1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’گیلانی قطر میں افغان امن عمل پر بھی بات کریں گے‘

6 فروری 2012

پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پیر سے شروع ہونے والے اپنے تین روزہ دورہ ء قطر کے دوران قطری قیادت کے ساتھ دو طرفہ باہمی امور کے علاوہ ممکنہ طور پر افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے بھی مذاکرات کریں گے۔

پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی وزیر اعظم ایسے وقت میں قطر کا دورہ کر رہے ہیں جب امریکی حکام اور افغان طالبان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے ابتدائی رابطے کرنا شروع کر دیے ہیں۔ گزشتہ ماہ افغان طالبان نے ایسی خبروں کی تصدیق کی تھی کہ وہ قطر میں اپنا ایک نمائندہ دفتر کھولنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اس دفتر کے قیام کا ایک اہم مقصد امریکہ کے ساتھ ممکنہ امن مذاکرات کو مؤثر طریقے سے عمل میں لانا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق اس سلسلے میں قیدیوں کے ممکنہ تبادلے کے لیے اطراف میں ابتدائی رابطے شروع ہو چکے ہیں۔

اپنے تین روزہ اس دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی قطر کے امیر شیخ حمد بن خلیفہ الثانی اور وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم بن جابر الثانی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکومتی اہلکاروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھرتصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی وزرات خارجہ کے ترجمان عبد الباسط کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیر اعظم گیلانی اس دورے کے دوران قطری حکومت کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری پیدا کرنے اور تجارت کے نئے مواقع تلاش کرنے کے حوالے سے مذاکرات کریں گے۔

پاکستان کے ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’افغانستان میں مصالحتی عمل کے لیے اسلام آباد حکومت کے پاس ایسی تجاویز ہیں، جو وزیر اعظم گیلانی قطری قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات میں زیر بحث لائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن حکومت افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں سے پاکستان کے متعلقہ حکام کو باخبر رکھے ہوئے ہے اور اس حوالے سے اسلام آباد کا مؤقف واضح کہ افغان مصالحتی عمل میں بیرونی مداخلت نہ ہو۔

مغربی ممالک افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے کردار پر شک کرتے ہیں۔ پاکستانی خفیہ اداروں کے حقانی نیٹ ورک اور دیگر جنگجو گروپوں سے مبینہ تعلقات بالخصوص امریکی حکام کے لیے پریشان کن ہیں۔ تاہم اس کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔

گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے وہ سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہے، جو افغان چاہتے ہیں لیکن انہوں نے اس بات پر زور بھی دیا تھا کہ اس سلسلے میں امریکہ یا بیرونی طاقتوں کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں