بھارت میں ایک عدالت نے ایک خاتون کو اپنے خاوند سے اس بنیاد پر طلاق لینے کی اجازت دے دی ہے کہ اس کے گھر میں بیت الخلا نہیں تھا۔
اشتہار
بھارتی ریاست راجھستان کی ایک عدالت نے ایک عورت کو اپنے خاوند سے اس بنیاد پر طلاق لینے کی اجازت دے دی ہے کہ خاوند کے گھر میں ٹوائلٹ نہیں تھا اور وہ اپنی بیوی کو رفع حاجت کے لیے باہر جانے پر مجبور کرتا تھا۔
اس مقدمے میں بیوی کا موقف تھا کہ گھر میں ٹوائلٹ کا نہ ہونا پانچ سالہ ازدواجی زندگی کے دوران مسلسل تلخی کا سبب بنا رہا۔ تاہم شوہر نے گھر کے اندر بیت الخلا نہیں بنوائی اور خاتون کو رفع حاجت کے لیے باہر جانے پر مجبور کرتا رہا۔
راجھستان کی فیملی کورٹ کے جج راجندر کمار شرما نے اپنے فیصلے میں اس خاتون کو طلاق لینے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ دیہات میں بسنے والی اکثر خواتین کو رات کی تاریکی میں کھلے آسمان تلے رفع حاجت کرنا پڑتی ہے جو ذہنی اور جسمانی اذیت کا سبب بنتا ہے۔
بھارت کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں ٹوائلٹوں کی کمی ہے۔ اس خاتون کے وکیل راجیش شرما نے اے ایف پی کو بتایا کہ عدالت نے کھلے آسمان تلے رفع حاجت کرنے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ خواتین کو رفع حاجت کے لیے محفوظ جگہ میسر نہ کرنا تشدد کے مترادف ہے۔
بھارت میں عدالتیں عام طور پر خواتین کو طلاق کی اجازت صرف تشدد کرنے یا معاشی ضروریات پوری نہ ہونے کی صورت میں دیتی ہیں۔
دنیا کی ایک تہائی آبادی کو صاف اور محفوظ بیت الخلاء میسر نہیں ہیں۔ صاف ستھرے ٹائلٹس کی تعمیر نہ صرف صحت کے لیے بہتر ہے بلکہ بیت الخلاء کی بہتر سہولیات تربیت اور کام کاج کو بھی آسان بنا دیتی ہیں۔
تصویر: Patrick Baumann
صحت کے لیے سرمایہ کاری
اگر بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولت مسیر نہ ہو تو پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریاں (ٹائیفائڈ اور اسہال وغیرہ) تیزی سے پھیلتی ہیں۔ یہی مسئلہ کینیا میں غریبوں کی بستی کِبیرا کو لاحق تھا۔ وہاں لوگ پاخانہ پلاسٹک کے شاپر میں کرتے تھے اور اسے پھینک دیا جاتا تھا۔ جب سے وہاں ایسے ٹائلٹس بنے ہیں، بیماریوں میں کمی ہوئی ہے۔
تصویر: DW
گندگی اٹھانے کا کام
بھارت کے کئی علاقوں میں ابھی تک ایسی کچی لیٹرینیں استعمال کی جاتی ہیں، جہاں پانی کی فراہمی کا کوئی نظام نہیں ہوتا۔ گزشتہ بیس برسوں سے بھارت میں اس کام کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنا ممنوع ہے لیکن یہ عمل ابھی بھی جاری ہے۔ نئی دہلی میں رواں برس کے آغاز سے نام نہاد ’دستی صفائی‘ پر پابندی عائد ہے۔
تصویر: Lakshmi Narayan
بحران زدہ علاقوں میں بچاؤ
بحران یا آفت زدہ علاقوں میں لاجسٹکس کی مشکلات کی وجہ سے ٹائلٹس کا قیام ایک مشکل کام ہے۔ بے گھر افراد کو انتظار میں کئی کئی گھنٹے لائن میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ صومالیہ کے ان مہاجرین کو صاف ٹائلٹس کی اضافی سہولیات کی ضرورت ہے لیکن بنیادی ڈھانچے کے مسائل اس راہ میں رکاوٹ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پولیو جسیی بیماریوں کا پھیلاؤ
شام کی تمام بین الاقوامی سرحدوں پر مہاجر کیمپ قائم ہو چکے ہیں۔ ہزار ہا مہاجرین کردستان کے نیم خود مختاد علاقے میں قائم اس عارضی کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔ ایسے کیمپ ضرورت سے زیادہ بھر چکے ہیں۔ گندے پانی کے ذریعے پولیو اور دیگر متعدی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
تصویر: DW/M. Isso
پائیدار حل
بولیویا کے دارالحکومت لاپاز کے مضافات میں واقع شہر ایل آلٹو میں ایسے بیت الخلاء بنائے گئے ہیں، جو فضلے کو مختلف حصوں میں تقسیم کر دیتے ہیں اور اسے دوبارہ کھاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس علاقے کے کسانوں کو یہ کھاد مفت فراہم کی جاتی ہے۔
تصویر: Sustainable Sanitation/Andreas Kanzler
یورپ میں ٹائلٹس کی کمی
تقریباﹰ بیس ملین یورپی باشندوں کو صفائی ستھرائی کی مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔ مشرقی یورپ کے دیہات میں ابھی بھی لکڑی یا پھر لوہے کی چادروں سے بنی لیٹرینیں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان علاقوں میں پینے کا پانی بھی آلودہ ہے اور اسے کنوؤں سے حاصل کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/CTK
مخصوص امداد
غربت کے خلاف جنگ کا سستا ترین ذریعہ ایک سادہ قسم کا ٹائلٹ ہے۔ ایک امدادی تنظیم نے ایتھوپیا کی 55 سالہ ٹیرام آیاگو کے گھر میں ایک بیت الخلاء تعمیر کیا ہے۔ پہلے اس کے بچے اکثر بیمار رہتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہے اور ادویات پر خرچ ہونے والی رقم سے اسکول کے اخراجات پورے کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Richard Hanson
خوبصورت منظر والا بیت الخلاء
دنیا کے دور دراز علاقوں میں ٹائلٹس کے لیے نہ تو پانی ہے، نہ ہی بجلی یا نہ ہی کوئی سیوریج سسٹم۔ الاسکا کے ماؤنٹ مَیک کَینلی پر واقع اس بیت الخلاء سے شمالی امریکا کے سب سے اونچے پہاڑ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دنیا کے بہترین ٹائلٹس کے بارے میں کتاب لکھنے والے لُوک بارکلے نے اسے A loo with a view کا نام دیا ہے۔