1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیان واپی مسجد تنازعہ میں عدالت نے کیا حکم دیا؟

جاوید اختر، نئی دہلی
12 ستمبر 2022

عدالت نے کہا کہ عبادت گاہوں سے متعلق بھارت کا قانون گیان واپی مسجد تنازعہ کی سماعت کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتا۔ ہندو فریق اسے اپنی ایک بڑی کامیابی قرار دے رہا ہے جبکہ مسلمانوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

گیان واپی مسجد
گیان واپی مسجدتصویر: DW

وارانسی کی عدالت کے جج اے کے وشویش نے پیر 12 ستمبر کو گیان واپی مسجد تنازعہ کیس میں اپنے عبوری حکم میں مسجد کا نظم و نسق سنبھالنے والی 'انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی' کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ سن 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق خصوصی قانون کے مدنظر اس تنازعہ کی سماعت نہیں ہو سکتی۔

ضلع جج نے بعض دیگر قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ متنازعہ مقام پر پوجا کرنے کے حوالے سے دائر کردہ عرضی قابل سماعت ہے اور عدالت اس پر 22 ستمبر کو مزید سماعت کرے گی۔

کیا ہے تنازعہ؟

پانچ ہندو خواتین عرضی گزاروں میں شامل سیتا ساہو نامی خاتون نے عدالت کے حکم کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''ہم اس فیصلے سے انتہائی خوش ہیں۔ یہ ہمارے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ جو ہمارا ہے ہم اس پر اپنا دعوی کریں گے۔ اگر احاطے میں ہمیں پوجا کی اجازت دے دی جاتی ہے تو یہ ہمارے لیے اور بھی خوشی کی بات ہو گی۔"

سیتا ساہو نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ انہیں گیان واپی مسجد کمپلیکس کے مغربی دیوار کے پاس مبینہ طور پر واقع 'ماں شرنگار گوری ' کی مورتی تک کسی بھی وقت بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دی جائے۔

اب یادگاریں اور تاریخی مساجد بھی نشانے پر

بھارت: لاؤڈ اسپیکر نہیں ہٹے تو مساجد کے سامنے ہنومان چالیسا بجائیں گے

سیتا ساہو نے مزید کہا، "ہم تو دراصل ایک اور عرضی داخل کرکے عدالت سے یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ جہاں ہمارے مہادیو پائے گئے ہیں، وہاں تک کا علاقہ خالی کرایا جائے۔ ہم اپنے بھگوان کی پوجا کرنا چاہتے ہیں۔"

خیال رہے کہ وارانسی کی عدالت سپریم کورٹ کی ہدایت پر گیان واپی مسجد تنازعہ کی سماعت کر رہی ہے۔ وارانسی عدالت کے حکم پر گیان واپی مسجد کی ویڈیو گرافی کرائی گئی تھی، جس کے بعد ہندوؤں نے دعوی کر دیا کہ مسجد میں وضو کے حوض سے جو سیاہ پتھر والی چیز برآمد ہوئی ہے وہ دراصل شیو لنگ ہے۔ جب کہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ دراصل ایک فوارہ ہے جو بالعموم مغل دور کی تقریباً تمام مساجد کے حوض میں موجود ہوتا تھا۔

مسلمان گیان واپی مسجد میں نماز ادا کرتے ہوئےتصویر: Sharique Ahmad/DW

مسلم فریق کا ردعمل

عبادت گاہوں سے متعلق سن1991کے خصوصی قانون کے مطابق 15 اگست سن 1947 کو مذہبی مقامات، جس شکل میں تھے ان میں کوئی تبدیلی یا ترمیم نہیں کی جاسکتی۔ تاہم ہندو فریق نے اسے ماننے سے انکار کرتے ہوئے عدالت میں دلیل دی تھی کہ یہ قانون انہیں کسی مذہبی مقام پر پوجا کرنے سے نہیں روکتا ہے۔

بابری مسجد انہدام کیس فیصلہ: ملزمان کی فتح یا انصاف کا خون

انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے نمائندہ ایس ایم یاسین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہو ئے کہا، "ہم عدالت کے حتمی حکم کے منتظر ہیں۔ ہم اگلے قدم کے طور پر یقینی طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔"

سماجی کارکن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق رہنما سید مسعود الحسن نے عدالت کے حکم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "گیان واپی مسجد اگلی بابری مسجد ثابت ہو گئی۔ اسے اگلے 20 برس کے اندر منہدم کر دیا جائے گا اور اس جگہ ایک مندر تعمیر کر دیا جائے گی۔"

ہندوؤں میں جشن کا سماں

وارانسی عدالت کے جج کا فیصلہ سامنے آتے ہی ہندوؤں نے "ہر ہر مہادیو" کے نعرے بلند کیے۔

ہندو فریق کے وکیل وشنو جین کا کہنا تھا، "یہ ہندو فریقین کی بڑی کامیابی ہے۔ یہ ایک بڑا قدم ہے۔ ایسے کیسز کے لیے یہ ایک فیصلہ کن نظیر ہے۔ یہ میل کا پتھر ہے۔ اس سے آگے کیس کی سماعت کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ اب پورے کیس کی سماعت ہو گی۔"

مرکزی وزیر پرہلاد جوشی کا کہنا تھا، "یہ ہندوؤں کی بہت بڑی جیت ہے۔ میں عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔"

بھارت: شاہی عیدگاہ میں بھگوان کی مورتی رکھنے کی مہم

ایودھیا کے قریب ہی ایک اور قدیم مسجد مسمار کر دی گئی

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی اترپردیش کے نائب وزیر اعلی برجیش پاٹھک نے بھی عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ،''پولیس کو امن و قانون برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔‘‘

بھارت میں مسجد کا تنازعہ، مذہبی کشیدگی کا خدشہ

03:45

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں