1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

گیس پائپ لائن کی تکمیل: پاکستان اور ایران رستوں کی تلاش میں

7 مئی 2024

پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک ایران دونوں اس وقت ایسے رستوں کی تلاش میں ہیں، جن پر چل کر دونوں ممالک کے مابین طویل عرصے سے تعطل کا شکار قدرتی گیس کی پائپ لائن کا منصوبہ مکمل کیا جا سکے۔

پاکستان اور ایران نے اس گیس پائپ لائن منصوبے کے معاہدے پر سن دو ہزار دس میں دستخط کیے تھے
پاکستان اور ایران نے اس گیس پائپ لائن منصوبے کے معاہدے پر سن دو ہزار دس میں دستخط کیے تھےتصویر: Atta Kenare/AFP/Getty Images

پاکستان کے بندرگاہی شہر اور تجارتی مرکز کراچی میں ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان کے مطابق، ''ہمیں پاکستان کی طرف سے اس حوالے سے سیاسی عزم دکھائی دے رہا ہے کہ وہ اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہتا ہے۔‘‘

پاکستان، ایران دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے پر متفق

حسن نوریان نے پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اور تہران دونوں ہی اس وقت ایسے راستوں اور امکانات کی تلاش میں ہیں، جن پر چل کر اس مشترکہ پائپ لائن منصوبے کو اس کی تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔

گیس پائپ لائن معاہدے کی تاریخ

اسلام آباد اور تہران نے ایران میں جنوبی فارس کے گیس فیلڈ سے پاکستان میں صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ تک ایک گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر دستخط 2010ء میں کیے تھے۔ لیکن اس منصوبے کے پاکستانی حصے میں اس پائپ لائن کی تعمیر پر کام امریکہ کی طرف سے ممکنہ طور پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے خوف سے رکا ہوا ہے۔

پاکستان کی گزشتہ نگران حکومت کے سربراہ انوار الحق کاکڑ (درمیان میں) پچھلے برس اگست میں لی گئی ایک تصویر میںتصویر: PPI/Zumapress/picture alliance

اس 1900 کلومیٹر (1180 میل) طویل پائپ لائن کے ذریعے پاکستان کو روزانہ بنیادوں پر 750 ملین سے لے کر ایک بلین کیوبک فٹ تک قدرتی گیس 25 سال کے عرصے تک اس لیے مہیا کی جانا تھی کہ پاکستان اپنی مسلسل بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات پورا کر سکے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات

تہران حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی علاقے میں اس پائپ لائن کی تعمیر پر اب تک دو بلین ڈالر کے برابر سرمایہ کاری کر چکی ہے مگر پاکستان نے اپنے ریاستی علاقے میں اس پائپ لائن کے باقی ماندہ حصے کی تعمیر شروع بھی نہ کی، جس کی وجہ ایران کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیاں بتائی گئیں۔

پاکستان کو دی گئی ایرانی مہلت

اس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کے معاہدے پر دستخطوں کے چار سال بعد 2014ء میں پاکستان نے ایران سے اس لیے مزید دس سال کی توسیعی مدت کی درخواست کر دی تھی کہ وہ اس منصوبے کا اپنے ذمے حصہ تعمیر کر سکے۔ یہ دس سالہ اضافی مدت بھی اس سال ستمبر میں پوری ہو جائے گی۔

کراچی میں تعینات ایرانی قونصل جنرل حسن نوریانتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

ایران پاکستان گیس پائپ لائن: تہران کا اسلام آباد سے اٹھارہ ارب ڈالر جرمانے کا مطالبہ

قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان نے اگر تب تک بھی اس منصوبے کا اپنے ذمے حصہ تعمیر نہ کیا، تو ایران اصولی طور پر پاکستان کو کسی بین الاقوامی عدالت میں بھی لے جا سکتا ہے۔

یہ جانتے ہوئے کہ تہران اس سلسلے میں اسلام آباد کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتا ہے، پاکستان کی گزشتہ نگران حکومت نے اسی سال یہ اصولی منظوری بھی دے دی تھی کہ پاکستان میں اس پائپ پائن کے ایک 80 کلومیٹر طویل حصے کی تعمیر شروع کر دی جائے۔

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان علاقائی سلامتی کے لیے کتنا اہم؟

لیکن پاکستان کو چونکہ پھر بھی یہ خطرہ تھا کہ اس منصوبے پر کام کرنے سے وہ ایران کے ساتھ تعاون کے باعث ممکنہ امریکی پابندیوں کی زد میں آ سکتا ہے، اس لیے مارچ میں پاکستان کی طرف سے یہ کہا گیا کہ وہ امریکہ سے درخواست کرے گا کہ اس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے واشنگٹن اسے ممکنہ پابندیوں سے استثنیٰ دے دے۔

ایرانی معیشت کا بڑا حصہ، ایرانی انقلابی گارڈز کے ہاتھ میں

02:29

This browser does not support the video element.

امریکی اعتراض بدستور موجود

پاکستانی حکومت کی اس خواہش کے جواب میں امریکہ نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ وہ اس پاکستانی ایرانی منصوبے کی حمایت نہیں کرتااور ساتھ ہی یہ تنبیہ بھی کر دی گئی تھی کہ ایران کے ساتھ کاروباری تعاون کی بنا پر پاکستان کو اپنے خلاف پابندیوں کا خطرہ بھی ہو گا۔

اس تناظر میں کراچی میں ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ یہ مشترکہ پائپ لائن منصوبہ تہران پر عائد کردہ بین الاقوامی پابندیوں کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور یہ کہ اسلام آباد اور تہران دونوں ہی اس مسئلے پر باہمی مشاورت اور تبادلہ خیال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان ایران کی طرف ’’امن پائپ لائن‘‘ تعمیر کر رہا ہے

کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایرانی سفارت کار نوریان نے اس بارے میں ایک سوال کا کوئی جواب نہ دیا کہ اگر پاکستان اس سال بھی اس پائپ لائن کا اپنے ذمے حصہ تعمیر نہ کر سکا تو کتنا امکان ہے کہ ایران پاکستان کو کسی بین الاقوامی عدالت میں لے جائے گا۔

ایران روس کے بعد دنیا میں قدرتی گیس کے دوسرے سب سے بڑے ذخائر کا مالک ملک ہے۔

م م / ک م (روئٹرز)

پاکستان ایران سرحد پر تیل کی خطرناک اسمگلنگ

02:33

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں