گیس فیکٹری میں داعش کا حملہ، گیارہ افراد ہلاک
15 مئی 2016![Irak Militär Operation gegen IS](https://static.dw.com/image/19160797_800.webp)
خبر رساں ادارے روئٹرز نے عراقی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پندرہ مئی بروز اتوار کی صبح ہی جنگجوؤں نے بغداد کے نواح میں واقع اس فیکٹری پر حملہ کیا۔
حکام کے مطابق تاجی میں واقع اس فیکٹری کے مرکزی دروازے پر پہلے ایک کار خودکش بم حملہ کیا گیا، جس کے بعد ایک اور گاڑی اس فیکٹری میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی۔
حکام نے بتایا ہے کہ اس دوسری گاڑی میں چھ خود کش حملہ آور سوار تھے۔ وہاں موجود سیکورٹی فورسز نے ان حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی تو فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ اس دوران کچھ پولیس اہلکار بھی مارے گئے۔
بغداد میں عسکری کمانڈ (بی۔ او۔ سی) کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی کارروائی کے دوران اس فیکٹری میں گیس ذخیرہ کرنے والی تین تنصیبات تباہ ہو گئی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کی وجہ سے اب صورتحال قابو میں آ چکی ہے۔
اس فیکٹری میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ جب اتوار کو علی الصبح حملہ ہوا تو اس نے دھماکے کی آواز سنی، جس کے بعد اس فیکٹری سے کثیف دھواں فضا میں اڑتا ہوا نظر آیا۔ یہ ملازم فیکٹری کے قریب ہی رہتا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ حملے کے فوری بعد اضافی فورس کو اس فیکٹری کی طرف روانہ کر دیا گیا، جبکہ حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ایک گھنٹے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔
داعش کی نیوز ایجنسی عماق کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے ہی اس فیکٹری پر حملہ کیا تھا۔ یہ جہادی گروہ شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قبضہ کیے ہوئے ہے۔ عراق میں مقامی فورسز امریکی عسکری اتحاد کے ساتھ مل کر ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں بھی مصروف ہیں۔
یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ملکی وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ یہ جنگجو ملک میں سیاسی بحران کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ چودہ مئی بروز ہفتہ ہی العبادی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کی طرف سے اصلاحاتی عمل شروع کیے جانے کے بعد جنگجو ایسے علاقوں میں حملے کر رہے ہیں، جہاں حکومت کا کنٹرول صرف نام کا ہی ہے۔