ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کر لیا، شمالی کوریا
3 ستمبر 2017![Nordkorea Kim Jong Un bei Besuch einer Fabrik für Nuklearwaffen](https://static.dw.com/image/40342559_800.webp)
شمالی کوریا کی مرکزی نیوز ایجنسی پر ایک خصوصی اعلان میں کہا گیا کہ یہ تجربہ مقامی وقت کے مطابق اتوار تین ستمبر کو بعد دوپہر ساڑھے بارہ بجے کیا گیا جو ’مکمل طور پر کامیاب‘ رہا۔
اس سے قبل جاپان نے تصدیق کر دی تھی کہ شمالی کوریا نے اپنا چھٹا جوہری تجربہ کیا ہے۔ دریں اثناء متعدد جیولوجیکل ایجنسیوں نے شمالی کوریا کی جوہری تجربات کی سائٹ کے قریب غیرعمومی ’زلزلے‘ کے جھٹکے کی اطلاع بھی دی ہے۔
جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ شمالی کوریا کا جوہری تجربہ ٹوکیو حکومت کے لیے ’ناقابل قبول‘ ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا نے اپنے ہاں سکیورٹی الرٹ کا درجہ بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے نیوکلیئر کرائسز ٹیموں کو سرگرم کر دیا ہے اور تائیوان کی صدر سائی اِنگ وین نے بھی قومی سلامتی سلامتی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
اس تجربے سے قبل پیونگ یانگ کے میڈیا سے ایسے مناظر نشر کیے گئے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے میزائلوں پر نصب کیے جانے کے لیے تیار ہائیڈروجن بم کا معائنہ کیا ہے۔
شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بم ’سینکڑوں‘ کلو ٹن کے حامل دھماکا خیز مواد کے برابر کی طاقت کا حامل ہے اور زمین کی سطح سے اوپر ہی اس کا دھماکا کیا جا سکتا ہے۔
اتوار کے روز امریکی جیولوجیکل سروے نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ شمالی کوریا کے شمال مشرقی حصے میں جوہری تجربات کی سائٹ کے قریب چھ اعشاریہ تین کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، ’’زلزلے کا یہ ریکارڈ کیا جانے والا جھٹکا ممکنہ طور پر کسی دھماکے کی وجہ سے تھا۔‘‘
جنوبی کوریا کے ادارہ برائے موسمیات کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے اس چھٹے جوہری تجربے کی وجہ سے پیدا ہونے والا یہ ’مصنوعی زلزلہ‘ اس کے پانچویں ایٹمی دھماکے سے نو اعشاریہ آٹھ گنا زیادہ طاقت ور تھا۔ شمالی کوریا نے سمتبر 2016 میں اپنا پانچواں جوہری تجربہ کیا تھا۔