1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گھو لوٹ جاؤں گی، جولیا اسکرپل

24 مئی 2018

سابق روسی ڈبل ایجنٹ سیرگئی اسکرپل کے ساتھ کیمیائی حملے کا نشانہ بننے والی ان کی بیٹی جولیا اسکرپل نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک روس واپس لوٹ جائیں گی۔ یہ بات انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہی ہے۔

Großbritannien London Julia Skripal, Tochter von Sergej Skripal
تصویر: Reuters/D. Martinez

کیمیائی حملے کا نشانہ بننے والے سابق روسی ڈبل ایجنٹ کی بیٹی جولیا اسکرپل نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے والد دونوں خوش قسمت ہیں کہ اس حملے میں بچ گئے۔ حملے کے بعد بدھ 23 مئی کو میڈیا کے سامنے پہلی بار آنے والی 33 سالہ جولیا اسکرپل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ یہ بات چیت کسی نا معلوم مقام سے روسی زبان میں کی۔ وہ برطانوی پولیس کی حفاظت میں ہیں۔

روس کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ان کے پیغام میں جولیا اسکرپل کہتی ہیں، ’’میں ہسپتال سے 19 اپریل کو ڈسچارج کر دی گئی تھی مگر میرا علاج ابھی تک جاری ہے۔‘‘ نیلے لباس میں ملبوس اور گلے پر چوٹ کے واضح نشان کے ساتھ ویڈیو پیغام میں اسکرپل مزید کہتی ہیں، ’’مستقبل میں مجھے امید ہے کہ میں اپنے ملک اپنے گھر لوٹ جاؤں گی۔‘‘

اس پیغام میں جولیا اسکرپل بتاتی ہیں کہ وہ 20 دن تک کوما میں رہیں: ’’مجھے ہوش آنے پر بتایا گیا کہ ہم دونوں کو زہر دیا گیا تھا۔ یہ حقیقت کہ اس مقصد کے لیے اعصاب پر اثر کرنے والا کیمیائی مادہ استعمال کیا گیا تھا، میرے لیے صدمے کا باعث تھا۔‘‘ جولیا اسکرپل مزید کہتی ہیں، ’’ہم انتہائی خوش قسمت ہیں کہ ہم اس قاتلانہ حملے میں بچ گئے۔‘‘

اپنے اس پیغام میں جولیا اسکرپل نے لندن میں تعینات روسی سفیر کا بھی شکریہ ادا کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اس مرحلے پر روسی سفارت خانے کی مدد حاصل کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ مزید کہتی ہیں، ’’میری زندگی بالکل پلٹ گئی ہے اور اس وقت میں اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہی ہوں، ان میں جسمانی اور جذباتی دونوں تبدیلیاں شامل ہیں۔‘‘

میری زندگی بالکل پلٹ گئی ہے اور اس وقت میں اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہی ہوں، ان میں جسمانی اور جذباتی دونوں تبدیلیاں شامل ہیں, جولیا اسکرپلتصویر: Reuters/D. Martinez

سابق روسی ڈبل ایجنٹ سیرگئی اسکرپل اور ان کی بیٹی جولیا اسکرپل کو رواں برس چار مارچ کو برطانوی شہر سالسبری میں کیمیائی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ برطانوی حکومت نے اس کا الزام روسی حکومت پر عائد کیا تھا جس کے بعد نہ صرف برطانیہ اور روس کے درمیان سفارتی تناؤ پیدا ہوا بلکہ یہ پیشرفت امریکا اور کئی یورپی ممالک کے درمیان سفارتی تنازعے کی بھی وجہ بنی۔ روس اس کیمیائی حملے میں کسی بھی طور ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔

ا ب ا / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں