بھی ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔
اب جِم کون جائے؟
ورزش کے فروغ کے لیے قائم آن لائن کمپنی 'پیلوٹن انٹرایکٹو' کے کاروبار میں ترقی دیکھی گئی ہے۔ یہ کمپنی ورزش کی مشینیں اور وڈیوز بناتی ہے تاکہ لوگ گھر بیٹھے اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھ سکیں۔ خیال ہے کہ وہ لوگ جو ویسے ورزش کے لیے جِم جاتے تھے اب کورونا وائرس کے ڈر سے گھر پر رہ کر ورزش کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lennihan
گھر پر رہیں لیکن رابطے میں رہیں
کورونا وائرس جیسے جیسے پھیل رہا ہے، بعض بڑی بڑی کمپنیاں اپنے اسٹاف کو گھر سے کام کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی کانفرنسنگ کی کمپنی 'زوم ویڈیو' کی طلب میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فروری میں کمپنی کے شیئرز میں پچاس فیصد اضافہ ہوا اور اس سال کے صرف پہلے دو ماہ میں کمپنی کے پاس پچھلے سال کی نسبت 22 لاکھ سے زائد نئے صارفین آئے۔
تصویر: zoom.us
خوردنی اشیاء کی قلت
حالیہ دنوں میں یورپ کی بعض بڑی بڑی سپر مارکٹوں میں سبزی، پھل اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کی قلت دیکھی گئی۔ بے چینی اور افراتفری کی وجہ سے لوگوں میں خوراک ذخیرہ کرنے کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ ایسے میں سرمایہ کار پیک کھانوں کی تیاری اور ترسیل میں پیسہ لگا رہے ہیں جبکہ آن لائن ریٹیل کمپنی ایمازون بھی اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
لوگ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈاکٹروں کی بتائی گئی مختلف تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ ایسے میں بار بار ہاتھ دھونے کی لیے صابن اور سینیٹائزر کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح حالیہ دنوں میں سرجیکل ماسک کی طلب میں یکایک اضافہ ہوا ہے، جس سے ماسک بنانے والی کمپنی ' 3ایم کارپ' کے کاروبار کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔