ولڈرز پر حملے کا مبینہ منصوبہ: ’پاکستانی‘ ملزم ڈچ عدالت میں
30 اگست 2018
ہالینڈ میں انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیئرٹ ولڈرز پر حملے کے مبینہ منصوبہ ساز ’پاکستانی‘ ملزم کو جمعرات تیس اگست کو ایک ڈچ عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ ولڈرز پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کا ایک مقابلہ کرانا چاہتے ہیں۔
اشتہار
ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق متنازعہ ڈچ سیاستدان گیئرٹ ولڈرز کی طرف سے اس اعلان کے بعد کہ وہ اس یورپی ملک میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کا ایک مقابلہ منعقد کرانا چاہتے ہیں، اس 26 سالہ ملزم کو اس شبے میں گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل ولڈرز پر مبینہ طور پر قاتلانہ حملہ کرنا چاہتا تھا۔
ڈچ دفتر استغاثہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس مشتبہ ملزم کو، جس پر الزام ہے کہ وہ ایک دہشت گردانہ حملہ اور قتل کی کوشش کرنے کے علاوہ لوگوں کو اشتعال دلانا چاہتا تھا، جمعرات کے روز کچھ دیر کے لیے عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس ملزم کو، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق پاکستان سے ہے، دی ہیگ کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس ملزم کو دی ہیگ شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشنوں میں سے ایک سے منگل اٹھائیس اگست کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ اپنی گرفتاری سے قبل مشتبہ ملزم نے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر ایک فلم بھی اپ لوڈ کی تھی، جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ گیئرٹ ولڈرز یا پھر ڈچ پارلیمان پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا چکا تھا۔
ہالینڈ کی پبلک پراسیکیوشن سروس کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’اس ملزم نے دیگر مسلمانوں سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھی اس کے ارادوں کی حمایت کریں۔ اسی لیے حکام اس کی طرف سے دی جانے والی دھمکی کو بڑی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق ڈچ حکام نے یہ بھی بتایا کہ اس ملزم سے پوچھ گچھ ابھی جاری ہے اور وہ ’زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک پابندیوں کے تحت پولیس کی تحویل‘ میں ہے۔ قانونی اداروں کی دفتری زبان میں جاری کیے گئے اس موقف کا سادہ الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ اس ملزم کو اپنے وکیل صفائی کے ساتھ ملاقات کے علاوہ کسی بھی دوسرے فرد سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔
ڈچ حکام نے مبینہ طور پر پاکستان سے تعلق رکھنے والے اس ملزم کا نام بتانے سے معذرت کر لی ہے۔ اس بارے میں حکام نے کہا، ’’فی الوقت ہم اس سے متعلق کوئی بھی معلومات میڈیا کو نہیں بتا سکتے۔‘‘ اتنا تاہم ضرور کہا گیا کہ یہ ملزم اگلی عدالتی پیشی سے پہلے آئندہ دو ہفتوں تک پولیس کی تحویل ہی میں رہے گا۔
گیئرٹ ولڈرز ہالینڈ کی سیاسی جماعت پی وی وی کے رہنما ہیں ، جو واضح طور اسلام مخالف ہیں اور ماضی میں بھی کئی مرتبہ منفی حوالوں سے میڈیا میں سرخیوں کا موضوع بھی بن چکے ہیں اور کئی مسلم اکثریتی ممالک میں پرتشدد عوامی مظاہروں کی وجہ بھی۔
اسلام مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کے بارے میں اہم حقائق
مہاجرت اور اسلام مخالف سیاسی پارٹی متبادل برائے جرمنی ملکی سیاست میں ایک نئی قوت قرار دی جا رہی ہے۔ اس پارٹی کے منشور پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Weigel
مہاجرت مخالف
اے ایف ڈی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو بند کر دینا چاہیے تاکہ غیر قانونی مہاجرین اس بلاک میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی سرحدوں کی نگرانی بھی سخت کر دی جائے۔ اس پارٹی کا اصرار ہے کہ ایسے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو فوری طور پر ملک بدر کر دیا جائے، جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Schmuelgen
یورپی یونین مخالف
متبادل برائے جرمنی کا قیام سن دو ہزار تیرہ میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس وقت اس پارٹی کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ یورپی یونین کے ایسے رکن ریاستوں کی مالیاتی مدد نہیں کی جانا چاہیے، جو قرضوں میں دھنسی ہوئی ہیں۔ تب اس پارٹی کے رہنما بیرنڈ لوکے نے اس پارٹی کو ایک نئی طاقت قرار دیا تھا لیکن سن دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں یہ پارٹی جرمن پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
دائیں بازو کی عوامیت پسندی
’جرمنی پہلے‘ کا نعرہ لگانے والی یہ پارٹی نہ صرف دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں ہے بلکہ یہ ایسے افراد کو بھی اپنی طرف راغب کرنے کی خاطر کوشاں ہے، جو موجودہ سیاسی نظام سے مطمئن نہیں ہیں۔ کچھ ماہرین کے مطابق اے ایف ڈی بالخصوص سابق کمیونسٹ مشرقی جرمنی میں زیادہ مقبول ہے۔ تاہم کچھ جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پارٹی جرمنی بھر میں پھیل چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
علاقائی سیاست میں کامیابیاں
اے ایف ڈی جرمنی کی سولہ وفاقی ریاستوں میں سے چودہ صوبوں کے پارلیمانی اداروں میں نمائندگی کی حامل ہے۔ مشرقی جرمنی کے تمام صوبوں میں یہ پارٹی ایوانوں میں موجود ہے۔ ناقدین کے خیال میں اب یہ پارٹی گراس روٹ سطح پر لوگوں میں سرایت کرتی جا رہی ہے اور مستقبل میں اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
تصویر: Reuters
نیو نازیوں کے لیے نیا گھر؟
اے ایف ڈی جمہوریت کی حامی ہے لیکن کئی سیاسی ناقدین الزام عائد کرتے ہیں کہ اس پارٹی کے کچھ ممبران نیو نازی ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں۔ یہ پارٹی ایک ایسے وقت میں عوامی سطح پر مقبول ہوئی ہے، جب انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی حامل پارٹیاں تاریکی میں گم ہوتی جا رہی ہیں۔ ان میں این پی ڈی جیسی نازی خیالات کی حامل پارٹی بھی شامل ہے۔
تصویر: picture alliance/AA/M. Kaman
طاقت کی جنگ
تقریبا پانچ برس قبل وجود میں آنے والی اس پارٹی کے اندر طاقت کی جنگ جاری ہے۔ ابتدائی طور پر اس پارٹی کی قیادت قدرے اعتدال پسندی کی طرف مائل تھی لیکن اب ایسے ارکان کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ ناقدین کے مطابق اب اس پارٹی کے اہم عہدوں پر کٹر نظریات کے حامل افراد فائز ہوتے جا رہے ہیں۔ ان میں اس پارٹی کی موجودہ رہنما ایلس وائڈل بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
پيگيڈا کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات
اے ایف ڈی اور مہاجرت مخالف تحریک پیگیڈا کے باہمی تعلقات بہتر نہیں ہیں۔ پیگیڈا مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں باقاعدہ بطور پر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم اے ایف ڈی نے پیگیڈا کے کئی حامیوں کی حمایت بھی حاصل کی ہے۔ تاہم یہ امر اہم ہے کہ پیگیڈا ایک سیاسی پارٹی نہیں بلکہ شہریوں کی ایک تحریک ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S. Kahnert
میڈیا سے بے نیاز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بریگزٹ رہنما نائیجل فاراژ کی طرح جرمن سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کے رہنما بھی مرکزی میڈیا سے متنفر ہیں۔ اے ایف ڈی مرکزی میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنانے کے لیے کوشش بھی نہیں کرتی بلکہ زیادہ تر میڈیا سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دینا بھی مناسب نہیں سمجھتی۔
تصویر: picture alliance/dpa/Aktivnews
8 تصاویر1 | 8
ولڈرز نے کچھ عرصہ قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ڈچ پارلیمان کی عمارت میں قائم اپنی جماعت کے دفاتر میں پیغمبر اسلام کی ذات سے متعلق بنائے گئے خاکوں کا ایک مقابلہ منعقد کرائیں گے۔ اس اعلان پر مسلم دنیا میں وسیع تر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا اور خاص طور پر پاکستان میں تو اس مجوزہ مقابلے کے انعقاد کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔ مسلمانوں کے نزدیک ایسے کسی بھی مقابلے کا انعقاد اور پیغمبر اسلام کے خاکے بنانا یا بنوانا اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین ہے۔
گیئرٹ ولڈرز نے اس مقابلے کے انعقاد کا اعلان جون میں کیا تھا اور اس کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی تھی۔ ان کی طرف سے صرف اتنا کہا گیا تھا کہ اس مقابلے کا اہتمام اسی سال بعد میں کیا جائے گا۔ ان کے بقول انہیں اس مقابلے کے لیے قریب 200 خاکے بھجوائے بھی جا چکے ہیں۔ ولڈرز کے مطابق اس متنازعہ مقابلے کے فاتح کو نقد انعام بھی دیا جائے گا۔
اسی پس منظر میں ڈچ حکومت نے کل بدھ انتیس اگست کے روز ملکی شہریوں کو یہ ہدایت بھی کر دی تھی کہ وہ پاکستان کا سفر کرنے سے پرہیز کریں اور جو ڈچ شہری اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، وہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے شہروں میں ہونے والے مظاہروں سے ہرحال میں دور رہیں۔
م م / ع ت / اے ایف پی
’جرمنی کی اسلام اور مہاجرین مخالف جماعت کا انتخابی منشور‘