1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گھریلو اور جنسی تشدد کے خلاف نئی مہم:’نو مور‘

10 ستمبر 2020

دولت مشترکہ اور ’نو مور‘ فاؤنڈیشن کی جانب سے دنیا کے 54 ممالک میں گھریلو، جسمانی تشدد کے خلاف نئی مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد کووڈ 19 کی وجہ سے جنسی اور گھریلو تشدد میں غیرمعمولی اضافےکو موثر طریقے سے روکنا ہے۔

Kampagne gegen häusliche und sexuelle Gewalt
تصویر: thecommonwealth.org

کومن ویلتھ یا دولت مشترکہ کے اراکین میں ایشیا، افریقہ، امریکا اور بحرالکاہل کے 54 ممالک شامل ہیں۔ یوں دیکھا جائے تو دولت مشترکہ کے پلیٹ فارم پر دنیا کی ایک تہائی آبادی کی نمائندگی ہوتی ہے۔ گزشتہ برس دسمبر سے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کورونا بحران نے جہاں قریب تمام براعظموں کے ممالک کو گوناگوں مشکلات سے دوچار کیا وہاں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے پھیلنے سے  متاثرہ افراد کو نہ صرف جسمانی اور معاشی، نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ تمام متاثرہ معاشرے میں یہ بحران گھریلو اور جسمانی تشدد میں غیر معمولی اضافے کا سبب بھی بنا ہے۔

کومن ویلتھ اور  NO More فاؤنڈیشن نے مشترکہ طور پر ایک نئی مہم کا آغاز کیا جس کو متعارف کرواتے ہوئے دولت مشترکہ کی سکریٹری جنرل پیٹریسیا اسکاٹ لینڈ کا کہنا تھا،''یہ امر ناقابل تردید ہے کہ ایک نا ایک دن کورونا وائرس سے نجات مل جائے گی لیکن دنیا بھر میں بہت سی خواتین کے لیے جنسی تشدد کا خطرہ باقی رہے گا۔ کووڈ 19 نے پوری شدت سے اس امر کو واضح کر دیا ہے کہ جنسی تشدد کے خلاف فوراً سے پیشتر اقدامات کیے جانے چاہییں۔ اسے بزنس ایز یوژول سمجھنا کوئی آپشن نہیں۔‘‘

پاکستان کی نمائندگی ماہرہ خان نے کی

دولت مشترکہ اور 'نو مور‘ فاؤنڈیشن کی جانب سے اس مہم کے آغاز پر دنیا بھر کی درجنوں خواتین نے اپنے اپنے ویڈیو پیغامات کے ذریعے اس مہم کی حمایت اور اسے پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان کی معروف اداکارہ ماہرہ خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا، ''میں بہت فخر کے ساتھ آج کومن ویلتھ کی اس مہم کا حصہ بنتے ہوئے No More کہہ رہی ہیں۔ 'نو مور گھریلو اور جنسی تشدد۔‘  ہم سب کو مل کر اس مہم کے ذریعے جنسی تشدد کے خاتمے کی ممکنہ کوششیں کرنی چاہییں۔ یہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے جہاں ہر تین میں سے ایک خاتون جنسی تشدد کا شکار ہو رہی ہے۔ کووڈ انیس اور اس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی صورتحال نے جنسی تشدد میں مزید اضافہ کیا ہے۔ ایک طویل عرصے تک ہمارے معاشرے نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے۔ برائے مہربانی ہمارا ساتھ دیجیے۔ اس مسئلے پر کھل کر بات کیجیے۔ کوئی مزید الزامات نہیں کوئی ہیلے بہانے نہیں۔ ان سب کو نو کرتے ہوئے ہماری مہم میں شامل ہو جائیں۔ ‘‘

ایک ڈیجیٹل پورٹل تیار

پیٹریسیا اسکاٹ لینڈ نے اس سلسلے میں اپنی نوعیت کا پہلا ڈیجیٹل پورٹل متعارف کرواتے ہوئے کہا،''ہم اس کے ذریعے مہارت سے بھرپور وسائل کی پیشکش کر رہے ہیں جو حکومتوں سے لے کر نجی سطح پر افراد کو مشترکہ تعاون و حمایت فراہم کرے گا۔ ہم سب کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ معاشروں میں بڑھتے ہوئے جنسی تشدد کے مسائل سے نمٹنے کی کوششوں کو دوگنا کیا جا سکے۔‘‘

کومن ویلتھ کی سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم اور کچھ نہ کہیں صرف''NO More‘‘ کی گردان جاری رکھیں کیونکہ ان کے بقول 'اگر گھروں میں امن و سکون نہیں ہو سکتا تو دنیا میں بھی کبھی بھی امن قائم نہیں ہو سکتا۔‘‘

کومن ویلتھ یا دولت مشترکہ سکریٹیریٹ اور 'نو مور‘ فاؤنڈیشن کی جانب سے شروع کی گئی اس مہم میں اس امر کو بنیادی حیثیت حاصل ہے کہ جنسی یا گھریلو تشدد کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے سے متعلق اب اور کسی وعدے کی ضرورت نہیں۔

اب ہر کسی کو مل کر صرف اس مہم کو آگے بڑھانا ہے ۔ NO More’ ‘ میں دنیا کے مختلف معاشروں سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات، لیڈران اور انفرادی شخصیات شامل ہو رہی ہیں۔ اس مہم کے لانچ سے قبل ہی کومن ویلتھ میں شامل 54 ممالک میں سے بہت سے ملکوں سے اہم اور معروف شخصیات نے اپنے ویڈیو پیغام میں اس مہم کا بھرپور ساتھ دینے کا عزم ظاہر کیا اور تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اس کا حصہ بنیں۔

 دولت مشترکہ کی سکریٹری جنرل پیٹریسیا اسکاٹ لینڈ  نے اس مہم کا آغاز کرتے ہوئے ورچوئل میٹنگ میں یہ بھی کہا کہ یہ مختلف حکومتوں، برادریوں اور تنظیموں کے لیے سیکھنے کا نادر موقع ہے کہ اس کے استعمال سے کس طرح جنسی تشدد کو ختم کیا جا سکتا ہے اور یوں بالآخر صنفی مساوات کے لیے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ان کی کوششیں کس طرح مدد گر ثابت ہو سکتی ہیں۔

دنیا بھر کے رہنماؤں، 'نو مور‘ مہم کی وکالت کرنے والوں اور اس کے حامیوں کو ترغیب دلائی گئی ہے کہ وہ مندرجہ ذیل لنک پر جائیں۔ کلک کریں اس مہم کو کامیاب بنانے کا عزم کریں اور اس مباحثے میں حصہ لیں۔

#CommonwealthSaysNOMORE

کشور مصطفیٰ

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں