1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گھوڑے کے گوشت کا اسکینڈل، يورپی يونين کی طرف سے ڈی اين اے ٹيسٹ کی تجويز

14 فروری 2013

گائے کے گوشت میں گھوڑے کے گوشت کی ملاوٹ سے جڑے تنازعے کے اصل دائرہ کار کے تعين کے ليے يورپی يونين نے گوشت سے بنی مصنوعات کا ڈی اين اے ٹيسٹ کرائے جانے کی تجويز پيش کر دی ہے۔

تصویر: Reuters

بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں يورپی يونين کے ہيلتھ کمشنر ٹونيو بورگ نے کہا، ’’ تمام رکن رياستوں ميں ان تمام مصنوعات کے ڈی اين اے ٹيسٹ کرائے جانا چاہییں، جن کے اجزاء ميں گوشت شامل ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے يہ بات گزشتہ روز اسی تنازعے کے سلسلے ميں منعقدہ ايک وزارتی اجلاس کے بعد رپورٹرز سے بات چيت کے دوران کہی۔

بورگ نے تجویز کیا ہے کہ ڈی اين اے ٹيسٹنگ کا ابتدائی مرحلہ قريب ايک ماہ طويل ہونا چاہیے، تاکہ يہ معلوم کیا جا سکے کہ جانوروں کی دی جانے والی نقصان دہ ادويات کے ذرات کہیں کھانے کے ليے استعمال ہونے والے گوشت تک تو نہيں پہنچے ہیں۔

يورپی يونين کے ہيلتھ کمشنر ٹونيو بورگتصویر: picture-alliance/dpa

وزراء کے اصرار پر يورپی يونين کے ہيلتھ کمشنر نے مزيد کہا کہ رکن رياستوں ميں ’ليبلنگ‘ يا کھانے پينے کی اشياء ميں شامل اجزاء کی تفصيلات درج کرنے سے متعلق قوانين ميں ممکنہ تراميم کے ليے کام تيز کر ديا جائے گا۔ ان تراميم کے ذريعے کمپنيوں پر لاگو ہوگا کہ وہ ’پروسيسڈ ميٹ‘ کی اشياء ميں اس ملک کا نام درج کريں، جہاں سے گوشت آيا ہو۔ موجودہ قوانين کے تحت صرف گائے کے تازہ گوشت پر اس نوعيت کی تفصيلات درج کرنا درکار ہوتی ہيں۔ تاہم ہيلتھ کميشن کے اہلکاروں نے يہ بھی کہا کہ ’سپلائی چين‘ کی پيچيدگيوں کے تناظر ميں اس قسم کے قانون کو لاگو کرنا کافی مشکل ہو سکتا ہے۔

يورپی يونين اور کئی ممالک ابھی تک اس بات کی کھوج ميں ہیں کہ گائے کے گوشت کے نام پر گھوڑے کے گوشت کی فروخت کے اس فراڈ کے پيچھے در حقيقت کس کا ہاتھ ہے۔ اس سلسلے ميں بورگ نے کہا کہ ان تمام کمپنيوں پر شک کيا جا رہا ہے جہاں سے يہ ملاوٹ شدہ اشياء گزری ہيں تاہم اس بارے ميں تحقيقات کی جا رہی ہيں اور اس وقت کسی کی جانب انگلی اٹھانا درست نہيں۔

نيوز ايجنسی روئٹرز کی برسلز سے موصولہ رپورٹس ميں صحت سے متعلق اہلکاروں کے ذرائع سے بتايا گيا ہے کہ اگرچہ تاحال ان ملاوٹ زدہ کھانوں کی فروخت کے تناظر ميں صارفين کو کوئی خطرہ لاحق نہيں ہے تاہم ٹيسٹ اس ليے کيا جا رہا ہے تا کہ اس بارے ميں پختہ معلومات حاصل ہو سکيں۔

گھوڑے کے گوشت سے جڑا تنازعہ اور جرمنی

گزشتہ روز جرمنی کی سپر مارکيٹ چين ’ريال‘ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ اسے اپنے اسٹورز ميں موجود ’لزانيا‘ نامی فروزن فوڈ ميں گائے کے گوشت کی جگہ گھوڑے کے گوشت کی موجودگی کے آثار ملے ہيں۔ تاہم انتظاميہ کے مطابق اس نے گزشتہ جمعے ہی ايسے تمام کھانوں کو اسٹورز سے ہٹا ليا تھا۔ ريال دنيا کی چوتھے سب سے بڑے ريٹيل کاروباری چين ميٹرو کا حصہ ہے اور يورپ کی سب سے بڑی معيشت کے حامل ملک جرمنی ميں اس کے قريب تين سو اسٹورز ہيں۔

تنازعہ شروع کہاں سے ہوا

کھانے پينے کی چند اشياء ميں گائے کے گوشت کے نام پر گھوڑے کے گوشت کی ملاوٹ سے جڑا يہ تنازعہ منظر عام پر اس وقت آيا، جب پچھلے دنوں آئرلينڈ ميں کچھ اشياء کا ٹيسٹ کرايا گيا۔ ان اشياء پر اجزاء کی فہرست ميں گائے کا گوشت درج تھا تاہم ٹيسٹوں کے نتائج سے ثابت ہوا کہ گوشت دراصل ايک سو فيصد گھوڑے کا تھا۔ اس کے بعد ہونے والی پيش رفت ميں اب تک خطے کے آٹھ ممالک اس تنازعے کی زد ميں آ چکے ہيں اور ايجنسی رپورٹس کے مطابق ملاوٹ کے کئی واقعات سامنے آتے جا رہے ہيں۔

as/ab (Reuters)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں